مجوزہ وقف بل 2024ء کے خلاف متحدہ تحریک کی ضرورت:انیس الرحمن قاسمی

 

صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ اپنا کر ہی دنیا وآخرت میں ہم کامیاب ہوسکتے ہیں:محمد نافع عارفی

 

آل انڈیا ملی کونسل بہار کی تحفظ شریعت کمیٹی کی آن لائن میٹنگ میں علماء کااظہار خیال

 

25/ستمبرپھلواری شریف(پریس ریلیز)

 

آل انڈیا ملی کونسل بہار کی ذیلی کمیٹی تحفظ شریعت کی ایک آن لائن میٹنگ 24/ستمبر کی شام گوگل میٹ پرمنعقد ہوئی۔جس کی صدارت قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کی،ا س نشست کا آغازمولانا جمال الدین قاسمی کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا، اپنے افتتاحی کلمات میں کمیٹی کے نائب کنوینر مولاناڈاکٹر سجاد ندوی نے کہا کہ موجودہ حالات میں وقف بل کے سلسلے میں آل انڈیا ملی کونسل کی کوششیں قابل قدر ہیں،سیاسی،سماجی اورعوامی طورپر ملی کونسل نے جو اقدامات کیے ہیں،اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے، واضح ہو کہ مولاناندوی اس پروگرام کی نظامت بھی کررہے تھے۔اپنے خطبہئ صدارت میں مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل نے وقف بل کے خلاف تحریک کو منظم کرنے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنا ازحد ضروری ہے، بورڈ کی رہنمائی میں تمام تنظیمیں کام کریں،تبھی یہ تحریک کامیاب ہو سکتی ہے، انہوں نے مزیدکہا کہ میری خواہش ہے کہ آل انڈیا ملی بہار کے کارگزارجنرل سکریٹری مولانامحمد نافع عارفی کی سربراہی میں تحفظ اوقاف کمیٹی بنائی جائے،جس میں علماء کے ساتھ ساتھ وکیلوں کو بھی شامل کیا جائے،یہ کمیٹی پورے معاملہ پرسنجیدہ غورفکرکے بعدایک طریقہ کارمتعین کرے اورپھر اسی روڈمیپ پر عمل کرتے ہوئے کونسل تحفظ اوقاف کی تحریک چلائے، انہوں نے سماج میں درآئی برائیوں اورنوجوانوں کی بے راہ روی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے لیے ایک ٹھوس لائحہ عمل تیارکرنے کی ضرورت ہے، جس کی روشنی میں اصلاح معاشرہ کی تحریک چلائی جاسکے، انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس کے لیے بھی ایک کمیٹی مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی کی قیادت میں الگ سے تشکیل دے دی جائے۔اس موقع پر ملی کونسل بہار کے نائب صدر مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نے کہا کہ مجوزہ وقف بل2024ء پوری طرح وقف املاک کوتباہ کردے گا، یہ بل ملک میں بسنے والے کڑوں مسلمانوں کے مذہبی تشخص پر حملہ ہے، اس بل کے ذریعہ حکومت مسلمانوں کو نہ صرف ہراساں کررہی ہے، بلکہ ان کی املاک پر قبضہ کرنے کا منظم لائحہ عمل ہے، تیارکرچکی ہے، اس کو قانونی جامہ پہنانے کی کوشش کررہی ہے، اس بل کے خلاف پوری قوت سے اتحاد کے ساتھ آوازبلند کرنے کی ضرورت ہے، اورہر سطح احتجاج کرناناگزیر ہے۔ ملی کونسل بہار کے ایک اورنائب صدر مشہور شیعہ عالم دین مولانا سید امانت حسین جنرل سکریٹری مجلس ائمہ وعلماء وخطباء نے اس بل کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے بلاتاخیر اوربلا شرط واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار سے مطالبہ کیاکہ اس بل پر اپنا موقف واضح کریں،کیا وہ اس بل کے سلسلے میں مسلمانوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں یا بی جے پی کے ساتھ کھڑے ہیں جیسا کہ ان کے رکن پارلیامنٹ للن سنگھ کے پارلیامنٹ کی گئی تقریری سے واضح ہوتا ہے۔ انہوں نے میٹنگ کے دوسرے ایجنڈے ”اصلاح معاشرہ“پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھر سے اصلاح کا عمل شروع ہونا چاہیے اوراس کے لیے ضروری ہے کہ گھر کے ماحول میں دین کو شامل کیا جائے۔نیز مکاتب اورمسجدوں میں تعلیم کا نظام بھی ضروری ہے۔ارریہ سے میٹنگ میں شریک مفتی جاوید اختر مظاہری نے وقف بل کے خلاف ملی کونسل کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اصلاح معاشرہ کے لیے مکاتب کے فعال نظام کو ضروری قراردیا۔اس موقع پر محمدنافع عارفی کارگزارجنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت ہٹلر جیسی نظریات رکھتی ہے، جمہوریت اورعوامی رائے کا وہ احترام نہیں کرتی، وقف بل کو اگر روکنا ہے، تو بند کمروں سے نکل کر سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کراناپڑے گا،اوریہ کام مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں ہے، سڑکوں پر طویل جدو جہد ہی اس بل کو واپس کرواسکتی ہے، انہوں نے ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر بھروسہ کرنا مشکل ہے، وہ پہلے بھی مسلمانوں کے مخالف قانونوں کی حمایت کرچکے ہیں، ا نہوں نے تین طلاق،سی اے اے قوانی جیسے قوانی کا حوالہ دیا، جب کہ اصلاح معاشرہ پر گفتگو کرتے جناب عارفی نے امام مالک کے قوم کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قوم کی اصلاح انہی بنیادوں پر ممکن ہے، جن بنیادوں پر عہد نبوی میں ان کی اصلاح ہوئی تھی، اوراس کے لیے صرف اورصرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ابنانا ضروری ہے۔یہ پروگرام تقریباً دوگھنٹے تک چلا اورمختلف شرکاء کی رائے پر بحث وتمحیص کے بعد صدر محترم کی دعاپر ختم ہوئی۔اس اہم نشست میں جن حضرات نے شرکت ان میں اس کمیٹی کے کنوینر مولانارحمت اللہ عارفی کانام اہم ہے، جو نیٹ ورک کی خرابی کی وجہ سے اپنی بات نہیں رکھ سکے، ان کے علاوہ مولانا اسلم جہاں آبادوغیرہ نے شرکت کی۔

 

Comments are closed.