فاطمی کی فتح : خواب یا حقیقت

مظفر رحمانی
پارلیمانی الیکشن 2024 اپنا سفر طے کرتا ہوا اپنے پانچویں چکر میں داخل ہونے کو تیار ہے ،بیشتر قد آور سیاسی رہنماؤں کی تقدیر ای وی ایم مشین میں بٹن دبا کر بند کردیا گیا ہے ،کون ہوگا مقدر کا سکندر اس راز سر بستہ کا پتہ ۴/جون کے بعد ہی کھلے گا ،اس دن حقیقت کا پتہ چلے گا کہ کون ہوا چار سو سے پار اور کس کی ہوگی حکومت ،
لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں نے اب تک جو باتیں کہی ہیں وہ اس بات کو بتاتی ہیں کہ اس سال خونی آستین کی جیت کے بجائے زخم خوردہ مظلوم کے چہرے پر مسکراہٹ آسکتی ہے ،لیکن قبل ازوقت ان باتوں کو یقین کے دامن سے باندھنا مجھے لگتا ہے کہ عقلمندی نہیں ہوگی ،چونکہ بسا اوقات نمائندہ جیتے یا ہارے ای وی ایم مشین کی جیت ہوجاتی ہے ، تخت وتاج کے لئے ایک آدمی اپنے وجود اور ضمیر کا سودا اس بے لجے کی طرح کرنے کو تیار ہوجائے گا اس سے قبل یعنی 2014/کے الیکشن سے قبل کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں تھا ،اس کی سب سے بڑی مثال موجودہ وزیراعظم جناب نریندر مودی جی ہیں ،جب سے میرا شعور فکری طور پر چیزوں کو پرکھنے اور سوچ کو سمجھنے کے لائق ہوا اس وقت سے ہم نے یہی دیکھا کہ ملک کے وزیراعظم نے اپنی پارٹی کی تشہیر کے لئے کوششیں کی ہوں ،اس لئے کہ وزیراعظم سب کے ہوتے ہیں نہ کہ کسی پارٹی اور جماعت کی نمائندہ ہوتے ہیں ،اس لئے ہم اسے ضمیر فروشی اور کردار سوزی کا سوداگر کہتے ہیں ، آپ کو لگتا ہوگا کہ یہ دل کو زخمی کرنے والی بات ہے لیکن اگر یہ سچ ہے تو ہمارے ساتھ اس بات کو آپ بھی بار بار اور سو بار دہرائیں ،
ہمیں لگتا ہیکہ آپ کا من اصل موضوع کے پڑھنے کا کرتا ہوگا ، تو لگے ہاتھ آپ پڑھ لیں من کو شانتی اور اور بوجھل دل پرسکون ہوجائے گا ،
ہم جس پارلیمانی حلقہ کے ووٹر ہیں وہ حلقہ "مدھوبنی; حلقہ کے نام سے جانا جاتا ہے ،اگرچہ کہ ہمارا تعلق ضلع دربھنگہ سے ہے ،دربھنگہ ضلع کا جالے اسمبلی حلقہ مدھوبنی پارلیمانی حلقہ میں آتا ہے ،اس لئے 20/ تاریخ کو جالے اسمبلی حلقہ مدھوبنی پارلیمانی حلقہ کے امیدواروں کے لئے ووٹ کریں گے ،
کون جیتے گا یہ آنے والا وقت بتائے گا ،لیکن ہمارا حساب جس نے کبھی دھوکہ نہیں کھایا ہے اس کے مطابق آر جے ڈی کے قد آور مدھوبنی پارلیمانی حلقہ کے امیدوار علی اشرف فاطمی کو ایک نمبر پر یعنی کامیاب امیدوار کے طور پر دیکھ سکتے ہیں ،
تھوڑا مسکرائیں اور آپ چاہیں تو زور سے قہقہہ بھی لگا سکتے ہیں
آپ من کی مندر کو تھوڑی دیر کے لئے پاک صاف کرنے کی کوشش کریں اور ہمارا یہ جوڑدیکھیں ،
