پی ایم مودی کو بیساکھی نے چلنا سکھا دیا۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد( تلنگانہ) 8790193834
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ایم مودی ان دنوں بڑے ہی سنبھل سنبھل کر چل رہے ہیں اور وہ اپنے اندازِ گفتگو میں تھوڑی سے نرمی بھی برت رہے ہیں اسکا یہ مطلب قطئی نہیں کہ انکے مزاج اورزعفرانی انداز میں کوئی کمی آئی ہے ۔ انہیں ملک کے اپوزیشن قائدین نے پہلے ہی ہٹلر سے تشبہہ بھی دے چکے ہیں انکا نظر یہ پوری طور سے ملک میں ہٹلر شاہی قائم کرنا رہا ہے۔ گذشتہ دس سالوں کے کارناموں نے پی ایم مودی کو ہٹلر شاہی کی شکل دے دی ہے۔ انہوں نے اپنے دس سال کے دور حکومت میں نہ تو کسی سے پوچھنے کی کوشش کی اور نہ ہی ملک کے عوام کی فلاح و بہبود پر پارلیامنٹ میں چرچہ کرنے کی کوشش کی ۔چاہے وہ نوٹ بندی ہو، جموں کشمیر سے35 اے 370 ہٹانے کی بات ہو، ٹرپل طلاق ہو چاہے جی ایس ٹی لگانے کے علاوہ کئی ایسے چھوٹے اور بڑے تخریبی کارنامے ہوں اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ یہ تو بھلا ہو ملک کے عوام کا جنہوں نے انکی ہٹلر شاہی سے تنگ آکر انہیں بیساکھیوں پر لاکھڑا کر دیا ۔ اب انہیں کوئی بھی تخریبی کام کرنے کے لئے ملک کے اپوزیشن پارٹیوں اور عوام کے بیچ جانا پڑ رہا ہے جو پی ایم مودی کے لئے سزا سے کم نہیں ہے۔ اقلتیوں کے تئیں خصوصی طور سے مسلمانوں کو لے کر انکا زہریلا بیان تاریخ کے ورق ورق میں بھرے پڑے ہیں۔ انکے نرم انداز اور لہجے سے ملک کے لوگوں کوخوش فہمی میں مبتلا نہیں ہو جانا چاہئے کہ انہوں نے اقلیتوں کو خوش کرنے کے لئے تعلیم نظام کے نصاب میں صرف ایک مسلم مجاہد آزادی کو شامل کرکے بڑا کارنامہ کیا ہے۔ تعلیمی نظام اورنصاب میں جس طرح سے پی ایم مودئی نے بھگوا کرن کر دیا ہے اسے پی ایم مودی کی ہٹلر شاہی ہی کہی جائے گی اسے ملک کے مسلمان بھلا نہیں سکتے جس طرح سے مغلوں اور مسلم عظیم مجاہد آزادی کو نصاب کے ورق سے نوچ نوچ کر پھینک دیا گیا اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اب مسلمانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اسکولی بچوں میں حب الوطنی، فرض سے لگن، اور قربانی کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے این سی ای آر ٹی کے چھٹی جماعت کے قومی تعلیمی تحقیق اور تربیتی کونسل کے نصاب میں ‘قومی جنگی یادگار’ پر ایک نظم اور شہید ‘ویر عبدالحمید’ پر ایک سبق شامل کیا گیا ہے۔قومی جنگی یادگار کو ایک مشہور قومی یادگار کے طور پر برانڈ کرنے کے لیے وزارت دفاع نے ایک ایکشن پلان شروع کیا ہے جس کے تحت اس نظم اور سبق کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے وزارت تعلیم اور قومی تعلیمی تحقیق اور تربیتی کونسل کے ساتھ تعاون کیا گیا ہے۔ اب ذرا ہم آپ کو شہید عبدالحمید کے بارے میں المختصر جانکاری دے دیتے ہیں ۔عبدالحمید یکم جولائی 1933 کو اتر پردیش کے غازی پور ضلع کے گاؤں دھرم پور میں ایک درزی محمد عثمان کے گھر میں پیدا ہوئے۔ پڑھائی کے علاوہ بچپن سے ہی شوخ مزاج رکھنے والے حمید کو کشتی کی مشق، لاٹھیوں کے استعمال اور گلیل سے شوٹنگ کا شوق تھا۔ ایک اچھا تیراک ہونے کے ناطے انہوں نے سیلابی پانی میں ڈوبنے والی دو لڑکیوں کی جان بھی بچائی تھی۔عبدالحمید نے 20 سال کی عمر میں وارانسی میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور تربیت کے بعد 1955 میں 4 گرینیڈیئرز میں پوسٹنگ حاصل کی۔ بھارت-چین جنگ کے دوران، عبدالحمید کی بٹالین سیونتھ انفنٹری بریگیڈ کا حصہ تھی جس نے نمکا چھو کی جنگ میں پیپلز لبریشن آرمی کا مقابلہ کیا۔1965میں جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کا امکان تھا تو انہوں نے اپنی چھٹی درمیان میں چھوڑ دی اور دوبارہ ڈیوٹی جوائن کر لی۔بھارت میں عدم استحکام پیدا کرنے کے مقصد سے پاکستان نے ’آپریشن جبرالٹر‘ کے تحت جموں و کشمیر میں مسلسل دراندازی کی سرگرمیاں شروع کی تھیں اور اس خاص مقصد کے لیے تقریباً 30 ہزار گوریلا حملہ آور بھی تیار کیے تھے۔اس آپریشن کے تحت پاکستان نے 8 ستمبر 1965 کی رات بھارت پر حملہ کیا کیونکہ اسے اس بات پر فخر تھا کہ اس کے پاس امریکہ کی طرف سے دیئے گئے "پیٹن ٹینک” تھے۔ لیکن بھارتی فوجی بہادر عبدالحمید سمیت پاکستان سے لڑنے کے لیے تیار تھے۔اس وقت جانباز عبدالحمید پنجاب کے ضلع ترن تارن کے کھیم کرن سیکٹر میں فوج کی اگلی صف میں تعینات تھے۔ پاکستان نے پٹن ٹینکوں کی مدد سے کھیم کرن سیکٹر کے گاؤں اصل اْتاد پر حملہ کیا۔اس وقت حالات بھارت کے حق میں نہیں تھے کیونکہ بھارتی فوجیوں کے پاس صرف ’’تھری ناٹ تھری رائفلز‘‘ اور ایل ایم جی تھی۔ جن کی مدد سے پاکستان کے ’’پیٹن ٹینک‘‘ کا مقابلہ کیا جانا تھا۔حوالدار ویر عبدالحمید کے پاس ایک "گن ماؤنٹڈ جیپ” تھی جو پیٹن ٹینکوں کے سامنے اس طرح تھی جیسے ہاتھی کے آگے چیونٹی۔جانباز عبدالحمید اپنی "گن ماؤنٹڈ جیپ” میں بیٹھا اور پیٹن ٹینکوں کو اپنی بندوق سے ان کے کمزور مقامات کو نشانہ بنا کر تباہ کرنا شروع کر دیا۔ عبدالحمید کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ہی وقت میں 4 ٹینکوں کو اڑا دیا۔ اس کے بعد اس نے مزید 3 ٹینکوں کو تباہ کر دیا۔جب اس نے دوسرے ٹینک کو نشانہ بنایا تو ایک پاکستانی فوجی نے اسے دیکھا۔ دونوں طرف سے فائرنگ کی گئی۔ حمید نے آٹھویں پاکستانی ٹینک کو تباہ کر دیا لیکن اس کی جیپ بھی گولے سے تباہ ہو گئی۔ وہ شدید زخمی ہوئے اور بالآخر 10 ستمبر کو جام شہادت نوش کر گئے۔اس طرح مادر وطن کا یہ بہادر بیٹا مادر وطن کی حفاظت کے لیے مرنے کے بعد بھی امر ہو گیا۔نظم ‘نیشنل وار میموریل’ حب الوطنی کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے، جب کہ ‘ویر عبدالحمید’ نامی باب شہید عبدالحمید کی عظیم قربانی کا ذکر کرتا ہے جنہوں نے 1965 کی ہندوستان-پاکستان جنگ کے دوران ملک کے لیے لڑتے ہوئے جان دی اور بعد از مرگ انہیں ملک کے سب سے بڑے بہادری کے ایوارڈ ‘پرم ویر چکر’ سے نوازا گیا۔ اسی بہادر جانباز اور ویر شہید عبدالحمید کا ذکر چھٹی جماعت کے نصاب میں ڈالا گیا ہے۔
