ڈاکٹر تقی الدین ندوی اور سلمان صدیقی کا انتقال علمی و ملی خسارہ : پروفیسر شکیل قاسمی

پٹنہ(پریس ریلیز)
منیر شریف کے روحانی، دینی اور علمی خانوادہ کے چشم و چراغ، معتدل فکر کے نامور عالم دین ڈاکٹر تقی الدین ندوی کا انتقال علمی خسارہ ہے۔ وہ مصر اور سعودی عرب میں چالیس برسوں تک درس و تدریس اور علمی سرگرمیوں میں مصروف رہے، ان کے مقالات و مضامین تحقیقی ہوا کرتے تھے۔ 1997 میں جب ہم لوگوں نے پٹنہ میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کا سیمینار کرایا تھا، اس موقع پر ڈاکٹر تقی الدین صاحب ہندوستان آئے ہوئے تھے۔ ان کے تجربات اور عملی کوششوں سے سیمینار بے حد کامیاب رہا۔ مجلس استقبالیہ کے صدر کی حیثیت سے ڈاکٹر احمد عبدالحئی صاحب نے اور بطور سیکرٹری مجلسِ استقبالیہ اور ناظمِ سیمینار راقم الحروف (شکیل احمد قاسمی) نے اس وقت ان کی خدمات کا اعتراف کیا تھا اور آج خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ افسوس ہے کہ اب ہم ان کی شفقت سے محروم ہو گئے، اللہ انہیں غریق رحمت کرے۔ فاران فاؤنڈیشن انڈیا کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مولانا شکیل احمد قاسمی پٹنہ نے اپنے تعزیتی بیان میں مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ دوسری شخصیت جناب سلمان صدیقی کا حیدرآباد میں انتقال بھی ملی خسارہ ہے۔ وہ مثبت فکر، تعمیری ذہن کے باشعور انسان تھے۔ جب میں دبئی کی عالمی ایجوکیشنل کانفرنس کی دعوت پر وہاں گیا تھا، منتظمین میں سلمان صدیقی صاحب بھی تھے۔ انہوں نے غیر معمولی محبت کا اظہار فرمایا تھا، اپنے گھر پر پرتکلف دعوت بھی کی تھی۔ وہ ہمارے ہم وطن اور قرابت دار تھے۔ ان کا اخلاق کریمانہ ہمیشہ یاد رہے گا۔ اللہ تعالی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر دے۔

Comments are closed.