اقلیتوں کے مسائل پر حکومت کی چشم پوشی پر عزت ماب گورنر مہاراشٹرسی پی رادھا کرشنن سے مسلم وفد کی ملاقات اور میمورنڈم”

ممبئی 14 اکتوبر راج بھون
عزت مآب گورنر مہاراشٹر سی پی رادھا کرشنن سے ایک معتبر مسلم وفد نے تفصیلی ملاقات کرکے
اقلیتی برادری کو درپیش لسانی ،تعلیمی اور ترقیاتی مسائل پر حکومت کی چشم پوشی کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا جس کا متن حسب ذیل ہے۔
ہم، اقلیتی برادری کے دستخط کنندہ نمائندے آپ کے سامنے چند اہم مسائل پیش کرنے آئے ہیں جو ہماری برادری کی تعلیمی اور ترقیاتی بہبود کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ہم عاجزی کے ساتھ آپ سے درج ذیل گزارشات کرتے ہیں۔
1. مولانا آزاد اسکالرشپ کے عمل کو آسان بنانا
مولانا آزاد اسکالرشپ حاصل کرنے کا موجودہ عمل خاص طور پر ضامن کی شرط کی وجہ سے طلباء کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ اس شرط کو ختم کیا جائے اور اس عمل کو آسان بنایا جائے تاکہ اقلیتی برادری کے طلباء بلا رکاوٹ اس سے مستفید ہو سکیں۔
2. اسکولوں کے لیے گرانٹ
ہم درخواست کرتے ہیں کہ 2024 سے اسکولوں کے لیے 10 لاکھ روپے کی گرانٹ نافذ کی جائے اور اردو میڈیم اسکولوں پر لاگو پانچ سالہ شرط کو ختم کیا جائے۔
3. اردو اکادمی کا قیام
موجودہ حکومت کی مدت میں اردو اکادمی قائم نہیں کی گئی ہے۔ ہم گزارش کرتے ہیں کہ حکومت جلد از جلد اس عمل کو تیز کرے اور اردو اکادمی کی تشکیل کرے۔
4. حج ہاؤس میں آئی اے ایس اکادمی کا قیام
ہم درخواست کرتے ہیں کہ حج ہاؤس میں آئی اے ایس کی کوچنگ اکادمی قائم کی جائے تاکہ اقلیتی برادری کے امیدواروں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ اکادمی گزشتہ سال حج ہاؤس میں چل رہی تھی، مگر اب بند کر دی گئی ہے۔ اسے دوبارہ کھولا جانا چاہیے۔
5. اقلیتی اسکولوں کے لیے ٹی ای ٹی کی شرط
ٹیچر اہلیت ٹیسٹ (TET) کی شرط کی وجہ سے اقلیتی پرائمری اور سیکنڈری اسکول بند ہو رہے ہیں۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ اقلیتی اداروں کے لیے اس شرط کو ختم کیا جائے تاکہ ہمارے تعلیمی ڈھانچے کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
6. 2016 میں اساتذہ کی تقرری کے لیے این او سی کی شرط
ہم درخواست کرتے ہیں کہ اقلیتی اسکولوں میں اساتذہ کی تقرری کے لیے این او سی (NOC) کی شرط کو، جی آر 2016 حکومت مہاراشٹر کے مطابق، ختم کیا جائے۔
مندرجہ بالا مسائل کے علاوہ، اقلیتی برادری کو حکومتی قوانین کی وجہ سے بہت سے دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کا معزز دفتر ان مسائل کو حل کرے گا تاکہ اقلیتی برادری پر سے بوجھ کم کیا جا سکے اور ان کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
امید ہے کہ مندرجہ بالا مسائل کے ممکنہ حل پر اقدامات کیے جائیں گے۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔ جملہ وفد کی دستخط

اس خط کے تمام نکات کو بالخصوص اردو اکیڈمی اور اردو گھروں سے وابستہ امور کو عزت مآب گورنر کے سامنے سید عابد علی،فرید احمد خان اور انور احمد اعظمی کی اور خورشید صدیقی نے زبانی اور تحریری طور پر بطور مطالبات پیش کیا۔
صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے بالخصوص سولا پور کے اردو گھر کی زبوں حالی اور فنڈ کی عدم فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے اردو اکیڈمی کی غلط ترجیحات پر گفتگو کی اور کہا کہ "خطیر رقم خرچ کر کے "داستان دکن” جیسے پروگرام کو منعقد کرنے کے بجائے اردو اکیڈمی کے سالہا سال سے التواء میں پڑے ہوئے معاملات کو درست کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔اور تینوں اردو گھروں کے فوری مسائل کے تدارک پر زور دینے کی ضرورت ہے۔
اس وفد میں ممبئی کی حسب ذیل معتبر شخصیتیں موجود تھیں
نثار خان
(انچارج ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر میونسپل کارپوریشن ممبئی)
اشفاق شاہ
انچارج اے او (ایجوکیشن آفیسر میونسپل کارپوریشن ممبئی)
خورشید صدیقی
سابق نائب چیئرمین مہاراشٹر اردو ساہیتہ اکیڈمی
انور احمد اعظمی
جنرل سکریٹری( شبلی نعمانی اسکول اندھیری)
فرید احمد خان
صدر اردو کارواں
سید عابد علی
چیرمین (ایجوکیشن سیکشن آل انڈیا علماء بورڈ)
عزت ماب گورنر نے مسائل کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس پر مزید تفصیلی گفتگو کی ضرورت ہے ،چاہے وہ الیکشن کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔

Comments are closed.