اسلام: ہمہ گیر ضابطۂ حیات

مسعود محبوب خان (ممبئی)
09422724040
اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے۔ یہ دین، اللّٰہ ربّ العزّت کی طرف سے ایک جامع نظام زندگی کے طور پر نازل کیا گیا ہے، جس میں عبادات، معاشرت، سیاست، معیشت، اخلاقیات اور انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگی کے ہر پہلو کے لئے ہدایات موجود ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس میں کوئی شعبہ یا پہلو ایسا نہیں جو نظر انداز کیا گیا ہو۔
ضابطۂ” کے معنی ہیں قاعدہ، قانون یا دستور العمل۔ یعنی وہ اصول و قوانین جو کسی نظام کو منظم اور مربوط انداز میں چلانے کے لئے بنائے گئے ہوں۔ اسلام کو ایک ضابطۂ حیات اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف انسان کی عبادات کی رہنمائی کرتا ہے بلکہ اس کی روزمرہ کی زندگی، اخلاقی معیار، عدل و انصاف اور حتیٰ کہ خاندانی اور سماجی امور کو بھی متعین کرتا ہے۔ قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے:
یقیناً دین اللّٰہ کے نزدیک اسلام ہی ہے”۔ (آلِ عمران: 20)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللّٰہ کے نزدیک وہی دین مقبول ہے جو اس کی اور اس کے رسولﷺ کی مکمل اطاعت پر مبنی ہو۔ اسلام کی اصل روح اللّٰہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری میں ہے۔
اسلام کا مقصد
اسلام کا بنیادی مقصد بنی نوع انسان کو ایک بہترین اور متوازن طرز زندگی فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ دنیاوی اور اخروی کامیابی حاصل کر سکے۔ اسلام انسان کو اس کی فطری صلاحیتوں سے آگاہ کرتا ہے اور انہیں بہترین طریقے سے استعمال کرنے کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ انسان کی فطرت کے عین مطابق ہے اور اس کی اندرونی اور بیرونی زندگی کو پاکیزگی اور فلاح کی طرف لے جاتا ہے۔ اسلام کا مقصد انسانیت کو ایک ایسی زندگی گزارنے کی رہنمائی فراہم کرنا ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی ضامن ہو۔ اسلام نے ایک ایسا نظام وضع کیا ہے جو انسان کی فطری ضروریات اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے زندگی کے ہر شعبے میں بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
اسلام کا بنیادی مقصد انسان کو اللّٰہ کی بندگی اور اس کی اطاعت کے ذریعے روحانی سکون اور معنوی ترقی کی طرف لے جانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسلام دنیاوی زندگی کو بھی متوازن اور معتدل رکھنے کی تعلیم دیتا ہے تاکہ انسان اپنے انفرادی اور اجتماعی فرائض کو بہتر انداز میں ادا کر سکے۔ اسلام کی تعلیمات انسان کی اندرونی اور بیرونی پاکیزگی، اخلاقی معیار اور عدل و انصاف کو فروغ دیتی ہیں، جو ایک پُرامن اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کے لئے لازمی عناصر ہیں۔ اسلام کا مقصد نہ صرف فرد کی فلاح ہے بلکہ پورے معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود بھی ہے۔
اسلامی شناخت اور تہذیب
اسلام نے ایک منفرد تہذیب اور شناخت پیدا کی ہے، جو اپنے اصولوں اور اقدار کی بنیاد پر دنیا میں ممتاز ہے۔ اسلامی تہذیب کی بنیاد عدل، اخوت، مساوات اور اخلاقیات پر ہے۔ اسلام نے انسان کو ایک ایسی راہ دکھائی ہے جو اسے دنیاوی معاملات میں رہنمائی کے ساتھ ساتھ آخرت کی فلاح بھی عطا کرتی ہے۔ اس راہ پر چلنے والا انسان دنیا میں بھی کامیاب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی سرخروئی حاصل کرتا ہے۔ اسلامی شناخت اور تہذیب نے دنیا میں ایک منفرد اور اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے، جو اپنے بنیادی اصولوں اور اعلیٰ اقدار پر مبنی ہے۔ یہ تہذیب صرف ایک مذہبی نظام نہیں، بلکہ ایک جامع طرزِ زندگی ہے جو ہر پہلو میں عدل، اخوت، مساوات اور اخلاقیات کو فروغ دیتی ہے۔
