سپریہ سولے اور گندی سیاست

 

شکیل رشید ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

نیشنلسٹ کانگرس پارٹی ( این سی پی) کے سربراہ ، مہاراشٹر میں سیاست کے چانکیہ شرد پوار کی بیٹی ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) سپریہ سولے نے اپنے ایک بیان میں ، اپنے پریوار کے تعلق سے ، بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) اور اس کے لیڈروں کے رویے اور منصوبے کا جو تجزیہ کیا ہے ، وہ صرف ان کے پریوار کے تعلق ہی سے نہیں پورے ملک کے تعلق سے صادق آتا ہے ۔ سپریہ سولے بارامتی سے تین بار کی ایم پی ہیں اور اب چوتھی بار وہیں سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں ۔ اس بار ان کے سامنے ان کی بھابھی ، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت دادا پوار کی بیوی سنیترا پوار ، امیدوار ہیں ۔ یہ پہلا موقع ہے جب پوار خاندان کسی الیکشن میں آمنے سامنے ہے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔ شردپوار پریوار کے مکھیا رہے ہیں اور ان کا کہا ہی سب مانتے رہے ہیں ، لیکن اب ایسا نہیں رہا ہے ۔ واضح رہے کہ شردپوار کے بھتیجے اجیت پوار کے ذریعے این سی پی کے دو ٹکڑے کرنے کے بعد پوار خاندان دو دھڑوں میں بٹ چکا ہے ، شردپوار کی بنائی ہوئی پارٹی بکھر گئی ہے اور اس پر اجیت پوار نے اپنا دعویٰ کر دیا ہے ۔ یہ شردپوار ہی تھے جو اجیت پوار کو سیاست میں لائے تھے ۔ اجیت پوار اب بی جے پی کے اتحادی ہیں اور بی جے پی کی مدد سے ریاست میں اپنے امیدوار کھڑے کریں گے ۔ ریاست کی 48 پارلیمانی سیٹوں میں سے 24 سیٹوں پر بی جے پی اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر چکی ہے ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیوسینا نے 8 سیٹوں کا اعلان کیا ہے اور اجیت پوار کی این سی پی نے ابھی صرف سنیترا پوار کی سیٹ کا آفیشلی اعلان کیا ہے ۔ ابھی پندرہ سیٹیوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے ۔ ممکن ہے کہ ایک دو دن میں فیصلہ ہوجاے ۔ ویسے سیٹوں کی تقسیم کے معاملہ میں بی جے پی نے بازی مار لی ہے ، اور ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ جو سیٹیں بچی ہوئی ہیں ان میں سے بھی وہ کئی سیٹیں حاصل کر لے گی ، اس لحاظ سے شندے اور اجیت پوار کے دامن میں بس گنتی ہی کی سیٹیں آئیں گی ۔ بی جے پی یہی چاہتی تھی لیکن ادھو ٹھاکرے کووہ جھکا نہیں پائی تھی ۔ بی جے پی نے بڑی چالاکی سے پہلے شیوسینا کو تقسیم کیا ، پھر این سی پی کو توڑا ، کانگریس کو توڑ تو نہیں پائی لیکن اشوک چوان اور ملند دیورا جیسے سینیئر لیڈر کانگریس چھوڑ گیے ، اس کے پیچھے بھی بی جے پی ہی کی سیاست کام کر رہی تھی ۔ مطلب یہ کہ بی جے پی کی سیاست کی بنیاد پھوٹ ڈالنا ہے ۔ سپریہ سولے نے بہت صاف لفظوں میں میں کہا ہے کہ سنیترا پوار میرے بڑے بھائی اجیت پوار کی بیوی ہیں، وہ میری بڑی بھابھی ہیں اس لحاظ سے میری ماں جیسی ہیں ، یہ بی جے پی کی گندی سیاست اور سازش ہے کہ میرے سامنے الیکشن میں بھابھی کو اتار دیا ، اس طرح بی جے پی پوار پریوار میں پھوٹ ڈالنے پر تلی ہوئی ہے ، یہ چاہتی ہے کہ شردپوار کا نام مٹا دے ، مگر بی جے پی نے علاقے میں ترقی کا کوئی کام نہیں کیا ہے ۔ سپریہ سولے نے جو کہا کیا وہ بات پورے ملک کے لیے صادق نہیں آتی ! یہ پھوٹ ڈالنے کی پالیسی ہی ہے جس نے ملک بھر کو نفرت اور فرقہ واریت کی بنیاد پر بانٹ دیا ہے ۔ ترقی کے نام پر لوٹ پاٹ کا بازار کھلا ہوا ہے ۔ اور صرف پوار پریوار کیوں ملک بھر میں کروڑوں پریواروں میں پھوٹ ڈال دی گئی ہے ۔ اسی کو سپریہ سولے نے بی جے پی کی گندی سیاست کہا ہے ۔ اب یہ ووٹروں کی مرضی کہ وہ اس گندی سیاست کو ٹھکانے لگاتے ہیں یا نہیں ۔

Comments are closed.