تہواروں میں سادگی کو اپنانے کی ضرورت

عارف عزیز(بھوپال)
اسلام ایک مکمل اور فطری مذہب ہے جس میں فضول خرچی کی اجازت نہیں اور قرآن حکیم نے اس طرح کے عمل کرنے والے کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے اسلام میں بخل کی بھی ممانعت کی گئی ہے او ر فضول خرچی پر بھی روک لگائی گئی ہے اس کے بجائے اعتدال اور میانہ روی کی تلقین اس لئے کی گئی ہے کہ اللہ کے بندوں کی ضرورتیں بہت ہیں خدائے تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے کسی کو کچھ زیادہ دے دیا ہے تو اسے بیجا اور فضول برباد نہ کرے بلکہ دوسرے ان بھائیوں کے کام میں لائے جن کے پاس وہ موجود نہیں ہیں۔
آج ساری دنیا میں پینے کے صاف پانی کی زبردست قلت ہے علاقہ کے علاقہ پانی کے ایک ایک قطرے کے لئے ترس رہے ہیں ہمارے ملک میں صورتحال زیادہ ہی خراب ہے مگر ہمارے نبی کریم ﷺ نے ۱۴ سو برس پہلے اس کا لحاظ کرکے زیادہ پانی بہانے یا ضائع کرنے سے روک دیا تھا، ہرے درختوں اور جنگلوں کو کثرت سے کاٹنے پر موسمی حالات بدل رہے ہیں بارشوں میں فرق رونما ہورہا ہے ۔ خشک سالی اور بھکمری جیسی مصیبتیں پیدا ہورہی ہیں جبکہ پیغمبر اسلام ؐ نے صدیوں پہلے ہرے بھرے درختوں کو کاٹنے سے منع فرمایا تھا۔
آج دنیا میں رہائشی مکانوں کی سخت قلت ہے جبکہ نبی آخر الزماں ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’جس نے ایک بستی آباد کی اس کے لئے جنت کی بشارت ہے، یہی اسلام کی شان ہے۔ اور اس کی تعلیمات ہیں جو اگر دنیا کو معلوم ہوجائیں تو وہ اس کی دیوانی ہوجائے لیکن ہم آج کے مسلمان ان تمام اچھائیوں کے لئے پردہ اور آڑ بنے ہوئے ہیں اور ایسے کاموں میں مشغول ہیں جن سے اسلام کی حقانیت اور اعلیٰ تعلیم کی نفی ہوتی ہے اور دوسرے لوگ ہمارے اعمال سے اسلام کو جانچنے کی وجہ سے غلط فہمی میں پڑجاتے ہیں کہ ان کے مذہب میں کوئی کھوٹ ہے جب ہی تو مسلمان خرافات میں پڑے رہتے ہیں۔
اسلام نے عام حالات میں بھی اپنے تہوار سادگی سے منانے کا حکم دیا ہے اور جب حالات غیر معمولی ہوں تو اس سلسلہ میں مزید احتیاط کی ضرورت ہے اسی بات کو پیش نظر رکھ کر ہمارے علماء کرام اور دانشور تہواروں کو سادگی سے منانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں لہذا ملت کے حساس اور باشعور لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قول وفعل میں اس کے لئے رائے عامہ ہموار کریں۔ اور خود بھی تہواروں میں سادگی کو اپنائیں۔٭

Comments are closed.