درسِ قرآن: روحانی اصلاح اور معاشرتی انقلاب کا مؤثر ذریعہ

مفتی محمد عارف باللہ القاسمی
قرآنِ کریم کے فہم و ادراک کے لیے مسجدوں اور اداروں کے ساتھ گھروں میں بھی درسِ قرآن کا انعقاد بے پناہ اہمیت کا حامل ہے اور معاشرتی بیداری کے لئے بہت ضروری ہے۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم وہ آسمانی کتاب ہے جو محض تلاوت کے لیے نہیں، بلکہ تلاوت کے ساتھ غور و فکر، تدبر و تفکر اور عملی اطاعت کے لیے نازل کی گئی ہے، قرآنِ مجید زندگی کے ہر شعبے میں روشنی اور ہدایت کا مینار ہے، اور جب اس کی تعلیمات کو اجتماعی سطح پر سکھایا اور سنا جائے تو معاشرت میں انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔ گھروں میں درسِ قرآن کا اہتمام دراصل اس کتابِ الٰہی کے پیغام کو افرادِ خانہ کے دلوں میں اتارنے اور ان کی عملی زندگی کو سنوارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
قرآن فہمی کی ضرورت:
قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس کی تلاوت روحانی سکون کا باعث تو ہے ہی، مگر اس کا اصل مقصد اسے سمجھ کر عمل کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کو ہدایت اور فلاح کا ذریعہ بنایا ہے، اور یہ فہم کے بغیر ممکن نہیں، درسِ قرآن کے ذریعے ہم اپنی زندگیوں کو اُس عظیم کتاب کے حقیقی مفاہیم سے روشناس کراتے ہیں۔
"أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ”(سورة النساء، 4:82)
ترجمہ: "کیا یہ لوگ قرآن پر غور و فکر نہیں کرتے؟”
یہ آیت ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ ہم قرآن کو سمجھیں، اس کے معنی میں غوطہ زن ہوں، تاکہ ہم اپنی زندگی کے مسائل کا حل قرآن کی روشنی میں تلاش کر سکیں۔
گھروں میں نور اور سکون کا سبب:
گھروں میں درسِ قرآن کا انعقاد اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول کا باعث بنتا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات کو جب گھر کے افراد مل کر سیکھتے ہیں تو ان کے دلوں میں نرمی، محبت اور اخوت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور وہ گھر امن و سکون کا گہوارہ بن جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مثل البيت الذي يذكر الله فيه والبيت الذي لا يذكر الله فيه مثل الحي والميت” (صحیح مسلم، حدیث نمبر 779)
ترجمہ: "اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور اس گھر کی جس میں ذکر نہیں ہوتا، زندہ اور مردہ کی سی ہے۔”
یہ حدیث گھروں میں قرآن کی تلاوت اور درس کی اہمیت کو بیان کرتی ہے، کہ جس گھر میں قرآن کی تعلیمات کی پیروی کی جائے گی، وہ گھر روحانی اعتبار سے زندہ رہے گا اور اللہ کی رحمتوں کا مستحق ٹھہرے گا۔
نسل نو کی بہترین تربیت:
آج کے معاشرتی ماحول میں بچوں کی اسلامی تربیت اور ان کے دلوں میں قرآن کی محبت کو جاگزیں کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، جب گھروں میں درسِ قرآن کا اہتمام کیا جائے گا، تو بچوں میں قرآن سے محبت، احترام اور اس کی تعلیمات کو سمجھنے کی رغبت پیدا ہو گی۔ وہ اپنی زندگی کے تمام فیصلے قرآن کی روشنی میں کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور ان کا کردار مثالی ہو گا۔
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا” (سورة التحریم، 66:6)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔”
یہ آیت اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ ہم اپنے گھر والوں کو قرآن کی تعلیمات کے ذریعے دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ پر گامزن کریں۔ گھروں میں قرآن کے درس سے بچوں اور بڑوں کی روحانی تربیت ہوتی ہے اور وہ گمراہی سے محفوظ رہتے ہیں۔
معاشرتی بیداری اور اصلاح کا ذریعہ:
درسِ قرآن نہ صرف انفرادی سطح پر انسان کی اصلاح کرتا ہے بلکہ معاشرتی بیداری کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ جب ایک خاندان، محلہ یا ایک پورا معاشرہ مل کر قرآن کا درس حاصل کرتا ہے تو وہ قرآن کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ اس سے معاشرت میں اعلیٰ اخلاقی اقدار، عدل و انصاف اور باہمی محبت کا فروغ ہوتا ہے۔ معاشرتی اصلاح کا عمل تیز تر ہوتا ہے اور افراد کی سوچ قرآن کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں کے مطابق ڈھلنے لگتی ہے۔
"وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ”
(سورة النحل، 16:89)
ترجمہ: "اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی جو ہر چیز کو کھول کر بیان کرنے والی ہے۔”
قرآن کی جامعیت معاشرتی بیداری اور فلاح کے ہر پہلو کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اس کا درس معاشرتی مسائل کا حل قرآن کی روشنی میں تلاش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
قرآن کی تعلیمات کا عملی نفاذ:
درسِ قرآن کا مقصد یہ ہے کہ افراد قرآن کی تعلیمات کو صرف سُن کر یا سیکھ کر نہ چھوڑیں، بلکہ انہیں اپنی عملی زندگی میں نافذ کریں، جب ہم گھروں میں درسِ قرآن کا اہتمام کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگیوں میں اس کتابِ ہدایت کو اپنا کر حقیقی کامیابی کے راستے پر گامزن ہو جاتے ہیں۔
"مَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ” (سورة طه، 20:123)
ترجمہ: "جس نے میری ہدایت کی پیروی کی وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ بدبخت ہوگا۔”
قرآن کی پیروی ہی وہ روشنی ہے جو ہمیں زندگی کے ہر اندھیرے سے نکال کر کامیابی کی راہوں پر لے جاتی ہے اور درسِ قرآن اس پیروی کو سیکھنے اور سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
امت کی تعمیر اور اتحاد:
درسِ قرآن کا ایک عظیم فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے امت کے افراد میں اتحاد و یگانگت پیدا ہوتی ہے۔ جب معاشرے کے مختلف طبقات قرآن کے درس میں شریک ہوتے ہیں تو ان میں مشترکہ مقصد کے تحت ایک فکری یکجہتی پیدا ہوتی ہے، وہ قرآن کے اصولوں پر چلتے ہوئے نہ صرف اپنے آپ کو بہتر بناتے ہیں بلکہ اجتماعی طور پر امت کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ”(سورة الحجرات، 49:10)
ترجمہ: "بے شک تمام مومن بھائی بھائی ہیں۔”
درسِ قرآن کا انعقاد امت کے افراد کو قرآن کی تعلیمات پر جمع کرنے اور ایک مثالی معاشرتی نظام کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
خلاصہ کلام:
درسِ قرآن کریم کا انعقاد گھروں اور معاشرت میں انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ نہ صرف انفرادی اصلاح بلکہ اجتماعی فلاح اور ترقی کا ذریعہ ہے۔ قرآن کریم کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی کو سنوارنے، نسل نو کی بہترین تربیت کرنے اور معاشرتی بیداری و اصلاح کے لیے درسِ قرآن ایک بے مثال ذریعہ ہے، ہر گھر اور ہر معاشرے میں قرآن کو زندہ رکھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لیے درسِ قرآن کا تسلسل کامیابی اور فلاح کا ضامن ہے۔
Comments are closed.