مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

لیپٹوسپائروسس اور دیگر نظرانداز شدہ اشنکٹبندیی بیماریوں پر ورکشاپ کا انعقاد
علی گڑھ، 5 ستمبر: ہاسپٹل انفیکشن سوسائٹی انڈیا، علی گڑھ چیپٹر اور مائیکرو بایولوجی شعبہ، جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے امریکن سوسائٹی فار مائیکروبایولوجی اور انڈین ایسوسی ایشن آف میڈیکل مائکروبایولوجی، یوپی چیپٹر کے زیراہتمام ”لیپٹوسپائروسس اور دیگر نظر انداز ٹروپیکل امراض: چیلنجز اور حل“ کے موضوع پر ایک قومی ورکشاپ منعقد کی۔
پروفیسر راما چودھری (آئی سی ایم آر ایمریٹس سائنٹسٹ، سابق ڈین ریسرچ اور سربراہ، مائیکروبایولوجی شعبہ، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی) نے لیپٹوسپائروسس کی طبی علامات اور انفیکشن کے دیگر پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی عام ہے کہ لیپٹوسپائروسس جنوبی ہندوستان کی بیماری ہے، حالانکہ متعدد مطالعات سے یہ پتہ چلا ہے کہ ہندوستان کے شمالی حصے میں بھی لیپٹوسپائروسس کی بیماری پائی جاتی ہے۔
پروفیسر ونیتا متل (سکریٹری،آئی اے ایم ایم،یوپی-یوکے چیپٹر، شعبہ مائیکرو بایولوجی، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، لکھنؤ) نے کلینیکل اور تشخیصی چیلنجوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے لیپٹوسپائروسس کے مختلف ٹیسٹ کو مربوط کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر مونیل سنگھائی (جوائنٹ ڈائریکٹر، سنٹر فار آربو وائرل اینڈ زونوٹک ڈزیز، این سی ڈی سی، دہلی) نے ریبیز کے مریضوں کی کیس اسٹڈیز کے حوالے سے ریبیز کی تشخیص پر گفتگو کی۔
ڈاکٹر ایم جی مدانن (سائنسداں، آئی سی ایم آر، پورٹ بلیئر، انڈمان) نے اپنے ادارے میں لیپٹوسپائیرا سے متعلق جاری تحقیق پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر شعیب انور (اسٹیٹ این ٹی ڈی لیڈ، پاتھ، اترپردیش) نے نظر انداز ٹروپیکل امراض کی روک تھام، کمیونٹی کی شمولیت اور کنٹرول کی حکمت عملیوں کے سلسلہ میں حکومتی طریقہ کار پر گفتگو کی۔
پروفیسر وینا مہیشوری، ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن اور پرنسپل و سی ایم ایس، جے این میڈیکل کالج و اسپتال نے اس طرح کے ورکشاپ کو مفید قرار دیا۔
شعبہ مائیکرو بایولوجی کی چیئرپرسن پروفیسر نازش فاطمہ نے شرکاء کا خیرمقدم کیا، جب کہ آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر فاطمہ خان نے شکریہ ادا کیا۔
لیپٹوسپائروسس اور دیگر نظرانداز ٹروپیکل امراض کی تشخیص کے لیے استعمال ہونے والے مختلف ٹیسٹ پر مبنی تربیتی پروگرام میں ریسورس پرسن کے طور پر پروفیسر ارینا صدیق (انٹیگرل یونیورسٹی، لکھنؤ)، ڈاکٹر ندیم احمد (یو سی ایم ایس، نئی دہلی)، ڈاکٹر مراد (جے این ایم سی ایچ، اے ایم یو)، ڈاکٹر پرویز اے خان (جے این ایم سی ایچ، اے ایم یو) اور ڈاکٹر مونیل سنگھائی (این سی ڈی سی، نئی دہلی) شامل ہوئے۔
ورکشاپ میں 50 سے زائد ریزیڈنٹ ڈاکٹر، اساتذہ اور انڈر گریجویٹ طلباء شریک ہوئے۔ بہترین پوسٹر کا انعام ڈاکٹر نیہا گرگ، ہیریٹیج ہاسپٹل، وارانسی کے ذریعہ دیا گیا۔ پروگرام کی نظامت مائیکرو بایولوجی شعبہ کی جونیئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر بھاسوتی بھٹاچاریہ نے کی۔
٭٭٭٭٭٭
اورینٹیشن پروگرام
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن میں نئے طلباء کے لیے ایک اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا۔
خطبہ استقبالیہ میں شعبہ کی چیئرپرسن پروفیسر سلمیٰ احمد نے طلباء و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دیں اور اپنی ہمہ جہت ترقی کے لیے مختلف ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
