مومنانہ زندگی کے امتیازی اوصاف

 

مفتی محمد عارف باللہ القاسمی

 

مومن کی زندگی وہ مثالی طرزِ حیات ہے جس کی بنیاد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر قائم ہوتی ہے۔ ایک مومن کا ہر عمل اس کے ایمان، تقویٰ اور روحانی بلندی کا مظہر ہوتا ہے، اور اس کی زندگی میں ایسے اوصاف موجود ہوتے ہیں جو اسے دنیا کے ہر انسان سے ممتاز کرتے ہیں۔ قرآن کریم اور حدیث نبوی ﷺ نے مومنانہ زندگی کے کئی ایسے اوصاف بیان کیے ہیں جنہیں اپنانا ہر مسلمان کا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے، یہ اوصاف نہ صرف مومن کو دینی اعتبار سے مضبوط بناتے ہیں بلکہ اس کی دنیاوی زندگی کو بھی پرسکون اور کامیاب بناتے ہیں۔

 

1. ایمان اور یقین

مومنانہ زندگی کی بنیاد ایمان پر قائم ہوتی ہے، ایمان کا مطلب اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں، فرشتوں، آخرت اور تقدیر پر کامل یقین رکھنا ہے، یہی ایقان ویقین مومن کی زندگی کے بنیادی ستون ہے جو روحانی اور عملی دونوں لحاظ سے انسان کی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتا ہے، ایمان سے دل کا سکون اور روح کا اطمینان حاصل ہوتا ہے، ایمان، مومن کی شخصیت کو ہر مشکل میں مضبوطی اور صبر عطا کرتا ہے اور اسے اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارنے کی ہمت دیتا ہے اور ایمان ہی کے ذریعہ مومن میں جوابدہی کا ایسا احساس پیدا ہوتا ہے جس کے اس کے افکار واعمال کی کامل اصلاح ہوجاتی ہے اور اسے اخلاقی پاکیزگی وبلندی بھی حاصل ہوجاتی ہے۔

 

2. عبادات کا اہتمام

مومن کی زندگی میں عبادات بالخصوص نمازوں کا اہتمام، بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ نماز وہ عبادت ہے جو مومن کو روحانی بلندی عطا کرتی ہے اور اسے اللہ کے ساتھ قربت کے احساس عطا کرتی ہے۔ مومن کا سب سے اولین فرض یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اللہ کی عبادت کو فوقیت دے اور اپنی نمازوں کی پابندی کرے، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نماز کے بارے میں فرماتا ہے:

"إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ”(العنکبوت: 45)

ترجمہ: "بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔”

نماز کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"العَهدُ الذي بينَنا وبينَهمُ الصَّلاةُ، فمَن تَرَكها فقد كفَر” (سنن الترمذی، حدیث: 2621)

ترجمہ: "ہمارے اور ان کے درمیان فرق نماز کا ہے، جس نے اسے ترک کیا، اس نے کفر کیا۔”

مومن کی نماز اسے برائیوں سے بچاتی ہے اور نیک اعمال کی طرف راغب کرتی ہے۔ اسی طرح دیگر عبادات، جیسے روزہ، زکوٰۃ اور حج بھی مومن کی زندگی میں خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔

 

3. عدل و انصاف

مومنانہ زندگی کا ایک اہم وصف عدل وانصاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بارہا قرآن کریم میں عدل کا حکم دیا ہے؛ کیونکہ انصاف ایک پرامن اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔ مومن کا فرض ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات میں عدل کو مقدم رکھے، چاہے وہ معاملہ ذاتی ہو یا سماجی۔ عدل کا مفہوم یہ ہے کہ ہر شخص کو اس کا حق دیا جائے اور ظلم سے اجتناب کیا جائے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ”(النحل: 90)

ترجمہ: "اللہ تمہیں انصاف اور احسان کا حکم دیتا ہے۔”

 