بہر حال ! مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ یہ تبدیلی مودی کی نہیں بلکہ انکے بیساکھی کی ہے جن پر وہ سنبھل سنبھل کر چل رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا علم ہو گیا ہے کہ اگر ذرا سا بھی ہٹلر شاہی دکھائی تو انکی کرسی زمین سے کھینچ لی جائے گی دوسری بات یہ ہے کہ ابھی الیکشن کا دور چل رہا ہے اور جلد ہی بہار اور اتر پردیش کے الیکشن آنے والے ہیں اس لئے پی ایم مودی نے اس طرح کے کام کو انجام دینے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ بیساکھی دینے والی پارٹی اور مسلمان خوش ہو جائے اسی بہانے وہ اپنے اوپر سے ہٹلر والی شبہہ بھی مٹانے کوشش کر رہے ہیں۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پی ایم مودی بیچ بیچ میں مسلمانوں کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کی سیاسی چال چلتے رہتے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ انہوں نے آر ایس ایس کا خاکی پینٹ ابھی تک اتارا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آر ایس ایس کے منصوبوں کو عملی جامہ پہننانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ جس کی مثال وقف بورڈ ہے ۔ پی ایم مودی کو اس بات کاافسوس ہے کہ انکی نظر پانچ سال پہلے کیوں نہیں گئی جب وہ 370 ختم کر رہے تھے اسی وقت وقف ترمیمی بل کو بھی بغیر کسی سے مشورہ لیے اس کام کو اپنی ہٹلر شاہی سے انجام دے کر وقف کی زمین کو ہڑپ کر اپنے دوستوں کے بیچ تقسیم کر دیا جاتا لیکن شاید خدا کو یہ منظور نہیں تھا پی ایم مودی ہاتھ ملتے رہ گئے ۔ اب انہیں وقف ترمیمی بل کو منظور کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر ذرا سا بھی ہٹلر گری دیکھائی تو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ مسلمانوں نے جس طرح سے وقف ترمیمی بل کی مخالف کی اور کر رہے ہیں اس سے مودی حکوت کی چولیں ضرور ہل گئی ہیں ۔ اب یقین کے ساتھ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پی ایم مودی کی منشا پوری طرح ناکام ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اب انہیں کچھ بھی نہیں سمجھ میں آ رہا ہے کہ وقف ترمیمی بل کے ساتھ کیا کیا جائے ۔ جہاں تک چار ریاستوں میں انتخابات کا سوال ہے تو جس طرح کی رپورٹیں آرہی ہیں اس سے یہ بات صاف ہو رہی ہے کہ اس بار بی جے پی کی حالات پتلی ہے ۔ چاروں ریاست انکے ہاتھ سے جانے والے ہیں۔ ہریانہ جموں کشمیر اور مہاراشٹر ا بی جے پی کے ہاتھ سے پھسل رہی ہے۔ وہیں اگر جھارکھنڈ کی بات کریں تو وہاں 50-50 کا مقابلہ ہے۔ بہرکیف پی ایم مودی جب سے بیساکھوں کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں تب سے وہ اپنے فیصلے میں یو ٹرن لیتے ہوئے نظر آ رہیں ہیں۔ بس انہیں اس بات کا غم ہے کہ انکے ہٹلر شاہی فیصلے پر بریک لگ گیا ہے۔
ختم شد
Comments are closed.