پروفیسر پرویز طالب نے شعبہ کی تاریخ اور وژن پر روشنی ڈالی جب کہ پروفیسر جمال اے فاروقی نے تعلیمی نصاب اور متعلقہ آرڈیننس پر گفتگو کی۔ پروفیسر ولید اے انصاری نے طلباء پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹی میں دستیاب وسائل کا بہتر استعمال کریں۔
ڈاکٹر آصف علی سید نے نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور طلباء کو شعبہ کی سبھی 9 کمیٹیوں کے تحت ہونے والی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینے کی تلقین کی۔
پروفیسر فضا تبسم اعظمی، فیکلٹی انچارج، انڈسٹری انٹرن شپ نے طلباء کو انٹرن شپ کی لازمی ضرورت کے بارے میں بتایا اور واضح کیا کہ یہ طلباء کو ان کے پیشہ ورانہ کریئر میں کس طرح مدد کرتا ہے۔
پروفیسر صبوحی نسیم، فیکلٹی انچارج، پلیسمنٹ نے پچھلے برسوں کے پلیسمنٹ کا ڈاٹا پیش کیا اور سالِ آخر کے طلباء محمد کاشف نسیم اور شیوانگی گوتم نے بطور طالب علم اپنا تجربات بیان کئے۔
ڈاکٹر اسد رحمان نے شکریہ ادا کیا، جب کہ ڈاکٹر احمد فراز خان نے پروگرام کی نظامت کی۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے استاد دینا بندھو ساہو میموریل ایوارڈ کے لیے منتخب
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کے استاد ڈاکٹر جے پرکاش کو سال 2024 کے لیے انڈین ایسوسی ایشن آف فزکس ٹیچرز (آئی اے پی ٹی) کے دینا بندھو ساہو میموریل ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ انہیں یہ ایوارڈ 16 اکتوبر کوایسوسی ایشن کے سالانہ کنونشن کے دوران پیش کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ انڈین ایسوسی ایشن آف فزکس ٹیچرز کو 1984 میں آنجہانی ڈاکٹر ڈی پی کھنڈیلوال نے قائم کیا تھا،جو ہر سطح پر طبیعیات کی تدریس اور اساتذہ کے معیار کی بلندکاری کے لئے کام کرتی ہے۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے یوجی سی سے تسلیم شدہ اداروں میں انڈرگریجویٹ سطح پر طبیعیات کی تدریس میں نمایاں خدمات ادا کرنے کے لئے اساتذہ کو مذکورہ ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے، جو نقد انعام اور توصیفی سند پر مشتمل ہے اور ہر سال ایسوسی ایشن کے سالانہ کنونشن کے دوران تفویض کیا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اسلامک اسٹڈیز شعبہ میں کریئر کاؤنسلنگ پروگرام
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ کے طلباء کے لیے کریئر کاؤنسلنگ پروگرام منعقد کیا گیا۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں شعبہ کے چیئرمین پروفیسر عبدالحمید فاضلی نے کہا کہ طلباء کو کریئر کا درست انتخاب کرنے میں اکثر مخمصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسی صورت حال میں کریئر کاؤنسلنگ انہیں اپنے مثبت پہلوؤں اور دلچسپیوں کے مطابق مناسب کریئر کا انتخاب کرنے میں مدد گار ہوتی ہے۔
ریسورس پرسن مسٹر سعد حید، ٹی پی او (جنرل)، اے ایم یو نے ایک اچھے کریئرکے لوازمات پر روشنی ڈالی، جس میں بہتر تعلیمی ریکارڈ، گفت و شنید کی مہارت اور باہر کی دنیا کے لیے مثبت نقطہ نظر شامل ہے۔
اسلامک اسٹڈیز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر اعزاز احمد، انچارج کاؤنسلنگ فورم ڈاکٹر بلال احمد کٹی اور دیگر اساتذہ اور طلباء نے پروگرام میں شرکت کی۔
شائستہ منظور، نائب صدر، اسلامک اسٹڈیز سوسائٹی نے پروگرام کی نظامت کی، جب کہ سکریٹری آفرین خان نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو اسکیٹنگ کلب کے کپتان شاہ زیب خان ورلڈ اسکیٹس گیمز کے لیے منتخب
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اسکیٹنگ کلب کے کپتان اور بی ٹیک، سالِ سوم کے طالب علم شاہ زیب خان کو ورلڈ اسکیٹس گیمز 2024 میں شرکت کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جو ستمبر میں ہی اٹلی میں منعقد ہوں گے۔