4. احسان (نیکی اور بھلائی)

احسان، یعنی دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا اور نیکی کا معاملہ کرنا، مومنانہ زندگی کا ایک اور عظیم وصف ہے۔ احسان کا مطلب یہ ہے کہ انسان ہر کام کو بہترین طریقے سے انجام دے اور دوسروں کے حقوق کو پورا کرنے میں کوئی کمی نہ چھوڑے۔ مومن کا کام صرف فرائض کی ادائیگی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ وہ دوسروں کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرتا ہے اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

"إنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإحْسَانَ علَى كُلِّ شيءٍ”(صحیح مسلم: 1955)

ترجمہ: "اللہ نے ہر چیز میں احسان کا حکم دیا ہے۔”

 

5. خوفِ خدا اور خشیت

مومن کی زندگی میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور خشیت ہمیشہ غالب رہتی ہے۔ یہ خوف مومن کو گناہوں سے بچنے، نیکیوں کی طرف بڑھنے اور ہر قدم پر اللہ کی مرضی کے مطابق چلنے پر مجبور کرتا ہے۔ خشیتِ الٰہی انسان کے اندر عاجزی پیدا کرتی ہے اور وہ اپنے ہر عمل کا جوابدہ اللہ کو سمجھتا ہے۔ قرآن میں ہے:

"إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ”(فاطر: 28)

ترجمہ: "اللہ سے تو بس اس کے وہ بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔”

 

6. صلہ رحمی (رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک)

مومن کی زندگی کا ایک اور اہم وصف صلہ رحمی ہے، یعنی رشتہ داروں کے حقوق کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا، رشتہ داروں کے ساتھ بھلائی اور محبت کا برتاؤ ایک ایسی خصوصیت ہے جس کے بغیر مومن کی زندگی مکمل نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کو خاص طور پر اہمیت دی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ”(بنی اسرائیل: 26)

ترجمہ: "اور قرابت دار کو اس کا حق دو۔”

 

7. فحشاء اور منکر سے اجتناب

مومن کی زندگی کا ایک اور نمایاں وصف یہ ہے کہ وہ بے حیائی اور ہر برے کام سے دور رہتا ہے۔ فحشاء اور منکر، یعنی کھلے اور چھپے برے اعمال مومن کی شان کے خلاف ہیں۔ مومن ہمیشہ ایسی چیزوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جو اللہ کی نافرمانی اور سماجی فساد کا سبب بنیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ”(الأنعام: 151)

ترجمہ: "اور بے حیائی کے کاموں کے قریب بھی نہ جاؤ، جو ظاہری ہوں یا پوشیدہ۔”

 

8. ظلم اور زیادتی سے بچنا

اللہ تعالیٰ مومن کو ہر قسم کے ظلم اور زیادتی سے منع فرماتا ہے۔ ظلم سے مراد دوسروں کے حقوق کی پامالی، خواہ وہ جسمانی، مالی یا اخلاقی ہو۔ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ دوسروں پر زیادتی نہ کرے اور نہ ہی خود کسی ظلم کا شکار ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اتقوا الظلمَ فإنَّ الظلمَ ظلماتٌ يومَ القيامة”

(صحیح مسلم، حدیث: 2578)

ترجمہ: "ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہوگا۔”

 

خلاصہ تحریر

مومنانہ زندگی وہ مثالی طرزِ حیات ہے جس میں ایمان، عبادات کا اہتمام، عدل، احسان، صلہ رحمی، خشیت، فحشاء سے اجتناب اور ظلم سے بچنا جیسے اعلیٰ اوصاف شامل ہیں، یہ اوصاف مومن کی شخصیت کو نکھارتے ہیں، اسے دنیا اور آخرت میں کامیاب بناتے ہیں اور ایک ایسا معاشرہ قائم کرتے ہیں جہاں عدل، احسان اور امن ومحبت کا بول بالا ہو۔

Comments are closed.