مدھوبنی پارلیمانی حلقہ میں کل ووٹرس کی تعداد اٹھارہ لاکھ نوے ہزار چارسو کم و بیش ہے ،جس میں مسلمانوں کی کل تعداد تین لاکھ نوے ہزار ہے،اس میں سے دولاکھ ووٹرس ووٹ کر پائنگے، ہمیں لگتا ہے ملک کے موجودہ پس منظر میں دوسروں کے وقار کو بحال کرنے کے بجائے لوگ اپنے وقار کا زیادہ خیال رکھیں گے ، اسی طرح یادو برادری کا کل ووٹ تقریبا دولاکھ نوے ہزار ہے ،جس میں سے ایک لاکھ پچاس ہزارووٹ ہی کر پائنگے ،چونکہ یادو برادری کے غیر جذباتی سنجیدہ فکر کے حامل افراد لالو یادو کو اپنا اصل نیتا تصور کرتے ہیں اس لئے یہ کہنا بجا ہوگا کہ بیشتر ووٹ فاطمی صاحب کو ملنا چاہئے ،
لیکن تھوڑی دیر کے لئے رکئے اور سمجھئے کیونکہ بی جے پی کے نمائندہ بھی یادو برادری سے ہیں، اس لئے یہ کہنا بجا ہوگا کہ مسجد مندر ہندو مسلمان اور برادری کے نام سے کچھ ووٹ بی جے پی نمائندہ کو بھی مل سکتا ہے ،اس طرح تقریبا ایک لاکھ پچیس ہزار ووٹ فاطمی صاحب کے حق میں ڈالے جائیں گے ، وہیں سہنی برادری سے تعلق رکھنے والے کل ووٹرس کی تعداد اسی ہزار ہے جس میں سے چالیس ہزار ووٹ ڈالے جاسکتے ہیں جس میں سے مکیش سہنی کی وجہ سے تیس ہزار ووٹ انڈیا کے کھاتے میں جاسکتا ہے ،دلت مہادلت، کے کل ووٹ چارلاکھ سے زائد ہے ،جس میں سے ایک لاکھ ووٹ فاطمی صاحب کو مل سکتا ہے ، اس سال چونکہ ڈاکٹر شکیل احمد چناوی اکھاڑے میں نہیں ہیں اس لئے برہمن اور بھو میہار کا کچھ ووٹ ٹرن ہوسکتا ہے ،اس طرح ساڑھے پانچ لاکھ سے چھ لاکھ ووٹ فاطمی صاحب کو مل جاتا ہے تو ان کی کامیابی میں شک کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے،
لیکن نفرت کی اس منڈی میں گندی سیاست کے حامل اور مندر مسجد، ہندو مسلمان کرنے کے عادی لوگوں کے پینترے بدلتے رہتے ہیں اور یہ لوگ جس قوم کی قیادت کرتے ہیں وہ انہی باتوں پر یقین رکھتے ہیں اس لئے سیکولر ذہنیت کے لوگوں پر لگام رکھنے کی کوشش کے بغیر ہم اپنے انڈیا کو مضبوط کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے،
مدھوبنی پارلیمانی حلقہ کے موجودہ ایم پی جسے ہم جیسی آنکھوں نے نہیں دیکھا ہے ،وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر سیاست کی پاکیزہ چادر کو داغدار کرتے ہوئے اپنی ناپاک کوششوں کے ذریعہ مٹی پلید کرنے کی دوبارہ کوشش کرسکتے ہیں ،
اس وقت لالو کے لال تجیسوی یادو اور ان کی پوری ٹیم راجیو کے راج دلارے اور راج دلاری پرینکا گاندھی اور سہنی برادری کے دلوں کے دھڑکن مکیش سہنی اور دیگر سیکولر سیاسی جماعتیں جس طرح کوشش کررہے ہیں وہ یقینیا نفرت کی اس بستی میں محبت کا چراغ روشن کرنے میں کامیاب ہونگے ،وقت کا سب کو انتظار ہے آپ بھی کریں اور ہم بھی منتظر ہیں
………………………………………
ایڈیٹر بصیرت آن لائن
7991135389
Comments are closed.