آنے والی نسلوں کے ایمان اور اسلامی شناخت کی حفاظت ضروری، تعلیمی پالیسی اور میڈیا کا منفی کردار تشویش کا باعث: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

دربھنگہ۔۸۔نومبر:(نازش ہما قاسمی)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے جالے جامع مسجد میں جمعہ کے خطاب کے دوران مسلمانوں کی نئی نسل کے ایمان کی حفاظت اور اسلامی شناخت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں تعلیمی نظام اور میڈیا دونوں ہی مسلم نوجوانوں کے عقائد اور ان کے دینی تشخص کو متاثر کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خاص طور پر 2020 میں پیش کی گئی نئی تعلیمی پالیسی کا ذکر کیا اور کہا کہ اس پالیسی میں بھارتیہ کلچر کو نمایاں کرنے پر غیر ضروری زور دیا جا رہا ہے، جسے 2030 تک مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔ مولانا کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی اسلامی عقائد کے برخلاف ہے کیونکہ اس میں ایسی تعلیمات دی جائیں گی جو ہندوتوا سوچ کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ اس پالیسی کے ذریعے بچوں کو مختلف ہندو دیوی دیوتاؤں کی پوجا کی تعلیم دی جا رہی ہے، جیسے کہ سرسوتی کی پوجا کرنے سے امتحان میں اچھے نمبر آئیں گے، لکشمی کی پوجا سے اچھی ملازمت ملے گی، اور درگا دیوی کی پوجا سے طاقت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچ ایک منظم منصوبے کے تحت اسلامی عقائد کو کمزور کرنے اور مسلمانوں کو ان کے مذہب سے دور کرنے کی کوشش ہے۔

مولانا رحمانی نے مزید کہا کہ میڈیا کا کردار بھی اس صورتحال میں بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا مسلمانوں کی غلط شبیہ پیش کر رہا ہے اور معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ میڈیا مسلمانوں کے خلاف غلط اور بے بنیاد خبریں شائع کرتا ہے، مسلم ملزمان کو خاص طور پر نمایاں کر کے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی معاملات ہیں جہاں میڈیا نے مکمل جھوٹ پر مبنی خبریں پیش کیں اور مسلمانوں کو دہشت گردی اور شدت پسندی سے جوڑنے کی کوشش کی۔ مولانا نے خاص طور پر “لوجہاد” کے پروپیگنڈے کا ذکر کیا اور کہا کہ میڈیا ہندو لڑکیوں کی مسلمان لڑکوں سے شادی کو “لوجہاد” کا نام دیتا ہے، جبکہ اس کے برعکس مسلمان لڑکی کی ہندو لڑکے سے شادی کو “گھر واپسی” کے نام سے پیش کرتا ہے، جس سے معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف مزید بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے والدین اور مسلم معاشرے سے درخواست کی کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کی ایمان کی حفاظت کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے اور انہیں دین کی بنیادی باتیں سکھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ اور صحابہ کرام کے واقعات سے آگاہ کریں تاکہ ان کی زندگیوں میں دین کی روشنی باقی رہے۔
خطاب کے آخر میں مولانا نے مسلم معاشرے سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم اور تربیت پر خاص توجہ دیں تاکہ وہ مستقبل میں اپنے دین پر قائم رہ سکیں اور انہیں مختلف نظریات اور غلط پروپیگنڈے سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس موقع پر مصلیوں کے جم غفیر میں علاقے کے معروف علما و دانشوران بھی موجود تھے۔

Comments are closed.