وحیین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام طلباء مدارس کانفرنس بحسن وخوبی اختتام پزیر

کولکاتا سے امجد صدیقی کی خاص رپورٹ
وحیین فاؤنڈیشن کا قیام کسی ادارے یا فاؤنڈیشن میں اضافہ نہیں ہے بلکہ وحیین فاؤنڈیشن کا قیام امت کے ان 97 فیصد مسلم بچوں کے لئے ہوا ہے جو عصری اسکولوں میں داخل ہیں۔
جو دینی مدارس واسلامی ادارے تک نہیں پہونچتے ہیں۔
وحیین فاؤنڈیشن میں نہ صرف عمدہ سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ اسلامی تعلیم دی جارہی ہے بلکہ معیار و وقار کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ ہرسطح کے طلباء وطالبات اپنے مزاج وطبیعت کے موافق اسلامی تعلیم حاصل کرسکے۔ ان خیالات کا اظہار فاؤنڈیشن کے بانی وجنرل سیکریٹری جناب حضرت مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی نے *طلباء مدارس کانفرنس* کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
28 ستمبر بروز ہفتہ بعد نماز مغرب بمقام ہوٹل آئیوری ان میں منعقدہ اس اسٹوڈینٹ کانفرنس کو حضرت مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی نے تاریخی اور علمی قرار دیتے ہوئے تمام شرکاء کا استقبال کیا۔
واضح رہے کہ یہ کانفرنس وحیین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ششماہی امتحان میں گھر آئے دارالعلوم ندوة العلماء کے طلباء کی تعلیمی، معاشی اور تزکیہ نفس کی رہنمائی کے لئے منعقد ہوئی تھی۔
جس میں کلکتہ شہر کے نامور علماء کرام نے بحیثیت مقرر شرکت کی جن میں مشہور خطیب حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب، حضرت مولانا عرفان عالم مظاہری صاحب، مولانا اشرف علی قاسمی، مولانا ابتسام ندوی اور مولانا امجد صدیقی صاحبان بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
کانفرنس کا آغاز مولانا انعام الحسن ندوی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ کا ترانہ، حذیفہ رحمت اور ابوذرنے اپنی پرسوز آواز میں پیش کیا۔
بانئ فاؤنڈیشن حضرت مفتی شمائل احمد عبد اللہ ندوی نے کیریئر گائڈینس کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی، درمیان میں کچھ ایسی ہدایات دی گئیں جو واقعی نئے فضلاء مدارس کے لئے نہ صرف معاشی مشکلات کا حل ہے بلکہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو اسلامی شعائر و شناخت کے ساتھ معاشی چیلنچز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
وحیین فاؤنڈیشن کے استاذ مولانا ابتسام الحسن ندوی نے عربی زبان پر مہارت کیسے ہو؟ پر مفصل خطاب کیا جس کی وجہ سے تھوڑی دیر کے لئے کانفرنس ہال کا ماحول علمی اور لسانی ہوگیا تھا۔
مولانا اشرف علی قاسمی استاذ وحیین فاؤنڈیشن نے "ہمارا میدان عمل کیا ہو؟” پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
حضرت مولانا عرفان عالم مظاہری امام وخطیب تالبگان مسجد پارک سرکس نے اپنے مختصر خطاب میں فرمایا کہ *”میری زندگی میں دو ایسی مجلسیں ہیں جن کا رعب مجھ پر اختتام تک طاری رہا ایک مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور کے تخصص فی الحدیث کا اختتامی اجلاس، جس میں حضرت مولانا ارشد مدنی مد ظلہ العالی استاذ حدیث دار العلوم دیوبند نے برملا فرمایا تھا کہ اس علمی مجلس میں مجھ جیسے جاہل کا کیا کام؟*
*آج کی وحیین فاؤنڈیشن کے طلباء مدارس کانفرنس میں وہی جھلک مجھے نظر آئی اور مجھے تھوڑی دیر کے لئے احساس ہوا تھا کہ مجھ جیسے جاہل کا یہاں کیا کام* حالانکہ مولانا نے یہ تواضعًا کہا ہے ۔
بانئ فاؤنڈیشن مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی نے مغربی تہذیب اور الحاد جدید پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی الحسنی ندوی رحمہ اللہ علیہ کا اقتباس پیش کیا کہ اگر اس وقت امام ابوحنیفہ ؒ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد حنبلؒ باحیات ہوتے تو فقہ کی تدوین وترتیب بھی تھوڑی دیر کے لئے روک دیتے اور الحاد جدید اور ارتداد پر کام کرتے۔
حضرت مولانا ابو طالب رحمانی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تزکیہ نفس پر اظہار خیال فرماتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا کا کوئی مشغلہ ترک کرنے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہمیں تجارت چھوڑنی ہے اور نہ تدریس بلکہ صرف گناہ چھوڑ دینا ہے۔
تزکیہ نفس کا یہ پہلا سبق یاد رکھئے کہ ہمیں گناہ چھوڑنا ہے۔
اخیر میں شرکاء کانفرنس طلباء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس ہمیں آگے پڑھنے اور تدریسی وتعلیمی مشاغل میں منہمک ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔
ندوة العلماء لکھنؤ کے ایک طالب علم نے کہا کہ جن موضوعات پر یہاں گفتگو ہوئی ہے وہ بہت اہم اور ضروری تھے آج کی کانفرنس سے ہمیں معلوم ہوا کہ تکمیل تعلیم کے بعد کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے اور ہمارے لئے کتنے مواقع ہیں؟
میں تمام طلبا کی طرف سے وحیین فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
کانفرنس کی نظامت کے فرائض مولانا اشرف علی قاسمی استاذ وحیین فاؤنڈیشن نے ادا کئے۔
ندوة العلماء لکھنؤ کے طلباء کے علاوہ اس کانفرنس میں مولانا ندیم صاحب ندوی، مفتی خلیل کوثر صاحب، مولانا عمران احمد ندوی، محمد زید اللہ عرفان، مولانا محمد فیضان کاشفی، مولانا آفتاب عالم ندوی ،مولانا اخلاق ندوی، عرفان اعجاز صدیقی، محمد شمس ،مجاہد سلام، محمد زیاد عرفان، علاشہ سلطان، محمد عزیر، غلام امام اور وحیین فاؤنڈیشن کے تمہیدی سال کے طلباء اور دیگر وولینٹئرز بڑی تعداد میں موجود تھے۔
حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب کی رقت آمیز دعا سے کانفرنس کا اختتام ہوا۔
Comments are closed.