‘ایک ملک، ایک انتخاب، جمہوریت کو کمزور کردے گا: ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی (پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیا ن میں کہا ہے کہ مرکزی کابینہ نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کا مقصد ملک میں پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کو ہم آہنگ کرنا ہے۔ اگرچہ عنوان اور دعوی کیا گیا مقصد پرکشش لگتا ہے، لیکن اس عمل سے انتخابات کی جمہوری بنیاد کو نقصان پہنچے گا۔ ہندوستان وفاقی نظام کی پیروی کرنے والا ملک ہونے کے ناطے، آئین کے مطابق یونین اور ریاستوں کے پاس انفرادی اور اجتماعی اختیارات اور ذمہ داریاں ہیں۔ یونین اور ریاستوں سے متعلق ترقیاتی مسائل کو اٹھانے اور ان پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے انتخابات بہترین پلیٹ فارم ہیں، اس طرح ووٹر کو اس پارٹی کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ملتی ہے جس کے خیال میں وہ یونین /ریاست کی ترقی میں بہترین حصہ ڈالنے کے قابل ہے۔ جب انتخابی عمل کو ہم آہنگ کیا جاتا ہے تو ووٹر کے اس حق سے انکار کردیا جاتا ہے اور یونین سے متعلق مسائل انفرادی ریاستوں کے مسائل پر غالب آسکتے ہیں۔ یہ وفاقی تصور اور جمہوریت کے لیے نقصاندہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کی طاقت، ایک طرح سے، متعدد پارٹیاں ہیں جوسماج کے مختلف طبقوں، خطوں وغیرہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ چند بڑی قومی پارٹیوں کے علاوہ ریاستی سطح پر بہت سی چھوٹی پارٹیاں ملک کے جمہوری سیٹ اپ میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ ‘ایک انتخاب’کا منصوبہ بڑی پارٹیوں کو فائدہ پہنچانے والا ہے اور چھوٹی پارٹیوں کو بری طرح متاثر کرے گا جو فنڈز کے معاملے میں بڑی پارٹیوں سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ بالآخر چھوٹی پارٹیوں کو انتخابی میدان چھوڑنے پر مجبور کردے گا۔ نیز اس ہم آہنگ انتخابی نظا م کے دوران کالے دھن کا سیلاب آئے گا۔ اس لیے بہتر ہے کہ مرکز اور ریاستوں میں متعلقہ حکومتوں کی مدت پوری ہونے پر انتخابات کے موجودہ نظام کو آگے بڑھایا جائے۔
Comments are closed.