میوات کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لیے پارٹی سربراہان کو مطالبات پیش کر منشور میں شامل کرایا جائے گا :مولانا عثمان اویسی

علماء میوات کے ذریعہ ہریانہ میں بننے والی سرکاروں سے خطے کے مطالبات پوری شد ومد کے ساتھ رکھے جائیں گے: ناصر حسین اُٹاوڑی
نوح میوات( پریس ریلیز)
خطہ میوات میں علماء میوات کے ذریعہ چلائی جا رہی سیاسی بیداری بیداری مہم کے تحت عوامی حقوق کے عنوان سے کھیڑلا کمنیوٹی سینٹر نوح میں ایک کامیاب پروگرام منعقد ہوا، جس میں علاقہ میوات بشمول ہریانہ راجستھان کے علمی و فکری نوجوان علماء سمیت دیگر نوجوان و سماجی کارکنان نے شامل ہوئے ، پروگرام کا آعاز قاری یونس کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
پروگرام کی صدارت مولانا عثمان اویسی نے کی جبکہ سرپرستی مولانا جمیل قاسمی دوارکا دہلی نے فرمائی اس موقع پر مولانا ناصر حسین اٹاوڑی،نے اپنے کلیدی خطاب میں خطہ میوات کے سیاسی رہنماؤں اہم ایل ایز کی مروجہ سیاست پر فکر انگیز خطاب کیا، انہوں نے اس بات پر کرب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے رہنماؤں نے قوم کو ذہنی طور پر یرغمال بنا رکھا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے لیڈران آج کے نوجوان نسل کے جو مدعے اور مطالبے ہیں ان کو سامنے سیاسی وژن پی یش کر اپنی سیاست کریں،میوات کے جواں سال صحافی زبیر ڈیمروت نے میوات کی بدحالی و پسماندگی پر تفصیلی خطاب کیا اور سلسلے وار میوات کے رہنماؤں کی سیاسی اداور کی ناکامیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بصیرت افروز بیان کیا، انہوں نے کہا کہ تاریخ کے ہر دور میں علماء کرام نے ملت کی رہنمائی کی ہے، کیا وجہ رہی کہ میوات کے علماء ملک کی آزادی کے بعد سے مجاہد آزادی مولانا ابراہیم شیاماکا کے ایم ایل اے بننے کے بعد کوئی بھی سیاسی میدان کی رہنمائی کرتا نظر نہیں آتا، انہوں نے کہا کہ میوات کی مفادی سیاست نے خطے میں بہت سیاسی مسائل پیدا کر دیے ہیں۔
مفتی رضوان کاماں نے کہا کہ سوال ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے ہم سے بھی کاماں میں اسمبلی کے انتخابات کے دوران سوال ہوئے اور ہونے بھی چاہیے، اگر اب بھی ہمارے علماء سیاسی رہنمائی کے لیے کمربستہ نہیں ہوئے یاد رکھنا حالات بد سے بدتر ہوجایئں گے اس کے لیے پروگرام میں پاس کردہ تجاویز کو لیکر عوام میں جایئں اور کم سے کم یہ کریں ہم علاقے میں چل پھر کر اچھے سے اچھے رہنما کو لانے کی کوشش کریں، مفتی عطاء الرحمن جامعی نے کہا کہ علماء کی سرگرمی کے راستے سے ہی عوام میں بیداری آئے گی،اور قوم کو صحیح رخ دینا بھی علماء کا مذہبی فریضہ ہے،اس لیے ہم علماء میوات کی اس تحریک کی بھرپور حمایت اور تائید کا اعلان کرتے ہیں، مولانا جمیل قاسمی امام و خطیب دوراکا دہلی نے کہا کہ، میوات کی ترقی سبھی طبقات کو ساتھ لیکر ہی ممکن ہے اس کے لیے طویل المدت لائحہ عمل بنا کر تحریکی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم سب کو یہ بیڑا اٹھانے کی ذمہ داری اوڑھنی ہوگی، ملک و ملت کے لیے ہمارے اسلاف نے کیا نہیں کیا، آج پھر اسلاف کی تاریخ اور روایات کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے
پروگرام کا باضابطہ آعاز تلاوت کلام اللہ کے بعد مشہور سماجی کارکن مولانا صابر قاسمی کی تقریر سے ہوا جس میں انہوں نے تحریک کے خدو خال اور اس کی ضرورت اہمیت اور فکری طور پر علماء پر عائد ذمہ داری کو بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میوات کی روایتی سیاست کے حوالے سے ہمیں اتحاد فکر کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے،قاسم میواتی نے کہا کہ، علماء ہمارے سماج کے پاور ہاؤس ہیں پروگرام میں یاس کردہ تجویز کے حوالے سے علماء عوام میں جایئں اور اپنے حلقہ احباب میں کام کریں قوم کا ذہن اور قوم کا سیاسی و فکری شعور کو ممبر و محراب سے بنانے کی کوشش کریں، اس کے علاوہ درجنوں دیگر علماء و سماجی کارکنان نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آخر میں پروگرام کے صدر مولانا عثمان اویسی نے اپنے صدارتی خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ قرآن کریم قوموں کی رہنمائی کے لیے نازل ہوا دین کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور سمجھانے کی سخت ضرورت ہے، مولانا موصوف نے کہا کہ بہت جلد اس تحریک کے بانیان ایک مؤقر وفد کی شکل میں تمام پارٹی سربراہان سے ملاقات کریں گے جس میوات کے جملہ طویل الانتظار مطالبات کو لیکر خط دیا جائے گا جس کو منشور میں شامل کرائیں گے، اور ہر ممکن میوات کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری بحسن و خوبی مولانا اکبر قاسمی اڈبر نے انجام دیئے، اور اپنے تفصیلی خطاب میں سیاسی نمائندوں کو تحریک کا پیغام پیش کیا اور تحریک کی پاس کردہ تجاویز پیش کی۔

Comments are closed.