مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

دینیات فیکلٹی میں اصولِ تحقیق کے موضوع پر توسیعی خطبہ
علی گڑھ، 7 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی دینیات فیکلٹی میں اصول تحقیق کے موضوع پر توسیعی خطبہ کا اہتمام کیا گیا۔
افتتاحی خطاب میں فیکلٹی کے ڈین پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے صدرمجلس پروفیسر مرزا اثمر بیگ،مہمان مقرر ڈاکٹر آصف اختر اورحاضرین کااستقبال کرنے کے بعد طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف علمی مواد جمع کرنا ریسرچ نہیں بلکہ کسی موضوع کا تفصیلی مطالعہ مزید اضافہ کے ساتھ پیش کرنامقصودہوتا ہے۔اصل ریسرچ وہ ہے جس میں اصول تحقیق کی مکمل رعایت کی جائے۔
صدر مجلس سابق ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس پروفیسر مرزا اثمر بیگ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پی ایچ ڈی مقالہ لکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے یہ طے کریں کہ کس موضوع پر کام کرنا ہے اوراس موضوع سے متعلق موجود لٹریچر کا مطالعہ کریں۔ مطالعہ کے بعد یہ طے کیا جانا چاہیے کہ مصنفین و محققین نے موضوع کی کتنی جہات کااحاطہ کیا ہے اور کون سی ایسی جہات ہیں جن پر بات نہیں کی گئی ہے۔ انھیں بقیہ جہات کو ہی ریسرچ گیپ کہا جاتا ہے اوراس ریسرچ گیپ کو مکمل کرنا ہی اصل تحقیق ہے۔
اس خلاء کو بھرنے کے طریقہ کو بتلاتے ہوئے پروفیسر بیگ نے کہا کہ اس کیلئے ہم سب سے پہلے کچھ سوال اٹھائیں،پھر ان سوالات کے جوابات تلاش کریں اورانہی جوابات کو ایمانداری سے مرتب انداز میں تحریری شکل دینے سے تحقیقی مقالہ مکمل ہوتا ہے۔
مہمان مقرر ڈاکٹر آصف اختر،استاذ شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن،اے ایم یو نے سب سے پہلے اس بات کی وضاحت کی کہ ریسرچ وتحقیق کسی بھی ایک موضوع کے ساتھ خاص نہیں بلکہ تمام علوم میں ریسرچ ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ریسرچ کے کچھ اصول ہیں جن پر ہردور میں عمل ہوتا رہاہے، جب کہ عصر حاضر میں جدید ٹکنالوجی نے اس طریقہ تحقیق میں کچھ اضافے کیے ہیں جن سے اسکالرز کو بہت آسانی ہوگئی ہے اورکام کی رفتار بڑھ گئی ہے۔
مقرر موصوف نے آن لائن جرنل اوراسکوپس میں شامل مجلات میں مذہبی موضوعات پر لکھے گئے مقالات کا تجزیاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے مختلف ممالک میں لکھے گئے ان مقالات کی تعداد اورموضوعات کا ایک شماریاتی نمبر پیش کرنے کے ساتھ لکھے جانے والے جدید موضوعات کو بیان کیاجس میں میڈیکل سائنس،سوشل میڈیااورجدیدٹکنالوجی سے متعلق مذہبی تعلیمات شامل ہیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایاکہ مذہبی موضوعات پر اکثرنظریاتی مقالات لکھے جاتے ہیں جب کہ شماریاتی تحقیق بھی ہوسکتی ہے، اس کیلئے شعبہ شماریات کے اساتذہ کی مدد لی جاسکتی ہے۔نیز انھوں نے طریقہ تحقیق کے تمام جہات پرتفصیلی روشنی ڈالی۔
صدرشعبہ شیعہ دینیات ڈاکٹرسید محمد اصغر نے تاریخی حوالہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علماء اسلام کی تحریریں تحقیقی ہوتی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ریسرچ وتحقیق میں مسلکی ومذہبی عقیدہ کا دخل نہ ہو، بلکہ ریسرچ اسکالر کا عدم تعصب کی صفت سے متصف ہونا ضروری ہے۔
پروگرام کی نظافت کے فرائض ڈاکٹر محمد عاصم خان نے انجام دئے جب کہ ڈاکٹر ہادی رضا نے کلمات تشکر پیش کیے۔ پروگرام میں فیکلٹی کے اساتذہ اورطلباء وطالبات خاصی تعداد میں موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی، مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ایوارڈ سے سرفراز
ؑعلی گڑھ، 9 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو کے استاد پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی کو ان کی تصنیف ”تحریک آزادی اور اردو نثر“ پر مدھیہ پردیش اردو اکادمی،سنسکرتی پریشد، محکمہ ثقافت، حکومت مدھیہ پردیش کی جانب سے ”حکیم قمر الحسن ایوارڈ“سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ 51000 روپے کی رقم، توصیفی سند اور اعزازی مومینٹو پر مشتمل ہے، جو بھوپال میں منعقدہ ایک تقریب میں وزیر ثقافت و سیاحت مسٹر دھرمیندر سنگھ لودھی،شیو شیکھر شکلا، پرنسپل سکریٹری، محکمہ ثقافت، اینرپی نامدیو، ڈائریکٹرسنسکرتی اور مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی کے بدست پروفیسر صدیقی کو پیش کیا گیا۔
پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی اردو نثر کے میدان میں ایک معتبر نام ہے جنہوں نے اپنی تحقیق میں تحریک آزادی ہند میں اردو نثر کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا ہے۔ ان کی نگارشات میں اردو نثر کی مختلف جہات جیسے ناول، افسانہ، ڈراما، طنز و مزاح اور صحافت کے ذریعے قوم پرستی اور آزادی کے نظریات کو پروان چڑھانے کے پہلوؤں پر جامع گفتگو کی گئی ہے۔
تقریب کے دوران پروفیسر صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اردو کا مستقبل روشن ہے، بشرطیکہ اس کی علمی اور ادبی جہات کو مزید وسعت دی جائے اور نوجوان نسل کو اردو کی طرف راغب کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اردو صحافت، جو برصغیر کی تاریخ میں ایک اہم ستون رہی ہے، اسکو مزید تقویت دی جائے تاکہ نئی نسل اس زبان کی عظمت کو پہچان سکے۔
پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی کی اب تک دو درجن کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں ’اُردو ادب کی تاریخ“، ”تحریک آزادی اور اردو نثر“، ”اسالیب فکر“،”معروضات“،”شہیدان جنگ آزادی“،”جوش کی تیرہ نظمیں“،”تحریک آزادی اور اردو صحافت“، ”اقبال سہیل کا فن“،”فاصلاتی نظام تعلیم“،”آسان اردو گرامر“،”جدید اردو ریڈر“،”اردو ہندی ڈکشنری“، ”بنگالی کہانیاں“ (ترجمہ)، ”دون کا سبزہ“ (رسکن بونڈ کی انگریزی کہانیوں کا اردو ترجمہ)،”ہیونگ سانگ کا سفر ہندوستان“ (ترجمہ)،”جنم دن“ (ترجمہ)،”شہباز امروہوی: فن اور شخصیت“ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں قومی و بین الاقوامی سطح کے رسائل و جرائد میں مختلف موضوعات پر متعدد تحقیقی و تنقیدی مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ اس اعزاز سے قبل بھی پروفیسر صدیقی کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر قومی سطح کے کئی معتبر اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کے صدر پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی، پروفیسر سید سراج اجملی اور شعبہ کے دیگر اساتذہ نے پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی کی اس کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز نہ صرف پروفیسر صدیقی کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے لیے باعثِ فخر ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے طالب علم کا پروجیکٹ ایسوسی ایٹ کے طور پر انتخاب
علی گڑھ، 7 ستمبر: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹر فار انٹیگریٹیڈ گرین اینڈ رنیویبل انرجی میں ایم ٹیک (سبز توانائی و پائیدار ترقی) کے طالب علم دشینت کمار سنگھ کو،دی انرجی اینڈ ریسورسیز انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی میں پروجیکٹ ایسوسی کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
سینٹر کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر صفیہ اختر کاظمی نے مسٹر سنگھ کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے مستقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مسٹر سنگھ نے اپنا مقالہ شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے استاد اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سولر انرجی (این آئی ایس سی)، نئی دہلی کے موجودہ ڈائرکٹر پروفیسر محمد ریحان اور ڈاکٹر فیضان خالد کی نگرانی میں مکمل کیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے استاد نے سربیا کی یونیورسٹیز میں لیکچر دیا
علی گڑھ، 7 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے ڈاکٹر جاوید علی نے سربیا کا دورہ کیا اور نووی پزار اسٹیٹ یونیورسٹی، سربیا میں ”ریاضی، میکینکس اور انفارمیٹکس کے عصری مسائل“ موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ہلفر فریکشنل ڈیفرینشیئل ایکوئیشنز کے مسئلہ پر لیکچر دیا۔
