وزیراعظم مودی اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی کییف میں تاریخی ملاقات

نئی دہلی(ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج بروز جمعہ اپنے کییف کے تاریخی دورے کے دوران یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنکسی سے ملاقات کی۔ ان کے اس دورے کا مقصد روس کی یوکرین کے ساتھ دو سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی پرامن حل پر زور دینا ہے۔
وزیراعظم مودی نےکییف کے مارینسکی محل میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران صدر زیلنسکی کو گلے لگایا، جو بظاہر جذباتی لگ رہے تھے۔ یہ کسی بھی برسر اقتدار بھارتی وزیر اعظم کا یوکرین کا پہلا دورہ تھا۔ بھارتی رہنما خود کو ماسکو اور کییف کے درمیان ایک ممکنہ امن ساز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
لیکن ان کا یہ دورہ اس ڈھائی سالہ جنگ میں ایک ایسے ڈرامائی وقت پر ہو رہا ہے، جب اس تنازعے کا کوئی سفارتی تصفیہ پہلے سے کہیں زیادہ مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
کییف کی افواج بڑے پیمانے پر روسی علاقے کُرسک میں دراندازی کر رہی ہیں، جب کہ ماسکو کی افواج مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں، جنہوں نے حالیہ ہفتوں میں یوکرینی قصبوں اور دیہات کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نریندر مودی نے یوکرین جانے سے پہلے بدھ کو پولینڈ میں کہا تھا، ’’میدان جنگ میں کوئی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت جلد از جلد امن اور استحکام کی بحالی کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی حمایت کرتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ آیا مودی ایک مؤثر ڈیل میکر ثابت ہو سکتے ہیں۔ 73 سالہ نریندرمودی کے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور جولائی میں ہی وہ ماسکو میں صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ دورہ روسی فوج کے کییف میں بچوں کے ایک ہسپتال پر حملے کے چند گھنٹے بعد کیا تھا اور اس دوران پوٹن کو گلے لگانے پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
اس وقت یوکرینی صدر زیلنسکی نے مودی کے اس دورہ روس کو امن کی کوششوں کے لیے ایک ’’تباہ کن دھچکا‘‘ قرار دیا تھا۔ یوکرینی رہنما نے جمعے کے روز کہا کہ انہوں نے اور مودی نے مل کر ’’ان بچوں کی یاد کو عزت بخشی ہے، جن کی جانیں روسی جارحیت نے لی تھیں۔‘‘
صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’ہر ملک کے بچے محفوظ رہنے کے مستحق ہیں۔ ہمیں اسے ممکن بنانا چاہیے۔‘‘
Comments are closed.