وقف بل سے متعلق بہار کی مسلم تنظیموں اور اہم خانقاہوں کے سجادگان کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات وزیر اعلیٰ نے کہا:ہم مسلمانوں کے مفاد سے سمجھوتہ نہیں کرسکتے

پریس ریلیز (پھلواری شریف ۲۱؍ اگست)
حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ وسکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی تجویز کے مطابق وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف امارت شرعیہ سمیت بہار کی تمام مسلم تنظیموں اور اہم خانقاہوں کے ذمہ داران عوامی بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈران سے بھی مل کر اپنا موقف لگاتار رکھ رہے ہیں اور یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ یہ بل دستور میں دیئے گئے حقوق ،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کئی اہم فیصلوں سمیت اسلامی شریعت کے سراسر خلاف ہے،اس سلسلہ میں آج بہار کے ملی ومذہبی اور روحانی مسلم قائدین نے وزیر اعلیٰ حکومت بہار محترم جناب نتیش کمارصاحب سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور بل کے تعلق سے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور میمورنڈم پیش کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے تمام شرکاء وفد کو یقین دلایاکہ کبھی ہم نے مسلمانوں کے خلاف کسی بھی عمل کو گوارہ نہیں کیاہے اور آپ لوگ یقین رکھیں کہ آئندہ بھی ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے،جب ان کو بل کے نقصانات کی تفصیل بتائی گئی توانہوں نے بل کے تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ یہ چیزیں ہمارے علم میں نہیں تھیںاور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے میمورنڈم کی کاپی شرکاء وفد کی موجودگی میں پارٹی کے کارگذار صدر جناب سنجے جھا ،پارٹی کے سنیئر لیڈر جناب وجئے چودھری اور جناب منیش ورما کو حوالہ کرتے ہوئے کہاکہ اسے غور سے دیکھئے اور ہمیں بتائیے ، ہم خود اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے بات کریں گے،پارٹی کی جانب سے اپنا موقف رکھتے ہوئے جناب وجے چودھری ،سنجے جھا اور جناب منیش ورما صاحبان نے کہاکہ جناب وزیر اعلیٰ ہمیشہ اقلیتوں کے ساتھ رہے ہیں، اور اس معاملہ میں بھی ضرور ساتھ رہیں گے اور وقف کے مفاد کے خلاف کسی بھی بل کو منظور ہونے نہیں دیں گے،آپ لوگوں نے جو باتیں ہمیں لکھ کر دی ہیں ہم انہیں پڑھ کر اپنی پارٹی کی طرف سے جے پی سی کے اپنے رکن کو بھی اپنا موقف بتائیں گے؛بلکہ وہ آپ حضرات کے ساتھ بیٹھ کر بل کو سمجھنے کی پوری کوشش کریں گے، آپ لو گ ہرطرح سے مطمئن رہیں اور وزیر اعلیٰ کا پیغام عام لوگوں تک پہونچادیں ۔ اس موقع پر ارکان وفد نے پارٹی سے ہرایسے رخ سے احتراز کرنے کی گذارش کی جس سے اوقاف کو کسی قسم کا نقصان پہونچے۔ارکان وفد کا تعارف کراتے ہوئے امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہاکہ ہم تمام شرکاء وفد کی طرف سے جناب ارشاداللہ صاحب چیرمین بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ کا خاص طور سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک اہم دینی وملی معاملہ پر وزیر اعلیٰ سے ملاقات کا موقع فراہم کیا ، وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے موقع پر محترم جناب انجینئر فہد رحمانی صاحب خانقاہ رحمانی مونگیر نے بل کے نقصاندہ پہلوئوں کو تفصیل سے وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھا اورجناب مولانا سید شمیم الدین منعمی سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ متن گھاٹ پٹنہ نے بھی وزیر اعلیٰ کے سامنے بل کی خطرناکیوں کو واضح کیا ،وفد نے مشترکہ طورپر یہ بتایاکہ اس بل میں ٹریبونل کی طاقت کو اس طرح پیش کیاگیاہے جیسے کوئی ظالمانہ نظام ہو،یہ زمینی حقائق کے خلاف ہے، آج بھی ٹریبونل معاملہ میں ہائی کورٹ معاملہ کو سنتا اور سمجھتا ہے اور جہاں مناسب ہوتاہے وہاں دخل اندازی کرتاہے، اس لئے ایکٹ میں کسی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے،وفد نے ہائی کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیاجو واضح کرتاہے کہ ہائی کورٹ ٹریبونل کے آرڈر کو ترمیم بھی کرسکتاہے،خاص طور سے آرٹیکل 14-25اور 26کا وائلیشن ہے، اسی طرح سپریم کورٹ کی رولنگ شیررمٹھ 1954 اور یونین آف انڈیا بمقابلہ آر گاندھی2010ایل چندرا کمار بمقابلہ یونین آف انڈیا 1997کے خلاف ہے۔