اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے آپ کو اخلاق مصطفوی سے متصف کریں: انیس الرحمن قاسمی

 

یوم و لادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل مد ظلہ العالی کا پیغام

پھلواری شریف،پٹنہ(پریس ریلیز)

ربیع الاول کا مہینہ اسلامی تاریخ ہی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک پاکیزہ اور مقدس انقلاب کی علامت ہے، یہ وہ مہینہ ہے، جس میں کائنات کی سب سے عظیم ہستی، پیغمبر اسلام، خاتم النبیین،سیدالانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے اور دنیامیں ایک مقدس و پاکیزہ انقلاب کی بنیاد رکھی،جو دنیا کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی اعلیٰ اخلاق، انسانی اقدار، محبت، شرافت، انسانی ہمدردی، غمخواری، کمزوروں، ضعیفوں، یتیموں، بیواؤں کی خبرگیری، رحمد لی، صداقت و امانت اور عدل وانصاف کی اعلیٰ ترین مثال اور نمونہ ہے، ایک بہترین اور آئڈیل انسان کے اندر جتنی بھی خوبیاں اور کمالات ہو سکتے ہیں وہ سب آپ کے اندر بدرجہ اتم موجود تھے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے زمانے سے لے کر آج تک ہر وہ آدمی جو حق و صداقت کا معترف ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں اور کمالات کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ ان کے سامنے اپنی جبین عقیدت کو خم کیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام اور آپ کی تعلیمات کو اپنا کر دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی۔ ہم تمام مسلمانوں کے لیے یہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت اور اس کا خاص فضل ہے کہ اللہ نے ہمیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا ہے، ہم اس نعمت اور فضل پر اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے، اور شکر کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور آپ کی سنتوں کے مطابق ڈھال لیں۔

یہ باتیں آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے یوم ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر اپنے پیغام میں کہیں۔

مولانا نے مزید کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ ہر سال ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پیغام پوری دنیا کے سامنے پیش کیا اور جن اخلاق و صفات کی تعلیم دی،ہم پہلے ان خوبیوں اور اخلاق و صفات کو اپنے اندر پیدا کریں اور دنیا کے سامنے عملی طور پر ان کو پیش کریں۔یہی جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی پیروی اور ان سے حقیقی محبت و عقیدت کی علامت ہے۔ ربیع الاول کا یہ مہینہ ہم مسلمانوں کو ہماری ذمہ داری کا احساس کراتا ہے کہ اللہ نے جس مشن کے لیے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا تھا یعنی پوری دنیا میں اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے اور خدائے وحدہ لاشریک کے پسندیدہ دین کو قائم کرنے کے لیے اور جو مشن آپ کے بعد رہتی دنیا تک کے لیے امت کے علماء اور تعلیم یافتہ لوگوں کے ذمہ کر دیا گیا ہے، کیا ہم اس ذمہ داری کو انجام دے رہے ہیں؟

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے ہماری حقیقی محبت و عقیدت تب ثابت ہوگی جب ہمارا ہر عمل اور ہماری پوری زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ اور آپ کی تعلیمات کے مطابق گذرے گی،ا ور ہماری اجتماعی و انفرادی زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کی تعلیمات کا عملی نمونہ بنے گی۔ربیع الاول کا یہ مہینہ ہمیں اپنی زندگی کے اندر تبدیلی لانے کی بھی دعوت دیتا ہے۔

یقینا ربیع الاول کا مہینہ تمام مسلمانوں کے لیے بے انتہا خوشی کا مہینہ ہے، لیکن ساتھ ہی یاد رکھنا چاہئے کہ اسی مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال بھی ہوا، جو کہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری کائنات کے لیے ایک عظیم سانحہ اور غم و رنج کا موقع ہے۔ اس لیے جہاں ہمیں ولادت نبی کی خوشی نصیب ہوئی تو دوسری طرف رحلت نبی کا غم بھی اس مہینہ میں ہمارے حصہ میں آیا، اور خوشی و رنج دونوں صورتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول کی بتائی ہوئی حدوں سے تجاوز نہ کریں، ایسے با برکت موقع سے بعض غیر شرعی رسوم و رواج کا چلن ہو گیا ہے، ہم سبھوں کو ایسی کارروائیوں سے پورے طور پر بچنا چاہئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو خوشی کے موقع پر شور و شغب اور ہنگامہ آرائی کو پسند کیا ہے اور نہ رنج و الم کے موقع پر نوحہ و گریہ اور ماتم و سینہ کوبی کی تعلیم دی ہے۔ ہم سب کو چاہئے کہ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سوانح کا مطالعہ کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی کثرت کریں، توبہ و استغفار کی کثرت کی جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سوانح اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور پیغام امن کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کی جائے، اورسب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنی زندگی میں سنت نبوی کو داخل کرنے کی محنت اور عزم کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنت کے مطابق چلنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر زندگی گذارنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین

Comments are closed.