وزرات اقلیتی امور اورنوکر شاہی کی سست روی کی وجہ سے شولا پور کا اردو گھر بد انتظامی کا شکار

ممبئی/شولا پور،یکم اکتوبر
فرید احمد خان صدر اردو کارواں ممبئی و اورنگ آباد نے شولا پور کے اردو گھر کا دورہ کیا۔
وہاں پہنچ کر جو منظر دیکھا اور وہاں کی مقامی سرکاری انتظامیہ کمیٹی کے ذمہ داران سے ملاقات کرنے پر جو صورتحال سامنے آئی وہ انتہائی تشویش ناک ہے۔
مارچ 2024 میں مذکورہ اردو گھر کا افتتاح ہوا اور اس سے قبل تمام قانونی و تکنیکی پہلو مکمل کر لیے گئے۔ ضلع کلکٹر اور نائب کلکٹر اس کے سرپرست اعلی ہیں اور ان کی نگرانی میں مقامی افراد پر مشتمل ایک کمیٹی انتظامی امور کے لیے مقرر کر دی گئی جس کے ناظم راجا باغبان ہیں۔اور ڈاکٹر محمد شفیع چوبدار اس کے رکن ہیں۔
اس دورے میں دونوں حضرات ساتھ رہے اور یہ پایا گیا کہ اتنی طویل اراضی پر مشتمل عمارت میں محض ایک چوکیدار تھا اور اس کے پانچ صفائی خدمت گزاروں میں سے سبھی نے چار ماہ کی تنخواہ نہ ملنے کے سبب نوکری سے استعفیٰ دے دیا.
ایک طویل کمرے میں لائبریری بنائی گئی ہے جس میں کئی خالی الماریاں کتابوں کا چھ ماہ سے انتظار کر رہی ہیں ۔
تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ انتظامیہ کمیٹی مسلسل چھ ماہ سے متعلقہ وزرات اور محکموں سے فنڈ کی فراہمی کے لیے خط و کتابت کر رہی ہے جس میں تقریبا 15 لاکھ روپے کا فنڈ لائبریری کی کتابوں کے لیے اور 20 لاکھ روپے کا فنڈ بقیہ انفراسٹرکچر کی مکمل تعمیر کے لیے درکار ہے۔
موجودہ سرکار کی مدت مکمل ہونے کو ہے مگر اب تک صرف خط و کتابت کا سلسلہ ہی جاری ہے اور اردو گھر کی حالت دن بدن دگرگوں ہوتی جا رہی ہے۔
ممبئی پہنچ کر فرید احمد خان نے فوری طور پر دستیاب مقامی ایم ایل اے امین پٹیل کو صورتحال سے آگاہ کیا اور اردو کارواں کی جانب سے ایک مکتوب دے کر اس بقایا کام کو مکمل کرنے اور فنڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ یہ مطالبہ متعلقہ وزرات اور محکمے تک پہنچا دیں۔
ساتھ ہی انہوں نے جناب عبدالستار عبدالنبی وزیر اقلیتی امور و اوقاف کو اس ضمن میں خط بذریعہ ای میل روانہ کیا اور اس پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شولا پور اردو گھر صحیح معنوں میں ایک بہترین اردو گھر ‌ اور ہر لحاظ سے مکمل اردو گھر بن سکے.

Comments are closed.