”بات کہنے کا سلیقہ چاہئے“

محمد امداداللّٰہ قاسمی
دارالقضاء امارت شرعیہ
مدرسہ فلاح المسلمین گواپوکھر بھوارہ مدھوبنی
نظریاتی اختلاف انسانی فطرت کا حصہ ہے؛ کیونکہ فطری طور پر ہر انسان کی سوچ مختلف ہوسکتی ہے؛ لہٰذا مختلف آراء کا پیدا ہونا ایک فطری بات ہے؛ لیکن اختلافِ رائے کے باوجود اسلام ہمیں آداب اور اخلاقیات کا دامن تھامے رکھنے، دوسروں کی رائے کا احترام کرنے، نرم گوئی اختیار کرنے، حلم و بردباری اور درگزر کا مظاہرہ کرنے، دوسروں کی عزت نفس کو مجروح نہ کرنے کی تعلیم دیتا ہے اور اختلاف کو ذاتی جھگڑے یا دشمنی مییں تبدیل کرنے سے سختی سے روکتا ہے۔
نظریاتی اعتبار سے کسی کا کسی سے اختلاف ہو سکتا ہے؛ لیکن اس اختلاف کے اظہار کا طریقہ مناسب ہونا چاہئے۔ خاص طور سے اس وقت جبکہ ملک کے مسلمان دو مسئلوں کی وجہ سے انتہائی تشویش اور تکلیف میں ہیں ایک توہین رسالت کا مسئلہ ، دوسرا وقف ترمیمی بل کا مسئلہ ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے موجود ہے جس سے ہمیں سیکھنا چاہیے کہ اختلاف رائے کی صورت میں ہم کیسا معاملہ کریں اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے کس طرح اپنی بات کو سلیقہ سے رکھیں۔
بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیمؔ
بات کہنے کا سلیقہ چاہئے
موجودہ زمانہ؛ سوشل میڈیا کے عموم کا زمانہ ہے ، ہر شخص ہر مسئلے میں اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہے ؛ ہمیں ہر بحث اور اختلاف رائے کے دوران اسوۂ نبوی کے اس پہلو کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ رویہ ہمیں ایک مہذب، مؤدب اور مضبوط معاشرہ تشکیل دینے میں مدد دے گا۔
’’یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی‘‘
اللهم وفقنا لما تحب وترضى واجعل عواقب امورنا خيرا۔
Comments are closed.