مظاہرہ کررہے سیمسنگ کے سینکڑوں ملازمین کوپولس نے کیا گرفتار

چنئی(ایجنسی) پولیس نے سڑکوں پر احتجاج کرنے کے الزام میں منگل کے روز سیمسنگ الیکٹرانکس کمپنی کے تقریباً 600 ملازمین اور یونین کے دیگر اراکین کو حراست میں لے لیا۔
جنوبی کوریا کی کمپنی کے ہزاروں ملازمین چینئی میں واقع فیکٹری کے قریب اور دیگر مقامات پر اپنے کام کے حالات کی وجہ سے گزشتہ چار ہفتوں سے ہڑتال پر ہیں۔
پولیس کے سینیئر اہلکار چارلس سیم راج دورائی کے مطابق مظاہرین کو اس لیے حراست میں لیا گیا، کیونکہ ان کے احتجاجی مارچ سے عوام کو تکلیف ہو رہی تھی۔
سیمسنگ کمپنی میں کام کرنے والے مزدور اجرت میں اضافے، دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کرنے اور فیکٹری کی مرکزی یونین، سی آئی ٹی یو کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
چینئی پلانٹ ملک میں سیمسنگ کا دوسرا سب سے بڑا پلانٹ ہے اور بھارت میں سیمسنگ کی سالانہ آمدنی کا تقریباً ایک تہائی حصہ پیدا کرتا ہے، جو کہ 12 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے۔
یونین کے مطابق چینئی میں سیمسنگ کے ملازم ہر ماہ اوسطاً 25,000 روپے (تقریباً 300 ڈالر) کماتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تنخواہ آئندہ تین سال کے اندر 36,000 روپے تک بڑھا دی جائے۔
مزدوروں کی یہ ہڑتال نو ستمبر کو شروع ہوئی تھی۔ تب سے سیمسنگ کے ہزاروں کارکن فیکٹری کے قریب ایک عارضی خیمے میں دھرنا دے رہے ہیں۔
یونین کا دعویٰ ہے کہ پولیس ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لے رہی ہے۔ یونین کے رکن ایس کنن نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، "نو ستمبر سے، کم از کم 10,000 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔” تاہم انہوں نے کہا کہ حالانکہ ان میں سے زیادہ تر کو جلد ہی رہا بھی کر دیا گیا۔
مقامی میڈیا نے بھی حالیہ ہفتوں میں سینکڑوں ایسی گرفتاریوں کی اطلاع دی ہے۔
اب تک اس حوالے سے مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، جس سے کمپنی اور ہڑتال کرنے والوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سیمسنگ نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کو برخاست کرنے کی دھمکی دی ہے، حالانکہ کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ان کے ساتھ متفقہ حل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
کمپنی کے مطابق چینئی کے کارخانے کے ملازمین اسی علاقے میں ملتے جلتے دیگر کارکنوں کے مقابلے میں تقریباً دوگنا کماتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی کمپنی سیمسنگ بھارت میں ایک اور فیکٹری بھی چلاتی ہے جو کہ نئی دہلی کے قریب نوئیڈا میں واقع ہے۔
سب سے بڑی کمپنی جنوبی کوریا میں واقع ہے، جہاں سیمسنگ کے ملازمین نے اس سال کے شروع میں ہڑتال کر دی تھی۔
جنوبی کوریا میں نیشنل سام سنگ الیکٹرانکس یونین (این ایس ای یو) کمپنی کی 24 فیصد افرادی قوت کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں تقریباً 31,000 اراکین شامل ہیں۔
Comments are closed.