انہوں نے یونیورسٹی آف نیس کا بھی دورہ کیا اور لیکچر دیا۔ اس کے ساتھ ہی وہاں کے اساتذہ پروفیسر ماریجا سیوٹکووچ، پروفیسر ولادیمیر راکوسووچ، پروفیسر گرادیمیر وی میلووینووچ اور پروفیسر ایبر ہارڈ مالکوسکی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مشترکہ تحقیق کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
ان کے دورے میں سربیا کی دونوں یونیورسٹیز نے تعاون کیا۔
٭٭٭٭٭٭
’ہندوستان میں ہر سال قرنیہ کے اندھے پن کے تقریباً 30 ہزار کیس سامنے آتے ہیں‘
جے این میڈیکل کالج میں ماہرین نے قرنیہ کا عطیہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا
علی گڑھ 7 ستمبر: ”اس وقت ہندوستان میں قرنیہ کے اندھے پن کا بوجھ 1.2 ملین ہے، جو ملک میں بصارت سے محروم افراد کا 0.36 فیصد ہے۔ ہر سال قرنیہ کے اندھے پن کے تقریباً 25 ہزار سے 30 ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں“۔ یہ بات اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن پروفیسر وینا مہیشوری، شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر اے کے امیتاوا، ڈاکٹر ضیاء صدیقی، ڈاکٹر محمد ثاقب اور ڈاکٹر ایس کے گوڑ (نمائندہ، دیہ دان سنستھا) نے کہی۔
انہوں نے کہا کہ قرنیہ کی پیوند کاری ہر قسم کے قرنیہ کے اندھے پن کا واحد مؤثر حل ہے تاہم طلب اور رسد میں بہت فرق ہے۔ ہندوستان کو ہر سال کم از کم 1 لاکھ قرنیہ کی ضرورت ہے، لیکن صرف 25 ہزار کارنیا ہی عطیہ کیے جاتے ہیں۔ عالمی صحت تنظیم کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 70 لاکھ لوگ کیراٹوپلاسٹی (کورنیل ٹرانسپلانٹ) کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے ایم یو آئی بینک علی گڑھ خطہ کی واحد سہولت ہے۔ اس کی جانب سے قرنیا کے عطیہ کے سلسلہ میں پندرہ روزہ مہم چلائی گئی۔ آئی بینک نے چار ماہ قبل جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) میں ”ہاسپیٹل کارنیا ریٹریول پروگرام (ایچ سی آر پی)“ شروع کیا تھا، جس سے ٹرانسپلانٹیشن کے لیے قرنیہ کی مسلسل فراہمی ممکن ہے۔
پندرہ دنوں میں کئی سرگرمیاں منعقد کی گئی ہیں، جن میں ڈاکٹر دین دیال اسپتال میں ڈاکٹروں اور صحت عملہ کے ساتھ بیداری پروگرام، نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو جے این ایم سی میں آنکھوں کے عطیہ کی ترغیب دینے کے لیے ’برج دی گیپ‘ تھیم پر مبنی پروگرام، البرکات اسکول میں سیمینار اور’واک فار کارنیا‘ شامل ہیں۔
اے ایم یو آئی بینک کا مقصد ضلعی اسپتالوں، این جی او، نجی صحت اداروں اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ تعاون کرکے بیداری پیدا کرنا اور کارنیا عطیہ کی شرح میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 25 اگست سے 8 ستمبر تک نیشنل آئی ڈونیشن فورٹائٹ منایا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جے این میڈیکل کالج میں سال 2023-24 میں 35 قرنیہ ٹرانسپلانٹ کیے گئے اور 129 افراد نے آنکھوں کے عطیہ کے لیے رجسٹریشن کروایا جبکہ 72 افراد قرنیہ کے انتظار میں ہیں۔
اس موقع پر محمد صابر، ڈاکٹر راج بھارتی، ڈاکٹر سمیّہ اور رجت سکسینہ بھی موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭
ایم ایس ڈبلیو، پہلے سمسٹر کے طلباء کے لیے اورینٹیشن پروگرام کا انعقاد
علی گڑھ، 7 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سوشل ورک شعبہ میں تعلیمی سال 2024-25 کے ماسٹر آف سوشل ورک (ایم ایس ڈبلیو) کے طلباء کے لئے اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا،جو 29 واں اورینٹیشن پروگرام تھا اور اس کا مقصد طلباء کو نصاب تعلیم، سہولیات اور پیشہ ورانہ امکانات سے واقف کرانا تھا۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں اپنے تین دہائیوں سے زیادہ کے تدریسی کریئر کے ساتھ ساتھ سوشل ورک شعبہ سے اپنے ذاتی تعلق کا ذکر کیا، جہاں وہ ابتدائی دنوں میں تین سال تک فیکلٹی ممبر تھیں۔ انھوں نے طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اے ایم یو میں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مثبت سرگرمیوں میں لگائیں۔ انہوں نے طلباء کو یونیورسٹی کے ایک باوقار شعبہ سے وابستہ ہونے پر مبارکباد پیش کی اور سوشل ورک میں سبقت حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے تعلیمی اور پیشہ ورانہ اہداف کومحنت و لگن کے ساتھ حاصل کریں۔