اسلامی تہذیب کی جڑیں قرآن و سنّت میں پیوست ہیں، جو فرد اور معاشرے دونوں کے لئے ایک واضح ضابطہ فراہم کرتی ہیں۔ عدل و انصاف اس تہذیب کا مرکزی ستون ہے، جو ہر انسان کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور ظلم کے خاتمے کی ضمانت دیتا ہے۔ اخوت کا تصور انسانوں کے درمیان برابری اور بھائی چارے کا رشتہ مضبوط کرتا ہے، جب کہ مساوات کا اصول رنگ، نسل یا طبقاتی تفریق کو رد کرتے ہوئے انسانی عظمت کی بنیاد پر تعلقات استوار کرتا ہے۔ اخلاقیات بھی اسلامی تہذیب کا ایک اہم حصّہ ہیں، جو فرد کے کردار کو سنوارنے اور اسے معاشرتی ذمّہ داریوں کے لئے تیار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ تمام عناصر مل کر انسان کو نہ صرف دنیا میں کامیابی کی راہ دکھاتے ہیں بلکہ آخرت کی کامیابی کی ضمانت بھی فراہم کرتے ہیں۔
اسلامی تہذیب ایک جامع اور ہمہ گیر نظام ہے جو روحانی، اخلاقی اور سماجی پہلوؤں کو متوازن انداز میں لے کر چلتی ہے۔ اس راہ پر چلنے والا انسان دنیا میں عزت اور خوشحالی حاصل کرتا ہے اور آخرت میں اللّٰہ کی رضا کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
فطری دین
اسلام کو دینِ فطرت کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی تعلیمات انسان کی فطری ضروریات اور رجحانات کے عین مطابق ہیں۔ یہ دین انسان کی جسمانی، روحانی، معاشرتی اور اخلاقی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے اور اسے ہر معاملے میں اعتدال اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے۔ اسلام نے انسان کو ان اصولوں سے روشناس کرایا ہے جو اس کی فطری صلاحیتوں کو درجۂ کمال تک پہنچانے کے لئے ضروری ہیں۔
اسلام کو "دینِ فطرت” اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی تعلیمات انسانی فطرت کے ہر پہلو سے ہم آہنگ ہیں۔ اسلام نے ان اصولوں اور احکامات کو بیان کیا ہے جو انسان کی بنیادی ضروریات، جسمانی، روحانی، معاشرتی اور اخلاقی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہیں۔ یہ دین انسان کو ایک متوازن اور اعتدال پسند زندگی گزارنے کی تلقین کرتا ہے، جس میں ہر معاملے میں میانہ روی اور حکمت کو اہمیت دی گئی ہے۔
انسانی فطرت کا ایک حصّہ جسمانی ضروریات اور مادی تقاضے ہیں، جنہیں اسلام نے پوری اہمیت دی ہے۔ مثال کے طور پر، حلال رزق کمانا، پاکیزہ زندگی گزارنا، اور صحت مند جسمانی زندگی اسلام کے بنیادی احکامات میں شامل ہیں۔ اسی طرح، روحانی ضروریات کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے، جیسا کہ نماز، روزہ، ذکر و اذکار، اور قرآن سے تعلق قائم رکھنا، تاکہ انسان اپنے ربّ سے قلبی سکون اور روحانی ترقی حاصل کر سکے۔
معاشرتی اور اخلاقی ضروریات کے لئے بھی اسلام نے اصول و ضوابط دیے ہیں، جیسے کہ عدل و انصاف، اخوت، حسن سلوک، اور انسانی حقوق کی پاسداری۔ یہ تمام تعلیمات انسانی فطرت کی عین ترجمان ہیں اور انسان کو اس کی فطری صلاحیتوں کو کمال تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ اسلام کی یہی فطری اور جامع تعلیمات اسے ایک ایسا دین بناتی ہیں جو ہر زمانے اور ہر جگہ کے انسانوں کے لئے قابل عمل اور فائدہ مند ہے۔
اسلامی تعلیمات کی جامعیت
