Baseerat Online News Portal

حضرت مفتی ڈاکٹر اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی اور آپ کا ترجمہ کلام اللہ ایک تعارف

 

مقالہ نگار

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی

(استاذ: جامعہ نعمانیہ،وی کوٹہ،آندھرا پردیش)

 

تہنیتی پروگرام

 

منعقدہ:٤/شوال المکرم ١٤٤٥/ھ مطابق 14/اپریل ،2024/ء

 

بمقام

 

"مسجدکیف”مدرسہ نظامیہ دارالقرآن سمری،بگرس،گھنشیام پور،دربھنگہ(بہار)

 

صدر پروگرام

 

عارف باللہ حضرت اقدس الحاج ماسٹر قاسم صاحب مدظلہم العالی

(ناظم: مدرسہ اشرفیہ عربیہ،پوہدی بیلا، دربھنگہ، خلیفہ حضرت مولانا سراج احمد امروہوی رح خلیفہ حضرت تھانوی رح)

 

مہمان خصوصی

 

حضرت ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی

(استاذ:دارالعلوم دیوبند، یوپی)

 

نحمده و نصلي على رسوله الكريم أما بعد!

 

صدر ذی وقار ،ڈائس پر جلوہ افروز علماء کرام و مندوبین عظام

 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

ہمارے علاقے میں مشہور قصبہ”جھگڑوا”(تھانہ جمال پور، ضلع دربھنگہ)محتاج تعارف نہیں ہے ،اس قصبہ میں دینی و عصری تعلیم یافتہ اہل علم کی کمی نہیں ہے انہیں میں ایک نمایاں نام مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز سپوت اور مؤقر استاذ حضرت ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی کا بھی ہے ۔

خلاق عالم نے حضرت الاستاذ کو بے پناہ خوبیوں سے نوازا ہے جہاں آپ ایک کامیاب استاذ ہیں وہیں آپ لائق صد تحسین مربی بھی ہیں ،ایک طرف آپ ایک بہترین واعظ خوش نوا ہیں تو وہیں دوسری طرف آپ ایک انشاء پرداز اردو ادیب بھی ہیں، جہاں آپ ایک عمدہ مبصر کتب ہیں وہیں آپ کئی قیمتی کتابوں کے مصنف باکمال بھی ہیں ،آپ کے گہربار قلم سے کئی قیمتی کتابیں منظرعام پر آکر اہل علم سے داد و تحسین حاصل کرچکی ہیں ۔

یہاں آپ کی صرف ایک کتاب کا تذکرہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں ،آپ کی تصنیف کردہ کتب میں ایک کتاب "طرازی شرح سراجی”ہے، اس کی مقبولیت کے لئے یہی کافی ہے کہ اب تک برصغیر پاک وہند میں درجنوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں نیز مقبولیت کااندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب بنگلہ اور پشتو زبان میں بھی شائع ہوچکی ہے ۔

 

*معزز علماء کرام*

 

حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ اس وقت عمر کی اڑتالیسویں بہار میں ہیں آپ کی تاریخ پیدائش 1974/ء ہے، ابتدائی تعلیم اپنی والدہ اور پھر اپنے قصبہ جھگڑوا میں حاصل کی(یہاں ڈائس پر آپ کے ایک استاذ محترم بھی جلوہ افروز ہیں) اور پھر دو ایک مدرسہ کے بعد اعلی تعلیم کے لئے دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے ،جہاں دورۂ حدیث شریف میں سوم پوزیشن سے کامیاب ہوئے ،اور 1997/ء میں وہیں سے افتاء اور 1998تا 1999/ء دو سال وہیں رہ کر تدریب فی الافتاء کیا اس کے بعد وہیں معین مدرس ہوئے ۔

سن 2000/ء سے 2008/ء تک جنوبی ہند کے مشہور ومعروف دینی درسگاہ "دارالعلوم حیدرآباد”میں تدریسی فریضہ انجام دئیے جہاں آپ علیاء درجہ کے استاذ رہے اور آپ سے افتاء کی کتابیں بھی وابستہ رہیں ۔

1430/ھ مطابق 2008/ء میں مادر علمی دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا اور 1440/ھ میں درجہ وسطی (ب) میں ترقی ہوئی ۔

اسی تدریسی خدمات کے دوران آپ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد سے ایم اے ،اور پی ایچ ڈی یعنی ڈاکٹری کی سند حاصل کی ۔

 

*معزز علماء کرام*

 

اب تک حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہ العالی کے عطر بیز قلم سے ڈھائی سو سے زائد مقالات و مضامین ملک و بیرون ملک کے رسائل و اخبارات میں شائع ہوچکے ہیں ،آپ کی تصانیف مندرجہ ذیل ہیں (1) طرازی شرح سراجی (2) مولانا بستوی کا ذکر جمیل (3) مولانا سعید احمد اکبر آبادی کا ذکر جمیل (4)مالا بد منہ اردو ترجمہ (5)زیب وزینت کا احکام (6) مختصر خاصیات ابواب (7) ایمان بچائیے(8) کلیات کاشف(ترتیب و تحشیہ)(9) انوار الفائض علی نظم الفرائض (10)سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید ۔

آخر الذکر "سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید”حضرت والا دامت برکاتہم العالیہ کا عظیم کارنامہ ہے اور اسی عظیم کارنامہ کی مناسبت سے آج کی یہ محفل سجی ہے،حضرت مفتی ڈاکٹر صاحب مدظلہ العالی اور دیگر اہل علم کی خواہش تھی کہ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری قدس سرہ کوئی آسان ترجمہ کلام اللہ کردیں جیسا کہ حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہ العالی "عرض مترجم” میں تحریر کئے ہیں ۔