یونیورسٹی گیمز کمیٹی کے سکریٹری پروفیسر سید امجد علی رضوی اور اسکیٹنگ کلب کے صدر پروفیسر مظہر عباس نے شاہ زیب خان کو اس حصولیابی کے لئے مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر رضوی نے کہا کہ رواں ماہ اٹلی میں منعقد ہونے والا مذکورہ مقابلہ انہیں بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔
سابق اسکیٹنگ کوچ مسٹر علی اکبر نے ان کی ٹریننگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں یوم اساتذہ منایا گیا
علی گڑھ، 5 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ جات، کالجوں اور اسکولوں میں یوم اساتذہ جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔
شعبہ انگریزی کے طلباء و طالبات نے یوم اساتذہ منانے کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، جس میں انھوں نے اپنے اساتذہ کے سامنے اپنی دلکش ثقافتی پیشکش سے انھیں خراج تحسین پیش کیا۔
طلباء نے اجتماعی نغمہ پیش کیا جس میں صبیحہ کمال، زینب، نشانت، فاطمہ چشتی اور عنا رضوی نے غزلیں پیش کیں اور ایمن خان نے نظم سنائی۔ پروگرام کی دلچسپ نظامت فرحین سحبان اور مریم خان نے کی۔
اس موقع پر شعبہ کے اساتذہ موجود تھے، جنھوں نے طلباء کی کاوشوں اور ان کی صلاحیتوں کی ستائش کی۔
جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ میں اساتذہ کی انمول خدمات کا اعتراف اور انھیں اعزاز سے نوازنے کے لئے ایک خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی صدارت صدر شعبہ پروفیسر ٹی این ستھیسن نے کی، جنہوں نے ہندوستان میں یوم اساتذہ کو منانے میں ڈاکٹر سرو پلی رادھا کرشنن کے کردار کی تعریف کی۔ پروفیسر ستھیسن نے طلباء کے مستقبل کی تعمیر اور ان کی کامیابی کو یقینی بنانے میں اساتذہ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور تدریس کے تئیں ان کے لگن اور جذبے کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مہمانِ خصوصی، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ معروف پنجابی مترجم مسٹر دیپ جگدیپ سنگھ نے کہا کہ والدین اولین استاد ہوتے ہیں جو تاحیات اساتذہ کا کردار ادا کرتے ہیں اور بچوں کو زندگی کی مہارتیں سکھاتے ہیں۔
پنجابی سیکشن کے انچارج پروفیسر کرانتی پال نے اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کیا اور زندگی پر ان کے گہرے اثرات کو تسلیم کیا۔ اسی طرح ملیالم سیکشن کے انچارج پروفیسر اے نجم نے کہا کہ اساتذہ کی رہنمائی طلباء پر دیرپا اثرات مرتب کرتی ہے اور ان کے ذہنوں و زندگیوں کو تشکیل دیتی ہے۔
مراٹھی سیکشن کے انچارج ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان پروگرام کے کنوینر تھے، جبکہ بنگالی سیکشن کی انچارج ڈاکٹر آمنہ خاتون نے شکریہ کی تجویز پیش کی۔
اس موقع پر تمل سیکشن کے انچارج ڈاکٹر تمل سیلون، مسٹر رفسل بابو، ڈاکٹر شاکر احمد نائیکو، اور ریسرچ اسکالرز، طلباء اور غیر تدریسی عملہ کے اراکین موجود تھے۔
اے ایم یو اے بی کے ہائی اسکول گرلز میں منعقدہ یوم اساتذہ کے پروگرام میں اساتذہ کی خدمات کو سراہا گیا۔
اسٹوڈنٹس کونسل نے پروگرام کا اہتمام کرتے ہوئے ایک خصوصی اسمبلی منعقد کی جس میں طلباء کی تقریریں، نغمے، ڈانس اور ڈرامے شامل تھے۔ طلباء نے کلاس بورڈ پر خوبصورت اقتباسات لکھ کر اساتذہ کی اہمیت بیان کی۔
ڈاکٹر صبا حسن، وائس پرنسپل نے اساتذہ کو مبارکباد دی اور طلباء کے حسن انتظام کو سراہا۔
عبداللہ اسکول میں یوم اساتذہ منانے کے لیے ایک خصوصی اسمبلی کا انعقاد کیا گیا۔ اسمبلی کی قیادت تیسری جماعت کی طالبہ نبیحہ نے کی۔
