اسرائیلی نسل کشی،غزہ میں 902 خاندانوں کی نسل ختم کردی گئی

بصیرت نیوزڈیسک
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے ایک سال کے دوران 902 فلسطینی خاندانوں کا وجود اور ان کی نسل ختم کرتے ہوئے ان کے تمام افراد کو شہید کردیا ہے۔
رپورٹ کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں مزید کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے 1,364 فلسطینی خاندانوں کو ختم کیا اور ان اس کے تمام افراد کو جن میں شیرخوار بچے شامل ہیں کو شہید کیا۔ ان خاندانوں کا صرف ایک فرد زندہ بچا ہے۔ اس دوران 3,472 فلسطینی خاندانوں کا سروے بھی کیا گیا، جن کے تمام افراد میں صرف دو زندہ بچے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جرائم نسل کشی کے جرم کے دائرہ کار میں آتے ہیں جو قابض اسرائیل کی طرف سے مکمل امریکی سرپرستی میں اور یورپی اور مغربی ممالک کے ایک گروپ کی شراکت سے ہوتے ہیں۔
یہ ممالک صہیونی مجرم کو جنگی ہتھیار سپلائی کرتے ہیں۔ ان میں مہلک اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیار شامل ہیں۔
فلسطینیوں کی نسل مٹانے کی اس سفاکانہ مہم میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر ممالک پیش پیش ہیں۔
غزہ میڈیا آفس اسرائیلی فوج ، امریکی انتظامیہ اور نسل کشی میں حصہ لینے والے ممالک کو انسانیت کے خلاف اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ان جرائم کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ان ممالک کے خلاف بین الاقوامی اور فوجداری عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی نسل ختم کرنے کی مذموم مہم میں شامل ممالک کو انصاف کے کٹہر میں لایا جائے۔
Comments are closed.