یوم جمہوریہ: وطن سے محبت اور آئین کی پاسداری کے عزم کی تجدید

🖋 مفتی محمد عارف باللہ القاسمی
ہندوستان کی تاریخ میں 26 جنوری 1950 کا دن وہ عظیم لمحہ ہے، جب ایک جدید، آزاد اور جمہوری ہندوستان کے خواب کی تعبیر عمل میں آئی۔ ہندوستانی مجلس قانون ساز نے ایک مثالی اور جامع آئین کے نفاذ کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی بنیاد رکھی، اور یہ دن نہ صرف آئینی حیثیت سے اہم ہے بلکہ یہ ہمارے وطن کی آزادی کی لازوال قربانیوں کی داستان سناتا ہے۔ یہ دن ہمیں ہر سال یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کتنے بے لوث مجاہدین کی قربانیوں کے نتیجے میں آزادی کی روشنی حاصل کی ہے، اور یہ دن ہمارے دلوں میں آئین کی پاسداری اور ان مجاہدین کے مشن کی تکمیل کے عزم کو تازہ کرتا ہے، جو ہمیشہ اپنی سرزمین سے محبت اور وفاداری کے داعی رہے ہیں۔
اسلام کی تعلیمات انسانیت، محبت، رواداری اور وطن دوستی کا درس دیتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ میں بھی ہمیں وطن کی محبت کی اعلیٰ مثالیں ملتی ہیں۔ جب آپ ﷺ کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنی پڑی، تو آپ نے مکہ کی محبت میں فرمایا: "اے مکہ! اگر میرے لوگوں نے مجھے نکالا نہ ہوتا تو میں کبھی تجھے نہ چھوڑتا۔” یہ محبت اس بات کا اظہار ہے کہ وطن سے محبت اسلام کے اہم اصولوں میں شامل ہے۔
ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں مسلمانوں کا کردار نمایاں اور تاریخی رہا ہے۔ یہ وطن کی محبت ہی تھی جس نے مسلمانوں کو تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر مجبور کیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ مولانا قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمد گنگوہی، مولانا فضل حق خیرآبادی، مولانا احمد اللہ شاہ مدراسی، مولانا لیاقت علی، خان بہادر خان، مولانا محمود حسن دیوبندی، مولانا عبید اللہ سندھی، مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا حسین احمد مدنی، اشفاق اللہ خان، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مولانا مظہر الحق، مولانا حسرت موہانی، برکت اللہ بھوپالی رحمہم اللہ اور دیگر بے شمار علماء اور مسلم رہنماؤں نے تحریک آزادی کی راہوں پر اپنے خون سے چراغ جلائے۔ یہ سب وہ رہنما تھے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اپنی زندگی کو اس مشن کے لئے وقف کردیا تاکہ ہندوستان ایک آزاد ملک بن سکے، جہاں تمام شہریوں کو برابری کے حقوق مل سکیں۔
مسلمانوں نے نہ صرف اس ملک کی آزادی کے لئے جانفشانی دکھائی، بلکہ آزادی کے بعد بھی اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا مؤثر اور انقلابی کردار ادا کیا۔ ان کی قربانیاں، ان کی جانفشانیاں اور ان کا وطن کی محبت سے بھرپور کردار ہندوستانی تاریخ کا روشن باب ہے۔ اور الحمد للہ آج بھی مسلمان ہر میدان میں ملک کی ترقی کے لئے غیر مسلم برادران وطن کے ساتھ قدم بہ قدم چل رہے ہیں اور نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یوم جمہوریہ کا دن ہماری قومی تاریخ کا وہ عظیم دن ہے جو ہمیں اپنے ملک کی جمہوری اقدار اور آئینی اصولوں کی حفاظت کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن ہمیں بتاتا ہے کہ اس ملک کے تمام شہری، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، برابر کے حقوق اور فرائض رکھتے ہیں۔ ہمارا آئین ہمیں مساوات، انصاف، اور آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور ہمیں ہر شہری کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی تلقین کرتا ہے۔
اس دن ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اسلاف کی قربانیوں کو فراموش نہیں کریں گے اور اس ملک کی ترقی و سالمیت کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہیں گے۔ بحیثیت محب وطن شہری، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے وطن عزیز کی خدمت کریں، اس کے قوانین کا احترام کریں اور اس کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں، تاکہ ہندوستان دنیا کے سامنے ہمیشہ ایک مثالی جمہوریہ کے طور پر قائم رہے۔
یوم جمہوریہ صرف ایک سرکاری تقریب نہیں، بلکہ یہ ہماری اجتماعی یادگار ہے، جو ہمیں آزادی کی قیمت، آئین کی اہمیت اور وطن کی محبت کا احساس دلاتی ہے۔ اس دن ہمیں یاد کرنا چاہیے کہ ہندوستان کی آزادی مسلمان اور غیر مسلم برادران وطن کی مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے، اور یہ ملک ہمارے لئے ایک عظیم نعمت ہے جس کی حفاظت اور ترقی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
Comments are closed.