Baseerat Online News Portal

رحمانی30: سوالوں کے گھیرے میں!

مکرمی!
مختلف گارجین اوراخبارات کے توسط سے یہ بات آئی تھی کہ رحمانی 30جسے جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیرکے سجادہ نشیں اورامارت شرعیہ کے امیرشریعت سابع مفکراسلام حضرت مولانامحمدولی رحمانی علیہ الرحمہ نے پوری جانفشانی کے ساتھ قائم کیاتھا،اب روبہ انحطاط ہے۔مصدقہ ذرائع ،گارجین اورسرپرستوں کے بیانات بھی شائع ہوئے تھے کہ رحمانی 30مکمل طورپرطلبہ وطالبات کے استحصال کاذریعہ بناہواہے۔اس کے موجودہ ذمہ دارجناب فہدرحمانی کی اقرباپروری اورپیسوںکی لوٹ اورتعلیم کے معیارمیں ابتری کی وجہ سے رحمانی30ان دنوں سرخیوں میں ہے۔چندماہ قبل کئی سوالات عام ہوئے تھے :مثلاہرکورس جیسے آئی آئی ٹی،میڈیکل،لڑکیوں کے لئے نیٹ کی تیاری اوراکاؤنٹس کے شعبے میں کل کتنے طلبہ وطالبات ہرسال داخلہ لیتے ہیں،یہ تعدادکبھی نہیں بتائی جاتی۔یہ بہت عام شکایت ہے اوراہم شکایت ہے کہ پونے تین لاکھ کی جورقم طلبہ سے لی جاتی ہے اس کی کوئی رسیدنہیں دی جاتی،سوائے دس ہزارسے پچیس ہزارتک جوسیکوریٹی کی رقم لی جاتی ہے،وہ بس چیک میں لی جاتی ہے،باقی دھندہ کیش میں ہوتاہے۔پھرجوطلبہ انتظامی کمی اورتعلیم نہ ہونے کی بنیادپرتعلیم چھوڑدیتے ہیںان کی سیکوریٹی رقم کے ساتھ ساتھ کسی طرح کاایک روپیہ بھی واپس نہیں کیاجاتا،یہ انتہائی سنگین سوال ہے۔اس کے علاوہ فہدرحمانی کی تین سالیاں، ساڑھو اور سسرالی رشتہ دار موج کررہے ہیں۔یہ بنیادی سوال ہیں جن کاجواب کبھی نہیںدیاجاتا۔مختلف گارجینوں اورسرپرستوں نے سوشل میڈیاپراس استحصال کی گواہی دی ہے جواس وقت ایک رپورٹ میں بھی شائع ہوئی تھی۔رحمانی30کی طرف سے اب تک ان سوالات کاکوئی جواب نہیں دیاگیاہے۔ان لوگوں کی زندگی کامصرف سوال ہونے پرلوگوں کوفون کرنایادھمکاناہے۔آپ سوال اٹھاکردیکھ لیں،تجربہ ہوجائے گا۔
چوں کہ رحمانی 30کارزلٹ بہت خراب رہ رہاہے،اس لئے لوگوں کوٹھگنے کے لئے نیاٹرینڈشروع کیاگیاہے۔اس ٹرینڈکے تحت وہ بچے جوکبھی رحمانی 30میں پڑھ رہے تھے،اگران کاکہیں داخلہ ہوتاہے،تواسے رحمانی30سے جوڑکریوں بیان کیاجاتاہے گویافہدرحمانی نے ترکی،ایران میں داخلہ کرایاہو،سوال یہ ہے کہ جس طالب کی حصولیابی کاتذکرہ ہورہاہے،وہ رحمانی 30میں کس سال زیرتعلیم رہاہے،اب جس شعبہ میں اس نے منزل پائی ہے اس کی کتنی تیاری رحمانی30میں کی ہے؟وہ رحمانی 30چھوڑچکاہے یازیرتعلیم ہے۔کتنی مدت تک ا س نے تعلیم حاصل کی ہے ۔جس فیلڈمیں گیاہے اس فیلڈمیں اس نے رحمانی 30میں کیاپڑھاہے۔ ادارہ کااورفہدرحمانی کااس کی حصولیابی میں کتناتعاون ہے،ایساتوبہت ہوتاہے کہ کسی ادارہ کے پڑھے ہوئے لوگ اپنی محنت یابعدمیں دیگراداروں کی تعلیم کی بنیادپرآگے جاتے ہیں، اس کامطلب یہ نہیں کہ سب کاکریڈیٹ خودلے لیں اورچندہ وصولی کرتے رہیں۔
