امریکہ اسرائیل کے ہاتھوں 18ارب ڈالرکے ہتھیارفروخت کرےگا؟
بصیرت نیوزڈیسک
امریکی انتظامیہ اسرائیل کو اربوں ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کر رہی ہے جس میں درجنوں ایف 15 طیارے اور گولہ بارود شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تین ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کے 18 ارب ڈالر کے ایک بڑے پیکج کی فراہمی پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوری 2023 میں امریکہ کو باضابطہ درخواست موصول ہوئی تھی جس کے بعد اسرائیل کو بوئنگ کمپنی سے 25 ایف 15 طیاروں کی فروخت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ طیاروں کی جلد فراہمی اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے سرفہرست مطالبات میں شامل تھا جنہوں نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا۔
اپنے دورے کے دوران انہوں نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن سمیت دیگر امریکی حکام سے بات چیت کی تھی۔
امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی (ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی) کے چیئرمین مائیکل کاول نے 30 جنوری کو (اسلحے کی) فروخت کی اجازت دی تھی۔
اس معاملے سے واقفیت رکھنے والے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ ’ایف 15 کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس کی بات چیت پہلے ہی ہو چکی ہے تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی منتقلی کی دستاویز پر چار میں سے کچھ دفاتر کے دستخط ہونا باقی ہیں۔‘
امریکی قانون کے مطابق کانگریس کو غیرملکی فوجی ساز و سامان کی فروخت کے بڑے معاہدوں کے بارے میں مطلع کرنا ضروری ہے۔ خارجہ امور کی کمیٹیوں کے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رہنماؤں کو کانگریس کو باضابطہ اطلاع دینے سے پہلے ایک غیر رسمی جائزے میں ان معاہدوں کی جانچ کرنا ہوتی ہے۔
ایک تیسرے ذرائع نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کی F-15 کی درخواست پر حمایت کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیل کے ممکنہ فوجی حملے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل کے حملے کے بعد بےگھر ہو جانے والے متعدد فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے۔
سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
واشنگٹن اپنے دیرینہ حلیف اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر سالانہ فوجی امداد دیتا ہے۔ اگرچہ اعلیٰ امریکی حکام نے شہریوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم ابھی تک اسلحے کی منتقلی کے مطالبے کی مزاحمت نہیں کی۔
محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران اسرائیل کی ہتھیاروں کی ضروریات پر بات کی تھی۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ انہوں نے سینئر امریکی حکام کے ساتھ خطے میں اسرائیل کی فضائی صلاحیتوں سمیت اس کی معیاری فوجی برتری کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
Comments are closed.