اسلامی تعلیمات نے انسانی زندگی کے ہر گوشے کو واضح کیا ہے، چاہے وہ عبادات سے متعلق ہوں یا اخلاقیات، معیشت، سیاست یا معاشرتی زندگی سے۔ اسلام نے فرد کو معاشرے کے لئے ایک مفید اور بااخلاق شہری بنانے کی تربیت دی ہے۔ یہ نہ صرف روحانی ترقی پر زور دیتا ہے بلکہ مادی اور جسمانی ترقی کے لئے بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی جامعیت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ اس نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو تفصیل سے واضح کیا ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جو نہ صرف عبادات اور روحانی ترقی پر زور دیتا ہے بلکہ انسان کی معاشرتی، معاشی، اخلاقی اور سیاسی زندگی کے لئے بھی مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کی تعلیمات انسان کو ایک مکمل اور متوازن طرز زندگی عطا کرتی ہیں، جس میں دنیاوی اور اخروی کامیابیوں کا حصول ممکن ہوتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کی بنیاد عبادات پر ہے، جیسے نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ، جو انسان کو روحانی طور پر اللّٰہ سے جوڑتے ہیں اور اسے دنیوی معاملات میں مضبوط رہنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ عبادات نہ صرف بندے کو اللّٰہ کے قریب کرتی ہیں بلکہ اسے زندگی کے ہر پہلو میں نظم و ضبط اور تقویٰ کا حامل بناتی ہیں۔ اسلام نے اخلاقی اصولوں پر بھی زور دیا ہے۔ سچائی، دیانتداری، انصاف، صبر، اور تحمل جیسے اخلاقی اقدار کو فروغ دے کر انسان کو ایک بہترین اور ذمّہ دار شہری بنایا جاتا ہے۔ اسلامی اخلاقیات انسان کو دوسروں کے حقوق کی پاسداری اور معاشرتی ذمّہ داریوں کو پورا کرنے کی تاکید کرتی ہیں۔
اسلامی تعلیمات معیشت کے میدان میں بھی مکمل رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ سود کی ممانعت، زکوٰۃ کی ادائیگی، حلال اور حرام کی تمیز جیسے اصول اسلامی معاشی نظام کی بنیاد ہیں۔ یہ تعلیمات فرد کو معاشی انصاف اور دولت کی منصفانہ تقسیم کی طرف لے جاتی ہیں، تاکہ ایک معاشرتی توازن قائم ہو اور غربت و افلاس کا خاتمہ ہو۔ اسلام نے سیاست اور حکمرانی کے اصول بھی وضع کیے ہیں، جن میں عدل و انصاف، شوریٰ (مشاورت)، اور امانت داری کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ اسلامی نظام سیاست میں حکمرانوں کو عوام کے خدمت گزار اور انصاف پر مبنی فیصلے کرنے والا تصور کیا گیا ہے۔
اسلام نے معاشرتی تعلقات، خاندانی نظام اور اجتماعی زندگی کے اصول بھی بیان کیے ہیں۔ والدین، اولاد، ہمسایوں اور دیگر افراد کے حقوق کو اسلام میں بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ ازدواجی تعلقات، طلاق، وراثت اور بچّوں کی پرورش جیسے معاملات میں بھی اسلامی تعلیمات واضح ہیں اور یہ سب معاشرتی فلاح و بہبود کے ضامن ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی جامعیت زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے اور انسان کو ایک متوازن، منظم اور خوشحال زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتی ہیں۔ یہ تعلیمات فرد کی روحانی، اخلاقی، مادی اور معاشرتی ترقی کو ممکن بناتی ہیں اور اسے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بناتی ہیں۔
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو انسانی زندگی کے ہر پہلو پر جامع ہدایات فراہم کرتا ہے۔ اس کی تعلیمات نہ صرف فرد کی روحانی تربیت کرتی ہیں بلکہ اسے دنیاوی زندگی میں بھی بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ اس کا مقصد انسان کو اللّٰہ اور اس کے رسول کی مکمل اطاعت کے ذریعے ایک متوازن اور کامیاب زندگی گزارنے کی طرف لے جانا ہے۔ یہ دین انسان کو فطرت سے ہم آہنگ کرکے اسے اس کی زندگی کے مقصد اور حقیقت سے روشناس کراتا ہے، اور اس کی رہنمائی میں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔
Comments are closed.