اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) جنوبی ایشیا کا ممتاز ترین فقہی و تحقیقی ادارہ

سال گذشتہ کے کچھ اہم کام اور سال آئندہ کے چند اہم منصوبے

محمد انیس اسلم
انچارج شعبۂ انتظامی اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا)

اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) نہ صرف ہندستان میں بلکہ پورے جنوبی ایشیا کا ممتاز فقہی وتحقیقی ادارہ ہے، مؤرخہ ۱۲؍ جولائی ۲۰۲۴ء کو اکیڈمی کے دفتر میں اکیڈمی کے ارکان اساسی کی ۳۴ ویں سالانہ میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں سال گذشتہ کے کاموں کا جائزہ لیا گیا اور سال آئندہ کے لئے منصوبہ بنایا گیا، موجودہ حالات میں جبکہ علمی و تحقیقی ادارے بند ہورہے ہیں، اکیڈمی جو کام کر رہی ہے وہ اس لائق ہے کہ اہل علم اس سے واقف ہوں، اس سے ان شاء اللہ کام کرنے والوں کوحوصلہ ملے گا اورنئی راہیں سامنے آئیں گی۔ اکیڈمی نے سال گذشتہ جو کام کئے ہیں، ان کا خلاصہ یہ ہے کہ اس نے ملک بھر کے مختلف اہل علم سے ۱۹؍ اہم موضوعات پر تحقیقی مقالات لکھوائے، ان مقالات میں جہاں مختلف اسلامی علوم کی خدمات اور تعارف کرایا گیا ہے وہیں جدید فکری و فقہی مسائل جیسے ہندستانی ذرائع ابلاغ، غیر مسلم پڑوسیوں کے حقوق، نیٹ کے ذریعہ تعلیم، انسانی حقوق، خواتین کی ملازمت، ہندستان کی مشترکہ تہذیبی قدریں، مغل دور میں ہندو مسلم تعلقات، نوجوان نسل پر سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی کے اثرات، اسلامی علوم میں غیر مسلم دانشوروں کی خدمات، جان و مال اور عزت و آبرو کے بقاء سے متعلق شریعت کے احکام، ہندستان میں اسلاموفوبیا، اس کے اسباب اور حل اور ان جیسے بہت سے اہم جدید اور سلگتے ہوئے مسائل پر نہایت مفید کتابیں مرتب کرائی گئی ہیں، اسی طرح اکیڈمی نے گذشتہ ایک سال میں ۱۵؍ عربی کتابوں کا ترجمہ کرایا ہے اور ایک کتاب ہندستان کے مسلم دور حکومت میں رواداری کا ہندی ترجمہ کرایا گیا ہے، خواتین کے حقوق، ذمہ داریوں اور احکام پر ایک عرب فاضل نے ۱۱؍ جلدوں پر مشتمل ایک انسائیکلوپیڈیائی کتاب ’’المفصل لأحکام المرأۃ‘‘ کے نام سے مرتب کی ہے، اکیڈمی نے موضوع کی اہمیت کے اعتبار سے ۲۰۱۷ء میں اس کا ترجمہ شروع کرایا تھا، اب یہ کام مکمل ہوچکا ہے، ان شاء اللہ عنقریب اس کی اشاعت عمل میں آئے گی، اکیڈمی ہر سال اپنا سالانہ فقہی سمینار منعقد کرتی ہے اور اس کے مقالات کا مجموعہ شائع کرتی ہے جس کو پوری دنیا میں اہل علم کے دوران بڑی قبولیت اور پذیرائی حاصل ہے، گذشتہ سال نو موضوعات پر مقالات کے ضخیم مجموعے مرتب ہوئے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی ضخامت پانچ سو سے ایک ہزار صفحات ہیں۔
نئے علمی منصوبہ میں ۱۱؍ علمی موضوعات پر تحقیقی کام ملک کے مختلف حصوں میں سات سمینار، پانچ ورکشاپ اور دینی و عصری درسگاہوں کے طلباء کے لئے ایک تربیتی کیمپ، مختلف علاقائی زبانوں میں چھ کتابوں کی طباعت،ہندستان کے پس منظر میں تین اہم کتابوں کی اشاعت اور بعض اہم عربی کتابوں کے ترجمے شامل ہیں۔ اکیڈمی نے علم وتحقیق، فقہ و اجتہاد، فکری اور شرعی مسائل پر تبادلہ خیال کو اپنا مقصد بنایا ہے اور مسلسل اس پر کام کر رہی ہے، وہ سیاست سے دوررہتی ہے لیکن سیاست کے فکری پہلوؤں پر اور مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل پر یکسوئی کے ساتھ متوجہ ہے۔ اور اس کی کوششوں سے نوجوان فضلاء کی تربیت ہوئی ہے اور باصلاحیت جدید احوال سے واقف اصحاب نظر کی ایک بڑی ٹیم تیار ہوگئی ہے۔
حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب جیسے صاحبِ نظر فقیہ نے اس کی بنیاد رکھی اور اس وقت اس کاروان علم و تحقیق کی قیادت حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب فرما رہے ہیں، اس کی مجلس انتظامی میں چوٹی کے اہل علم شامل رہے ہیں اور آج بھی حضرت مولانا محمد نعمت اللہ اعظمی (استاذ حدیث دار العلوم دیوبند) اس کے صدر، معروف محقق مولانا بدر الحسن قاسمی کے علاوہ مولانا محمد سفیان قاسمی نائب صدر ہیں، تصنیف و تالیف کے میدان کی معتبر اور معروف شخصیت مولانا محمد عبید اللہ اسعدی (باندہ)، اور مولانا عتیق احمد بستوی (لکھنؤ) اس کے سکریٹری ہیں، مفتی احمد دیولوی (گجرات) اس کے خازن ہیں، اورمشہور صاحب نسبت بزرگ مفتی احمد خانپوری اس کے معزز ارکان میں ہیں، مجلس انتظامی میں ملک کی تقریباً تمام ہی علاقوں سے اہم شخصیات شامل ہیں، اکیڈمی مسلک و مشرب سے بالاتر ہوکر علماء سے استفادہ کی سبیل فراہم کرتی ہے، چنانچہ فقہ شافعی کے ممتازعالم مولانا عبد الشکور قاسمی اس کے رکن رکین ہیں،ملک کی اکثر ریاستوں میں اس کے سالانہ فقہی سمینار منعقد ہوچکے ہیں، ان سمیناروں میں ڈھائی تاتین سو ممتاز علماء اور اہل افتاء شریک ہوتے ہیں اور زیر غور مسائل پر کھل کر آزادانہ ماحول میں غور اور فیصلے کرتے ہیں۔

Comments are closed.