رکنِ پارلیمان مولانا محب اللہ ندوی کی مشکلات میں اضافہ، آگرہ کی عدالت نے جائیداد قرق کرنے کا دیا حکم، پارلیمان کی رکنیت ختم کرنے کے لیے بھی مقدمہ درج

 

 

رام پور: سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ فیملی کورٹ آگرہ نے رام پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور میرٹھ کمشنر کو مولانا محب اللہ ندوی کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔ عدالت نے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کی اہلیہ رومانہ پروین کو ماہانہ 10,000 روپیے فراہم کریں؛ لیکن انہوں نے اس حکم پر عمل نہیں کیا۔

 

چیف جسٹس فیملی کورٹ، آگرہ نے رام پور کے ایس پی اور میرٹھ کمشنر کے ذریعے بھیجے گئے حکم میں کہا ہے کہ ایس پی رکن پارلیمنٹ کی دہلی کی جائیداد کو قرق کیا جائے۔ اگر 5 لاکھ 30 ہزار روپیے اٹیچمنٹ کے 20 دن کے اندر جمع نہیں کرائے گئے تو مذکورہ رقم کے برابر جائیداد کا کچھ حصہ فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

 

دراصل فیملی کورٹ نے ایس پی رکن پارلیمنٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی اور بیٹے کی کفالت کے لیے 10 ہزار روپیے ماہانہ فراہم کریں؛ لیکن ایس پی رکن پارلیمنٹ نے عدالتی حکم کو نظر انداز کیا اور 5.30 لاکھ روپے نہیں دیے۔ جس کے بعد عدالت نے رام پور کے ایس پی اور میرٹھ کمشنر کو ایس پی رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کی دہلی کی جائیداد کو قرق کرنے کا حکم دیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹیچمنٹ کے 20 دن کے اندر مینٹی نینس الاؤنس ادا نہ کیا جائے تو منسلکہ جائیداد کے 5 لاکھ 30 ہزار روپیے کے برابر حصہ فروخت کرکے کر بیوی اور بیٹے کو دیا جائے۔

 

دوسری طرف ایس پی کے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کی رکنیت پر بھی تلوار لٹک رہی ہے۔ بی جے پی کے سابق ایم پی گھنشیام لودھی کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں ان پر انتخابی حلف نامہ کے دوران غلط معلومات دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔

 

بی جے پی کے سابق ایم پی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس پی ایم پی نے اپنی شادی اور ان کے خلاف چل رہے کیس کی تفصیلات کو پوشیدہ رکھا ہے؛ اس لیے ان کی رکنیت منسوخ کی جائے۔ اس معاملے کی سماعت 21 اکتوبر سے شروع ہوچکی ہے۔

Comments are closed.