المنصور ٹرسٹ کی خدمات قابل ستائش ہیں: ڈاکٹر انور ایرج

معروف شاعر و ناقد ڈاکٹر انور ایرج کو ٹرسٹ کی طرف سے استقبالیہ
دربھنگہ (نمائندہ)اردو کے ممتاز شاعر و ناقد اور پورنیہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر انور ایرج نے اپنے دربھنگہ کے سفر دوران آج المنصور ایجوکیشنل ٹرسٹ کے سکریٹری اور سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشترسے اُن دفتر میں ملاقات کی۔ انھوں نے ڈاکٹر منصور خوشتر اور المنصور ٹرسٹ کی ادبی و سماجی خدمات کو قابل رشک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دربھنگہ کا ادبی ماحول انتہائی سازگار ہے۔ ڈاکٹر منصور خوشتر اور ڈاکٹر انور ایرج کے درمیان طویل غیر رسمی گفتگو ہوئی۔ اس ملاقات میں ان کے ساتھ ڈی ایس بی ایڈ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عزیز الاسلام بھی تھے۔ ڈاکٹر منصور خوشتر نے ڈاکٹر انور ایرج کی تدریسی اور ادبی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام طور پرتحقیقی اور شعری و ادبی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے اساتذہ تدریس کے فرائض سے پوری طرح انصاف نہیں کر پاتے ہیں۔ ڈاکٹر انور ایرج اس اعتبار سے ایک مثالی استاد ہیں کہ ادبی منظر نامے پر سرگرم رہتے ہوئے بھی وہ اپنے طالب علموں کو پورا وقت دیتے ہیں۔ ڈاکٹر ایرج اپنی طالب علمی کے زمانے سے ہی انتہائی محنتی اورایماندار رہے ہیں۔ انھوں نے کیفی اعظمی پر پی ایچ ڈی کی تھی اور جب انھوں نے اپنی تھیسس خود کیفی اعظمی کو دکھائی تو وہ فرط جذبات سے آبدیدہ ہو گئے اور ڈاکٹر انور ایرج کو اپنا معنوی وارث قرار دیا۔ ڈاکٹر منصور خوشتر نے کہا کہ ڈاکٹر انور ایرج سے ملاقات کر کے انہیں دلی فرحت کااحساس ہو رہا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر انور ایرج نے بھی ڈاکٹر منصور خوشتر کے ادبی کاموں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی تجارتی سرگرمیوں کے باوجود ادب و صحافت کے شعبہ میں ڈاکٹر خوشتر نے جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں اُسے کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انھوںنے بطور خاص دربھنگہ ٹائمز اوراس کے خاص نمبروں کا ذکر کیا اور کہا کہ دربھنگہ سے اتنا معیاری رسالہ وہ بھی پابندی کے ساتھ نکالنا ڈاکٹر منصور خوشتر کے ادبی و صحافتی جنون کا ثبوت ہے۔
Comments are closed.