مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں’ اے آئی اور صنف: ماحولیاتی تبدیلی میں تخفیف کے تناظر میں’ عنوان پر پینل ڈسکشن کا اہتمام

حیدرآباد، 4 اکتوبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں’ اے آئی اور صنف: ماحولیاتی تبدیلی میں تخفیف کے تناظر میں’ کے عنوان پر پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔ پروفیسر شاہدہ مرتضیٰ نے افتتاحی گفتگو میں موضوع کا تعارف پیش کیا اور اسے زیربحث بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ ڈاکٹر پریہ حسن نے موضوع کی اہمیت پر کلام کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ماحولیاتی تبدیلیوں سے نسبتاً زیادہ متاثر ہوتی ہیں، لہذا ماحولیاتی فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت ہونی چاہیے۔ موسم اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی پیش قیاسی کے لیے اے آئی کارگر ہے، جس کے نتیجے میں پالیسی اور منصوبہ سازی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ محترم سریش پانڈے نے وکست بھارت2047 ویژن کے تناظر میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے تعرض اور اے آئی کے استعمال پر روشنی ڈالی۔ ماحولیاتی بحران کی سنگینی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خواتین کی فعال شرکت پر زور دیا اور کہا کہ اے آئی مواد کو صنفی لحاظ سے حساس بنانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر وی کے مانا ولا سندرم نے اے آئی مواد میں صنفی عصبیت کو کم کرنے کے حوالے سے اقدامات کی بات کہی۔ ڈاکٹر سمپتھ کمار نے آن لائن پریزنٹیشن کے ذریعے قبائل کے ماحولیات سے متعلق علمی نظام کی معنویت و افادیت کو اجاگر کیا۔ اروند اُنّی نے شہری شمولیت کے میدان میں اپنے تجربات کے تناظر میں صنفی عدم مساوات پر گفتگو کی ۔اختتام میں تمام پینلسٹ نے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیے۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض شعبہ سماجیات ،مانو کے صدر ڈاکٹر خواجہ محمد ضیاء الدین نے انجام دیے۔
یہ پینل ڈسکشن مذکورہ موضوع پر ہورہی انٹرنیشنل کانفرنس کا حصہ تھا جو وی ای ٹی انسی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ سائنس کالج، اِیروڈ میں منعقد کی جارہی ہے۔ اس پروگرام کو مرکز برائے مطالعات خواتین، شعبہ سماجیات، مانو حیدرآباد، کرائسٹ کیمپس ،مہاراشٹراکے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
Comments are closed.