رب کریم حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری قدس سرہ کو جزائے خیر عطافرمائے کہ انہوں نے اپنے ہونہار شاگرد اور ہمارے مشفق و مربی استاذ محترم کو قدرے جذب کی کیفیت میں فرمایا: کیا سارا کام میں ہی کروں؟کیا تو نہیں کرسکتا ؟بس کیا تھا

*گفتہ او گفتہ اللہ بود*

*گرچہ از حلقوم عبداللہ بود*

حضرت مفتی ڈاکٹر صاحب مدظلہ العالی کا قلم چل پڑا ،ابھی چھ پاروں کا ہی ترجمہ ہوا تھا کہ استاذ محترم حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری قدس سرہ مسافران آخرت میں شامل ہوگئے ۔

اس حادثہ فاجعہ سے حضرت مفتی ڈاکٹر صاحب کا دل رنجور اور پارہ پارہ ہوگیا اور دو مہینے گزرگئے ،طبیعت بحال ہونے کے بعد دوبارہ کام شروع کئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بحمدللہ! ابھی تقریباً دوماہ قبل "سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید”مکتبہ ادیب دیوبند سے شائع ہوا۔

"سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید”کے ساتھ ہی اب صوبہ بہار ضلع دربھنگہ کے تین خوش نصیب فضلاء مادر علمی دارالعلوم دیوبند کا ترجمہ کلام اللہ شائع ہوچکا ہے فللہ الحمد ولہ الشکر!

پہلا”آسان تفسیر قرآن مجید”حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب مدظلہم العالی (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)

دوسرا”تسہیل القرآن”حضرت مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی صاحب مدظلہ العالی

تیسرا "سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید”حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی (استاذ: دارالعلوم دیوبند)

 

*معزز علماء کرام*

 

ہم اور آپ اکیسویں صدی میں ہیں ابھی صرف دو دہائیاں گزری ہیں اس قلیل عرصے میں 40/مکمل تراجم قرآن ہوچکے ہیں ،جزوی تراجم کا شمار نہیں ،ان تراجم میں ایک پروفیسر طاہر مصطفی صاحب کا انمول کارنامہ یہ ہے کہ ان کا ترجمہ کلام اللہ غیر منقوط ہے ۔

یہاں ذہن میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ اتنے ترجمے ہونے کے ساتھ اب کسی کسی جدید ترجمہ کی ضرورت کیوں ؟اس کا جواب یہ ہے کہ فارسی کہاوت ہے "ہرگلے را رنگ و بوئے دیگر است”ہر پھول کا رنگ اور خوشبو جدا ہے ہر شخص میں کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو دوسروں میں نہیں ہوتیں ٹھیک اسی طرح تمام ترجمے میں بھی الگ الگ خصوصیتیں ہیں ۔

دارالعلوم وقف دیوبند کے سابق مقبول استاذ حدیث حضرت مولانا اسلام صاحب قاسمی رحمہ اللہ کے فرزندِ ارجمند حضرت مولانا بدر الاسلام صاحب قاسمی مدظلہ العالی (استاذ : جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند) حضرت مفتی ڈاکٹر اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی کے ترجمہ کی خصوصیتوں کے بارے میں لکھتے ہیں:

(1) قرآن کریم حافظی (پندرہ سطری) کو معیار بنایا گیا ہے گویا ہر صفحہ پر اسکین شدہ حافظی قرآن کاایک صفحہ موجود ہے اور چہار جانب مناسب رسم الخط میں آیت نمبر کے ساتھ سلیس بلکہ آسان ترجمہ موجود ہے ۔

(2)مشکل و دقیق الفاظ سے حتی الامکان احتراز کیا گیا ہے ساتھ ہی فارسی و عربی اور متروک الفاظ سے بھی اجتناب کی کوشش کی گئی ہے ۔

(3) اکابر اہل سنت والجماعت کے 19/تراجم سامنے رکھ کر ترجمہ کو اپنی استطاعت کے مطابق سب سے آسان بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔

(4)یہ تلاوت اور ترجمہ دونوں کے لئے حسب ضروت استعمال کیا جا سکتا ہے ورنہ عام طور پر تراجم میں موجود متن میں تلاوت کرنا دشوار ہوتا ہے ۔

 

*معزز علماء کرام*

 

بالاستیعاب مطالعہ کے بعد اس میں مزید کئی خوبیوں اور خصوصیتوں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے ،ایسے یہ ترجمہ قرآن مجید اسم بامسمی ہے کیونکہ یہ سہل ہی نہیں بلکہ اس میں اسہل زبان کا انتخاب کیا گیا ہے جس کا ادراک ہر تالی و قاری بآسانی کرسکتے ہیں ۔

میں اس سعید موقع پر اپنی بستی اور اطراف کے تمام علماء کرام کی طرف سے حضرت ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی مدظلہ العالی کو اس شاہ کار اور امت اسلامیہ کو عظیم تحفہ پیش کرنے پر مبارک باد دیتاہوں اور دعا گو ہوں کہ ربا!آپ کے گہربار قلم کو سدا بہار رکھے اور آپ کا سایہ عاطفت عافیت کے ساتھ ہم پر تادیر باقی رکھے اور آپ کے ہر کار خیر کو شرف قبولیت بخشے ۔(آمین)

Comments are closed.