Baseerat Online News Portal

عید الفطر:عام مغفرت اور بخشش کا دن ہے: علمائے نیپال

بصیرت نیوز ڈیسک
یقینا سال کے بارہ مہینوں میں سب سے متبرک اور افضل مہینہ ” رمضان المبارک” کا ہے۔جو ان دنوں ہم پر سایہ فگن ہے اوریہ بھی حسب روایت اپنی مدت محض چند گھنٹوں میں پوری کرکے ہم سے رخصت ہونے والا ہے۔ اس ماہ مبارک کی رخصتی کے معا بعد ہی شوال المکرم کے مہینے کا آغاز ہوگا،جس کی پہلی تاریخ اور پہلا دن’عیدالفطر’کا دن کہلاتاہے،جو عام مغفرت اور بخشش کا دن ہوتاہے۔
اس عام مغفرت اور بخشش کے دن کی آمد کے پر مسرت موقع پر علمائے نیپال نے مسلمانانِ عالم کے نام اپنے بیانات جاری کئے ہیں۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے ترجمان اور سماج وادی مسلم سنگھ نیپال کے رکن مولانا انوارالحق قاسمی نے کہا کہ: عید الفطر کا دن عام مغفرت کا دن ہوتاہے۔اس دن خداوند قدوس فرشتوں کے درمیان اپنے روزہ دار بندوں اور بندیوں پر فخر مباہات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اے میرے فرشتو! اس مزدور کا کیا بدلہ اور صلہ ہوسکتا ہے؟جس نے محض میری رضا کی خاطر ،ایمان داری کے ساتھ اپنے کام کو بحسن خوبی انجام دیا ہو۔فرشتے کہتے ہیں کہ:اس کا بدلہ یہی ہے کہ اسے پورا پورا معاوضہ دے دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :میرے بندوں اور بندیوں نے اپنے اوپر عائد فریضے (روزے)کو خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیئے ہیں۔ پھر دعا کرنے کےلئے (آج باہر) نکلے ہیں۔ میری عزت و جلال، میرے کرم و بخشش، میری رفعت شان اور بلندی مقام کی قسم! میں ضرور ان کی دعائیں قبول کروں گا۔پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے:جاؤ،واپس چلے جاؤ! میں نے تمہارے گناہ معاف کر دیئے اور تمہاری سیئات(برائیاں) کو حسنات (نیکیوں) میں بدل دیا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :پھر لوگ بخشے بخشائے واپس گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔(شعب الایمان للبیہقی :حدیث37171:)۔
جمعیت علمائے نیپال کے ناظم عمومی مولانا قاری محمد حنیف عالم قاسمی مدنی نے کہاکہ:عید الفطر کا دن جزا اور بدلے کا دن ہونے ساتھ،احتساب کا بھی دن ہے۔
چناں چہ عید کے دن ہر شخص کو چاہیے کہ اچھی طرح اپنا محاسبہ کرے کہ اس میں، اس گزرے ہوئے مہینے(رمضان المبارک)کے روزوں کے صدقہ طفیل "تقویٰ”پیدا ہوا یا نہیں؟اگر "تقویٰ”پیدا ہوگیا،تو سمجھیے کہ روزے کا مقصد حاصل ہوگیا اور اگر” تقوی”پیدا نہیں ہوا،توبالیقین روزے کا مقصد فوت ہوگیا۔
جمعیت علمائے نیپال کے مرکزی رکن مولانا محمد عزرائیل مظاہری نے کہا کہ: انسان سے بحیثیت انسان غلطی کا ہو جانا ایک عام سے بات ہے۔اس لیے بہت ممکن ہے کہ روزہ کی حالت میں روزے داروں سے غلطیاں سرزد ہوگئی ہوں۔ اس لیے روزوں کی تطہیر اور غریبوں کے تعاون کی خاطر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر صدقہ فطر واجب کیاہے۔پس جو صاحب حیثیت مسلمان، اب تک صدقہ فطر ادا نہیں کرسکے ہیں،وہ دوگانہ عید کی ادائیگی سے قبل ضرور ادا کردے۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے نائب صدر مولانا محمد جواد عالم مظاہری نے کہا کہ: یقینا عید کا دن مغفرت اور بخشش کا دن ہے؛مگر ان مسلمانوں کے لیے جنھوں نے رمضان المبارک کے تقاضوں کو خاطر میں لایا ہوگا۔ اور جن لوگوں نے رمضان المبارک کے تقاضوں کو نہیں سمجھا ہوگا اور اللہ کے احکام کی بےحرمتی کی ہوگی،ان کے لیے عید کا دن محرومی کا دن ہے،ایسے لوگ بالکل اللہ کی رحمت کے مستحق نہیں ہوسکتے ہیں۔
ابوبکر مسجد چھپکہیا بیرگنج کے امام و خطیب مولانا محمد ابواللیث قاسمی،جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے رکن مولانا قاری اسرار الحق قاسمی،معاون ڈائریکٹر نیپال اسلامک اکیڈمی مولانا نثار احمد قاسمی،مفسر قرآن مولانا انعام الحق قاسمی نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:رب العالمین عالم کے تمام مسلمانوں لیے عید الفطر کی ڈھیر ساری خوشیاں مقدر کرے اور حاسدین کے حسد اور شر سے ہم سب کی حفاظت فرمائے اور ہمیں عید الفطر کا تہوار خیر و سلامتی کے ساتھ بار بار عطا فرمائے ۔

Comments are closed.