یمنانگر،ہریانہ کی باوقار” تحفظ اسلامی عقائد کانفرنس "میں بھی حاضرتھا وہاں

( محمدساجدکھجناوری)
کل گزشتہ 5/ نومبر 2024کو ہمارے شہرسہارن پورسے تقریبا پچاس کلومیٹر دور بجانبِ شمال ضلع یمنانگرہریانہ کے موضع بی بی پور میں بنام” تحفظ اسلامی عقائد کانفرنس”اکابردارالعلوم دیوبند کی سرپرستی میں جواہم اور بامقصدکامیاب اصلاحی وتربیتی پروگرام منعقد ہوا ہے اس کی ضرورت ، افادیت اور معنویت نےقلم برداشتہ یہ چند سطورلکھ کر پروگرام کے کنوینر جناب مولاناقاری محمدالیاس قاسمی پاؤنٹی جنرل سکریٹری جمعیة علماء ہند متحدہ پنجاب ہماچل وسابق استاذدارالعلوم دیوبند اور داعی ومیزبان جناب الحاج قاری محمدطالب مظاہری استاذتجویدوقرات جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کو خصوصا اور ان کے سبھی فعال معاون احباب کو عموما مبارک باددینے اور گلدستہاۓتحسین پیش کرنے کا حوصلہ دیا ہے فجزاھم اللہ خیرا۔
کوئی شبہ نہیں کہ اس وقت ملت اسلامیہ داخلی اور خارجی سطح پر جہاں بہت سے مسائل وحوادث سے دوچارہے ، نۓ نئے فتنے اور آزمائشیں اس کے سامنے منھ پسارے کھڑے ہیں ، دوسری طرف ارتداد کا ایک طوفان بلاخیز ہے جو ہمارے ایمان وعقیدہ کو ٹارگیٹ کررہا ہے ، ختم نبوت جیسے منصوص اوراجماعی عقیدہ پر شب خون مارنے کیلۓ طرح طرح کے شکیلی لانچ کۓ جارہے ہیں ، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اھل حق علماۓ راسخین نے ہرزمانہ میں ایسے فتنوں کو بے نقاب کیا ہے گزشتہ ڈیڑھ صدی سے یہی خدمت اہلسنت والجماعت کے حقیقی ترجمان ومصداق علماۓ دیوبند بآحسن وجوہ انجام دے رہے ہیں ، مذکورہ پروگرام بھی دارالعلوم کے عالی وقار مہتمم وشیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتھم اور صدرالمدرسین وصدر جمعیة علماء ہند حضرت مولاناسید ارشد مدنی مدظلہ العالی کے مشورہ سے طے ہوا تھا بلکہ دریں باب ان بزرگوں سے ملاقات کیلۓ یہ خاکسار بھی پابہ رکاب ہوا تھا ، پروگرام چوں کہ عقیدہ کی حفاظت سے متعلق تھا اس لۓ اھل انتظام نے مکمل طور سے دارالعلوم دیوبند کی سرپرستی میں اس پروگرام کو انجام تک پہنچایا ، الحمدللہ پروگرام بہت منظم ، خوب صورت اور یادگاررہا ، دیہی علاقہ میں تین ہزار سے زائد سنجیدہ اور فکرمند ذمے داراحباب کو جمع کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن مخلص کارکنان اور دارالعلوم کے شاہی مہمانان کی برکت کا اثر ہے کہ خطۀ ارتداد ہریانہ پنجاب کے دور دراز علاقوں سے بھی علماء اور ائمہ مساجد نے بصدشوق شرکت کرکے مؤقر اھل علم کے بیانات سے استفادہ کیا،اس موقعہ پر حضرت مولاناسیدارشدمدنی ، حضرت مولانامفتی محمدراشداعظمی ، ًحضرت مولانامفتی اشرف عباس قاسمی ، اور حضرت مولانا شاہ عالم گورکھپوری کے بیانات بہت اھم تھے ، جبکہ حضرت مولانامحمدعاقل قاسمی کاندھلوی اورمکرمی مولاناسیدحبیب اللہ مدنی زادمجدھم کے تأثرات بھی چشم کشا تھے ،
اسٹیج اورقریب میں سجے صوفوں پر نمایاں شخصیات جلوہ فگن تھیں ، نام بنام لکھنا طوالت کا باعث ہوگا لیکن شیخ طریقت حضرت مولاناشاہ عبدالستار بوڑیوی ، شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدطاہر راۓ پوری، حضرت الحاج پیرجی حافظ حسین احمدقادری ، حضرت مولانامحمدہارون قاسمی ، حضرت مولانامفتی خلیل احمدمالیرکوٹلوی ، حضرت مولاناعلی حسن مظاہری ، حضرت مولانامحمدطیب قاسمی اور برادرگرامی مولاناڈاکٹر عبدالمالک مغیثی کا تذکرہ ضروری ہے جن کی موجودگی نے اجلاس کے حسن کو دوآتشہ کیا ، کانفرنس کی نظامت مظاہرعلوم سہارن پور کے استاذ عربی مولانامفتی جاوید رانا نے کی جبکہ سرپرست اجلاس حضرت مولاناسیدارشدمدنی کی دعاء پر اس کا اختتام ہوا ، پروگرام میں بہت سے قریبی اھل تعلق سے بھی ملاقات کا شرف ملا جنھوں نے حسب معمول محبتوں سے نوازا ، اللہ تعالی پروگرام کو بارآور فرماۓ ۔ آج 6/ نومبر کے اخبارات نے بھی نمایاں طورسے اس کی تفصیلات شایع کی ہیں ، جس کیلۓ مولانابلال احمدبجرولوی ، مولاناولی الدین شمالی ندوی ، صحافی سمیرچودھری اور مولاناحسین احمدرشیدی کنڈوی مستحق ممنونیت ہیں ۔
Comments are closed.