پانچویں جماعت کی ماہبہ مصطفیٰ اور چوتھی جماعت کی دانیہ خان نے انگریزی میں جبکہ دوسری جماعت کے شرجیل محسن قاسمی نے اردو میں تقریر کی۔ پانچویں جماعت کی عتیقہ فاطمہ نے اردو نظم جبکہ عنایہ مزمل نے انگریزی نظم سنائی۔ اسمبلی میں موسیقی ریز پیش کش بھی ہوئی۔ پانچویں جماعت کے طلباء کے ایک گروپ نے ہندی نغمہ پیش کیا جب کہ تیسری جماعت کے طلباء کے ایک گروپ نے انگریزی نظم پیش کی۔
سپرنٹنڈنٹ محترمہ عمیرہ ظہیر نے طلباء کی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت پر زور دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیات جاوید اور میر ولایت حسین کی آپ بیتی کے تصحیح شدہ ایڈیشن عنقریب منظر عام پر آئیں گے
مختلف شہروں میں سرسید کے قیام سے متعلق تفصیلی معلومات سے مطالعات سرسید کے صفحات بڑی حد تک عاری ہیں: پروفیسر شافع قدوائی
سرسید احمد خاں کی خدمات سے واقفیت عام کرنے لئے 9 مونوگراف بھی تیاری کے مراحل میں ہیں
علی گڑھ، 5ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خاں کی اولین اردو سوانح حیات، الطاف حسین حالی کی ”حیات جاوید“ کے تصحیح شدہ ایڈیشن کی مع حواشی، تعلیقات و اشاریہ اشاعت کا فیصلہ سرسید اکیڈمی نے کیا ہے۔ سرسید کے ایک رفیق اور مدرسۃ العلوم کے ٹیچر میر ولایت حسین کی آپ بیتی، جو علی گڑ ھ تحریک کی تفہیم کا اساسی حوالہ ہے، بھی مع حواشی و تعلیقات شائع کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سرسید اپنی ملازمت کے دوران اور وائسرائے کی قانون ساز کونسل اور شمال مغربی صوبہ جات و اودھ کے گورنر کی قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے جن شہروں بشمول آگرہ، بنارس، غازی پور، بجنور، میرٹھ، مرادآباد، کلکتہ، نینی تال، روہتک، الہ آباد اور شملہ وغیرہ میں قیام پذیر رہے، وہاں ان کی سرگرمیوں پر مبنی مونوگراف بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔ ان کتب کا اجراء 17 اکتوبر کو یوم سرسید کی تقریب میں عمل میں آئے گا۔
سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر شائع قدوائی نے کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے سرسید سے متعلق اہم کتابوں کے تصحیح شدہ ایڈیشنوں کی اشاعت کی طرف متوجہ کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ حیات جاوید پہلی بار 1901 ء میں شائع ہوئی۔ اس کے متداول ایڈیشنوں میں مختلف مقامات پر تسامحات در آئیں۔ ان کی تصحیح اور قرآن شریف کی آیات و احادیث کی تخریج کی ضرورت تھی۔ حیات جاوید میں جن اشخاص، کتابوں اور مقامات کا ذکر ہے ان پر حواشی و تعلیقات کی ضرورت تھی۔ اشاریہ بھی نامکمل تھا۔
پروفیسر قدوائی نے کہاکہ حیات جاوید جب 1901ء میں شائع ہوئی تو اس کے فوراً بعد مولانا حبیب الرحمٰن خاں شروانی،سر عبدالقادر، وحید الدین سلیم اور مولانا ابوالکلام آزاد کے تفصیلی تبصرے شائع ہوئے۔ ان اولین تبصرو ں سے واقفیت عام نہیں ہے۔ چنانچہ ’حیات جاوید‘کے تصحیح شدہ ایڈیشن میں ان مذکورہ تبصروں کو بھی شامل اشاعت کیا جارہا ہے۔
میر ولایت حسین کی آپ بیتی بھی حواشی و تعلیقات کے ساتھ شائع کی جائے گی۔ حیات جاوید اور آپ بیتی میں حواشی و تعلیقات کی شمولیت میں ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی اور ڈاکٹر مختار عالم معاونت کررہے ہیں۔
سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر نے مزید کہا کہ سرسید اپنی ملازمت کے دوران مختلف شہروں میں رہے، جہاں ان کے قیام سے متعلق تفصیلی معلومات سے مطالعات سرسید کے صفحات بڑی حد تک عاری ہیں۔ سرسید اکیڈمی نے ان شہروں میں سرسید کے قیام سے متعلق 100 صفحات پر مشتمل مونوگراف شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان میں سے چند مونوگراف کا اجراء سرسید ڈے کے موقع پر کیا جائے گا۔

 

Comments are closed.