اسی طرح کسٹم لو میں 13Aجس میں وقف بائی یوزرکی اجازت ہے اس کے خلاف ہے، وفد نے مضبوطی کے ساتھ یہ بات رکھی کہ یہ بل شرعی قوانین کے خلاف ہے،جیسے زبانی وقف ، متولی کا تعین، واقف کی منشاء کے سلسلہ میں اسلام نے جو بات کہی ہے بل اس کی مخالفت کرتاہے، اسی طرح یہ بل غیر مسلم اور مسلم کے ساتھ بھید بھائو پیدا کرتاہے اور اسے بانٹنے اور دور کرنے کا ذریعہ ہے،وقف کا نام بھی اس بل میں بدل دیاگیاہے جو ہماری شرعی اصطلاح اور قانون کے خلاف ہے، عورتوں کے سلسلہ میں بل میں بات کرکے سماج میں مسلمانوں کے خلاف غلط پیغام پہونچایا گیاہے حالانکہ عورتوں کی حصہ داری وقف بورڈ میں پہلے سے موجود ہے،وفد نے کہاکہ بہار ہندو مذہب ایکٹ میں واضح طورپر لکھاہوا ہے کہ ہندو ہی اس کو چلائے گااور اس کا ممبر ہوگا، ٹھیک ویسے ہی ایکٹ 1995میں وقف کے سلسلہ میں درج ہے۔ بل میں اسے چھیڑ چھاڑ کر ہماری عبادت میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کی گئی ہے جسے ہم کسی بھی حال میں برداشت نہیں کرسکتے۔اسی طرح سیکشن 107کو ہٹایا جانا وقف کی زمین کو چھین لینے کی شروعات ہے اور پبلک پروپٹی رول کے بالکل خلاف ہے،وفد نے بتایاکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بل میں جو اختیار ات دیئے گئے ہیں یہ ایساہی ہے جیسے کسی قاتل ہی کو منصف بنادیاجائے،بہت سے معاملات میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی حیثیت ایک پارٹی کی ہے اس لئے انہیں اس معاملہ کا جج نہیں بنایاجاسکتاہے، اسی طرح بل میں چھ ماہ کے اندر اوقاف کو رجسٹرڈ کرانا ضروری قرار دیاہے ،غور کیجئے جس نظام میں 1995کے بعد سے اب تک جو لگ بھگ تیس سال کا زمانہ ہے، بہت ساری وقف کی پروپٹی کا اب تک سروے شروع بھی نہیں ہوسکا؛جب کہ سرکار اس نام پر لوگوں کو نہ جانے کتنی تنخواہیں دیتی ہیں، پھر یہ چھ ماہ میں کیسے ممکن ہوجائے گا،یہ وقف ایکٹ کمزور کرکے اسے قبضہ کرنے کا بل ہے۔ واضح رہے کہ اس بل میں واقف کے لئے کم از کم پانچ سال تک اسلام کی پابندی کی بات کہی گئی ہے جو کہ شرعی اعتبار سے بالکل غلط ہے، کوئی بھی شخص خیر کاکام کسی بھی وقت کرسکتاہے،حیرت ہے کہ بل میں یہ شرط لگاکر نن مسلم بھائی یا نیو مسلم بھائی کو خیر کے کاموں سے روک دیا گیا، یقینا یہ شرعی اور ملکی قانون کی خلاف ورزی ہے اور پروپٹی رائٹ کے بھی خلاف ہے، ہرشخص کو چاہے وہ مسلمان ہو یا نیا نیا ایمان میں داخل ہوا ہو کسی کوبھی کسی بھی وقت نیکی کے کام کرنے کی دستوری آزادی حاصل ہے اوراپنی پروپٹی کسی کو بھی دینے کا حق ہے، اس طرح وفد نے کئی شرعی اور قانونی حوالوں سے اس بل کو یکسر مسترد کرنے کا مطالبہ کیا،وفد میں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا محمد شبلی القاسمی،جناب مولانا شمیم الدین منعمی سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ پٹنہ ، امیر جماعت اسلامی حلقہ بہار جناب مولانا رضوان احمداصلاحی،جناب انجینئر فہدرحمانی خانقاہ رحمانی مونگیر وسی ای او رحمانی تھرٹی،جناب ڈاکٹر فیض احمد صاحب جمعیۃ العلماء (الف) جناب مولانا شاہ منہاج الدین قادری خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف پٹنہ،مولانا امانت حسین صاحب صدر مجلس علماء وخطباء امامیہ بہار(شیعہ)،جناب انوار الہدی صاحب جمعیت علماء بہار، جناب سید شاہ طارق عنایت اللہ فردوسی خانقاہ منیر شریف ،جناب مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نائب صدر آل انڈیا مومن کانفرنس بہار، جناب ڈاکٹر فرید صاحب ادارہ شرعیہ بہار، جناب مولانا خورشید احمد مدنی نائب امیر جمعیۃ اہل حدیث بہار،مولانا عارف رحمانی ناظم جامعہ رحمانی مونگیر اور جناب الحاج مسعود صاحب کولکاتا شامل وفد تھے۔
اس موقع سے جدیو کے سنیئر لیڈر جناب سنجے جھا، جناب وجے چودھری،جناب منیش ورما اور بہار محکمہ اقلیت کے وزیر زماں خان ، سنی وقف بورڈ کے چیرمین جناب ارشاداللہ صاحب،جدیو کے سنیئر لیڈر وسابق ایم پی جناب احمد اشفاق کریم ،شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین افضل عباس اور عبدالباقی صاحب اسٹیٹ سکریٹری جدیو وغیرہ موجود تھے۔
Comments are closed.