بچیوں کے رہنے کاجہاں انتظام ہے وہاں بچی کی والدہ یاکسی خاتون کوبھی جانے نہیں دیاجاتا،بچیاں شکایت کرتی ہیں کہ ایک ہال میں پچیس تیس طالبات کورکھاجاتاہے،گرمی میں ہاتھ کے پنکھے کااستعمال کرنے پرمجبورہوتی ہیں،اس کے علاوہ تعلیم بھی ناقص ہے۔رزلٹ کی صورتحال یہ ہے کہ جورحمانی30مولانامحمدولی رحمانی کے زمانے میں سوفیصد،اسی فیصد،سترفیصدتک رزلٹ دیتاتھا،اب خودرحمانی30کی جاری کردہ کئی پریس ریلیزکے مطابق،گزشتہ سیشن میں میڈیکل میں صرف 24فیصداورجے ای ای ایڈوانس (آئی آئی ٹی)میں صرف 12فیصدکامیابی کاتناسب رہا۔جب رحمانی 30پونے تین لاکھ فیس لیتی ہے،کھانے کے نام پرآٹھ ہزارماہانہ لیتی ہے اوررزلٹ میں خراب توچندہ کس بات کاہوتاہے،یہ سوال اہم ہے۔کہ فری کے نام پر دنیابھرمیں فہدرحمانی چندہ کرتے ہیں اورفیصل رحمانی اورفہدرحمانی نے امارت شرعیہ کورحمانی30کے لئے اے ٹی ایم بنارکھاہے۔
رحمانی30کے طلبہ کوامارت شرعیہ میں ڈاٹاانٹری کاکام لیاجاتاہے،وہ امارت کے اجلاس میں آئے لوگوں کاڈاٹاجمع کرتے ہیں،کیاامارت کے پاس اس کے لئے افرادنہیں ہیں،واضح بات یہ ہے کہ اس ڈاٹاکااستعمال رحمانی 30کے لئے کیاجائے گاجسطرح امارت شرعیہ کے چندہ دہندگان کی فہرست نکال کران سے رحمانی 30کے لئے ہی چندہ کے لئے کہاجاتاہے،اسی لئے اجلاس پٹنہ کے موقع پرصرف رحمانی 30کاپرچارہورہاتھا۔ا بھی کچھ دنوں پہلے اطلاع آئی تھی کہ رحمانی30کے جہان آبادسنٹرمیں چھ پولیس کی گاڑی ،تفتیشی ایجنسی کے افسران کے ساتھ داخل ہوئی تھی جس کے بعدطلبہ میں گھبراہٹ ہوگئی ،گارجین بھی پریشان نہیں۔ رحمانی30میں جس طرح مالی خردبردہورہی ہے،رحمانی30کے دیگرسنٹربھی ا س زدسے شایدنہ بچیں ۔اس لئے گارجین ،طلبہ اورمسلمانوں کومحتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ ایسے ادارے میں تعاون کرکے اورساتھ دے کرطلبہ کے استحصال اورمسلمانوں کوبے وقوف بنانے کا حصہ نہ بنیں۔ماضی کی شاندارروایت کے سہارے بہت دنوں تک لوگوں کوبے وقوف نہیں بنایاجاسکتا،اصل چیزیہ دیکھنے کی ہے کہ موجودہ صورتحال کیاہے۔
نورنبی راہی،پٹنہ

 

Comments are closed.