مہمان اعزازی، پروفیسر رفیع الدین، ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر نے جدید دنیا میں معلمین کے بدلتے ہوئے کردار کا ذکر کیا۔ انہوں نے طلباء کو تمام طرح کے چیلنجز پر قابو پانے میں تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کیمپس کی زندگی میں سرگرم و متحرک رہنے کی تلقین کی۔
مہمان اعزازی، پروفیسر ایم شافع قدوائی، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے تعلیم کے بدلتے ہوئے منظر نامے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ علم اب صرف تعلیمی اداروں کے ذریعہ فراہم نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے ٹکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کو انقلابی تبدیلیوں کا نقیب قرار دیتے ہوئے طلباء پر زور دیا کہ وہ تنقیدی انداز میں سوچیں اور اساتذہ کو علم کے محافظ کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے بانیئ درسگاہ سرسید احمد خاں کی اقدار پر روشنی ڈالتے ہوئے غالب کا یہ شعر پڑھا کہ ”آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا“۔ انھوں نے ہمدردی اور اخلاقی اقدار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے طلباء کو ایک بہتر انسان بننے کی تلقین کی۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں شعبہ سوشل ورک کے چیئرپرسن پروفیسر نسیم احمد خاں نے کیمپس پلیسمنٹ میں شعبہ کی مسلسل ترقی اور حصولیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ نے انڈیا ٹوڈے ایم ڈی آر اے رینکنگ 2024 میں کفایتی تعلیم کے زمرہ میں ساتواں مقام حاصل کیا ہے۔ شعبہ سے فارغ التحصیل افراد نامور تنظیموں سے وابستہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے اُنّت بھارت ابھیان اور اے ایم یو ولیج ایڈاپشن پروگرام جیسے اقدامات میں شعبہ کے فعال کردار کا بھی ذکر کیا۔
شعبہ کے سینئر استاد ڈاکٹر محمد طاہر نے شکریہ کے کلمات ادا کئے، جب کہ ڈاکٹر محمد عارف خاں نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
اس موقع پر شعبہ کے اساتذہ، ڈاکٹر قرۃ العین علی، ڈاکٹر شائنا سیف، ڈاکٹر عندلیب، ڈاکٹر محمد عذیر اور ڈاکٹر سمیرا خانم سمیت دیگر شعبہ جات کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭
فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں آٹھ نئے شعبہ جات کے لیے وظیفہ کی منظوری
علی گڑھ، 7 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں آٹھ مزید شعبوں میں پوسٹ گریجویٹ طلباء کے لیے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے وظیفے کی منظوری دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 1986میں فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں تین شعبوں کے لئے وظیفہ شروع کیا گیا تھا، اب تقریباً 35 برس بعد یہ اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ جن شعبوں کے لئے وظائف منظور کئے گئے ہیں ان میں جراحت، تحفظی و سماجی طب، امراض نسواں و اطفال، تشریح و منافع الاعضاء، علاج بالتدبیر، امراض جلد و زہراویہ، علم الصیدلہ اور علم الامراض شامل ہیں۔
اجمل خاں طبیہ کالج کے پرنسپل پروفیسر بدرالدجیٰ خان نے اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وظیفے سے نہ صرف طلباء کو مالی طور پر فائدہ پہنچے گا بلکہ فیکلٹی کا تعلیمی معیار بھی بلند ہوگا اور طلباء اپنی تعلیم و تحقیق پر بھرپور توجہ دے سکیں گے۔ اس سے ہمارے داخلے کا معیاربھی بلند ہوگا۔
پروفیسربدرالدجیٰ خان، پروفیسر ایف ایس شیرانی، ڈاکٹر محمد محسن، ڈاکٹر محمد انس، ڈاکٹر عرشی ریاض، ڈاکٹر محمد شعیب، ڈاکٹر شمشاد عالم اور ڈاکٹر نوال الرحمان پر مشتمل ایک وفد نے وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون، رجسٹرار جناب محمد عمران آئی پی ایس، اور فنانس آفیسر پروفیسرمحسن خان سے ملاقات کرکے ان کے بھرپور تعاون کے لئے اظہار تشکر کیا۔
اس پیش رفت سے 100 سال پرانی فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم کے معیار میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
٭٭٭٭٭٭
Comments are closed.