عقیدہ توحید ہی نجات کی کلید،اپنے بچوں کے دل ودماغ میں عقیدہ توحید کو راسخ کریں:محمد نافع عارفی

آل انڈیا ملی کونسل کی عصری وتکنیکی تعلیمی کمیٹی کی نشست میں دانشوروں اورعلماء کرام کا اظہارخیال
پھلواری شریف:29/ستمبر(پریس ریلیز)
آل انڈیا ملی کونسل بہار کی ذیلی کمیٹی عصری وتکنیکی تعلیم کے اراکین کی ایک آن لائن نشست آج منعقد ہوئی، جس کی صدارت مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کی۔ نشست کا آغاز مولانا جمال الدین قا سمی نے اپنی تلاوت قرآن کریم سے کی اورانہوں نے ہی نشست کی نظامت بھی کی۔کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمد عالم قاسمی نے اس موقع پر کہا کہ علم کی تقسیم مناسب نہیں ہے، اسلام کی نظرمیں عصری اوردینی کوئی تقسیم نہیں ہے،بلکہ جو علم بھی اللہ کی خوشنودی کے لیے حاصل کیاجائے وہ دینی علم ہے۔ جب کہ آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ بچوں کا بیچ میں تعلیم چھوڑدینا ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے، اس پر نہ صرف والدین کو توجہ دینی چاہئے بلکہ سماج کے سرآوردہ شخصیتوں کو بھی سرجوڑ کر بیٹھنا چاہئے اور اس مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے،تعلیم ملت کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے، تعلیم سے بے رغبتی نے ہمیں پستی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ اسکول اورکالجوں کے طلبا اورطالبات کے لیے سمر کلاسز،ونٹرکلاسز وغیرہ انتظام ضروری ہے، تاکہ انہیں دین کی بنیادی باتوں سے واقف کرایاجاسکے۔ انہوں نے آل انڈیا ملی کونسل بہار کے کاموں کی تعلیم کرتے ہوئے کہا کہ کونسل نے پورے ملک میں مشن تعلیم2050ء کے عنوان سے تعلیمی تحریک چلا رہی ہے، الحمد للہ بہار اس تحریک میں سرفہرست ہے۔ مولانامظہرالحق عربی وفارسی یونیور سیٹی کے سابق رجسٹرا رڈاکٹر حبیب الرحمن علیگ نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی کمزوری بھی تعلیم چھوڑنے کی اہم وجہ ہے،بسااوقات پیسے کی قلت کی وجہ سے بچوں کو تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ سرکاری مراعات اوراسکیموں کے سلسلہ میں باضابطہ بیانیے جاری ہوں،تاکہ ایسے مالی اعتبار سے کمزور طلبہ سرکاری اسکیموں سے فائڈہ اٹھاکر اپنی تعلیم مکمل کرسکیں، انہوں نے آل انڈیا ملی کونسل کے اس تحریک تعلیم کو خراج تحسین پیش کی۔ اس میٹنگ سے گفتگو کرتے ہوئے نجم فاؤنڈیشن کے چیئرمین اورآل انڈیا ملی کونسل کے رکن عاملہ جناب نجم الحسن نجمی نے کہا کہ بچوں میں تربیت کی بہت کمی نظرآتی ہے، اس لیے تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی توجہ دینی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ والدین کو چاہئے کہ سب سے پہلے وہ بچوں کی تعلیم کے لیے اپنی آمدنی کا حصہ مختص کریں،کیوں کہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔جب کہ اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزارجنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے کہا کہ آج کی میٹنگ کے تین اہم ایجنڈے ہیں۔عصری درسگاہوں میں مسلمانوں کی گھٹتی تعداد،عصری درسگاہوں کے طلبا اورطالبات کے دینی تعلیم وتربیت اورطلباکا بڑی تعدادمیں تعلیم ادھوری چھوڑدینا، مولانا عارفی نے ان ایجنڈوں پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عصری درسگاہوں میں ہی نہیں،بلکہ دینی درسگاہوں میں طلبہ کی تعداد کم ہوئی ہے، اسی طرح تعلیم چھوڑنے والے طلبہ کی تعدادمیں اضافہ ہواہے، ان کے سد باب کے لیے ضروری ہے کہ والدین اوراساتذہ طلبہ کا انتخاب کریں۔کیوں کہ ہر طالب علم ذہن وفکر کے اعتبار سے مختلف ہے۔ بسا اوقات تعلیم چھوڑنے کی وجہ جبریہ کسی تعلیم کی طرف طلبہ کو دھکیلنا بھی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پہلے طلبہ کے ذہنوں کو پرکھا جائے پھر ان کی تعلیم کے سلسلے میں آزادی دی جائے کہ وہ جو چاہیں پڑھیں،کوئی ضروری نہیں ہے کہ ہر طالب علم کو ڈاکٹر،انیجینئر،حافظ قرآن یاعالم بننے پر مجبورکیا جائے۔لازمی تعلیم صرف بنیادی دینی تعلیم ہونی چاہیے،۔انہوں مزید کہا کہ عصری درسگاہوں کے طلبہ تیزی سے ارتداد کے شکار ہورہے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ اپنے گھروں میں توحید کی تعلیم دی جائے اوربچوں کی اس اندازمیں تربیت کی جائے کہ عقیدہ توحید ان کے دل ودماغ میں راسخ ہو جائے،کیوں کہ یہی نجات کی کلید ہے۔ اگر بچپن میں عقیدہئ توحید اچھی طرح ذہن ودل میں جم جائے گا،تو پھر زمانے کے چلن سے اس کا قدم نہیں ڈگمگائے گا۔مولاناابوالکلام قاسمی شمسی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ دسویں کے بعد طلبہ اورطالبات کی کونسل کی جائے،اس سلسلے میں ورکشاپ منعقد کیے جائیں، ان کے گھریلوں حالات کا جائزہ لیا جائے اورپھر ان کی صحیح رہنمائی کی جائے۔جب کہ کمیٹی کے کنوینر پروفیسرشمس الحسین نے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل کی تعلیم کے تئیں فکر مندی قابل قدر ہے،کونسل کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں منظم لائحہ عمل تیارکرے اورپھر اس روڈ میپ کے مطابق اس فکر کوزمین پر اتارنے کی مخلصانہ کوشش کی جائے، اس آئن لائن میٹنگ میں مذکورہ شخصیات کے علاوہ جناب شکیل صاحب آرہ، انجینئر عبید الرحمن بتیاچمپارن، مولانا فیضان قاسمی، مولانا رضاء اللہ قاسمی،مولانانجم الہدیٰ قاسمی، انجینئر محفوظ وغیرہ نے شرکت کی۔

Comments are closed.