غالب کی شاعری گنجینہ معنی کا طلسم ہے: پروفیسر قاضی جمال حسین
28/اکتوبر 2024ء کو شعبہ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد میں "غالب کی شاعری میں تصور حیات” کے موضوع پر توسیعی خطبے کا انعقاد عمل میں آیا. معروف نقاد، دانشور اور شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر قاضی جمال حسین نے اپنے توسیعی خطبے میں غالب کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ غالب بآسانی سمجھ میں آنے والا شاعر نہیں ہے اور نہ ہی محض لغت کے سہارے انہیں سمجھا جاسکتا ہے. ان کے یہاں از دل خیزد بر دل ریزد والا معاملہ نہیں ہے. ان کی شاعری گنجینہ معنی کا طلسم ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی بہت سی شرحیں لکھی گئی ہیں اور ابھی بھی لکھی جارہی ہیں. ہر شارح اپنے اعتبار سے غالب کو سمجھنے کی کوشش کررہا ہے مگر غالب کی شاعری کے بہت سے ایسے گوشے ہیں جو ابھی تک تشنہ ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے.
پروگرام کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے فرمائی. انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ غالب صرف اردو کے ہی نہیں فارسی کے بھی شاعر ہیں. ان کی شاعری کا خاصا حصہ فارسی زبان میں ہے جو غالب کی ظرافت، مضمون آفرینی، اور پرواز تخیل کا اعلیٰ نمونہ ہے. اس طرح کے پروگرام غالب کی شاعرانہ فکر کو سمجھنے میں بڑے معاون ثابت ہوں گے.
مہمان خصوصی ڈاکٹر وسیم الرحمٰن ایم ڈی، جوائنٹ انکم ٹیکس آفیسر حیدرآباد نے پروگرام میں شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غالب کی شخصیت ہمہ جہت ہے ان کی شاعری میں ہمیں ہر طرح کے موضوعات ملتے ہیں. وہ ایسے شاعر ہیں جو ہر موقعے پر یاد آتے ہیں. اور انہیں اسی طرح ان کے شایان شان یاد کیا جانا چاہئے. جس طرح شعبہ اردو آج انہیں یاد کررہا ہے.
ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات اور ہندوستانیات پروفیسر عزیز بانو نے مہمان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی اور انہوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا. مہمانوں کا جامع تعارف اور استقبالیہ کلمات صدر شعبہ اردو پروفیسر شمس الہدی دریابادی نے پیش کئے. پروگرام کا آغاز شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر محمد سلمان کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا. نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد اختر نے بحسن وخوبی انجام دئے. پروگرام میں پروفیسر سید علیم اشرف جائسی، پروفیسر شگفتہ شاہین، پروفیسر ابو الکلام، پروفیسر مسرت جہاں، ڈاکٹر محمود کاظمی، ڈاکٹر احمد خان، ڈاکٹر طلحہ منان، ڈاکٹر کہکشاں لطیف، ڈاکٹر بدر سلطانہ اور ڈاکٹر جابر حمزہ کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف شعبوں کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر اور طلبا وطالبات شریک تھے. ڈاکٹر ابو شہیم خان کے کلمات تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا.
Comments are closed.