قدیم حفاظ سے ایک اہم درخواست

مفتی محمد اظہر متقی قاسمی
نائب قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
برہانپور ایم-پی انڈیا
آپ بخوبی واقف ہیں کہ الحمدللہ، ہر سال حفاظ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ سے زیادہ بچے اور نوجوان قرآنِ کریم حفظ کر رہے ہیں، جو ایک دینی سعادت اور امتِ مسلمہ کے روشن مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔
ماضی میں حفاظِ کرام کی تعداد کم ہونے کے باعث اہلِ مساجد کو حفاظِ کرام کی تلاش ہوتی تھی، لیکن اب کثرتِ حفاظ کی وجہ سے خود حفاظ کو تراویح سنانے کے لیے مساجد کی تلاش ہوتی ہے۔ کئی حفاظ، مسجد نہ ملنے کی وجہ سے، قرآن سنانے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ تراویح، حفظِ قرآن کو باقی رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اگر نئے حفاظ کو تراویح سنانے کا موقع نہ ملا تو ان کے لیے حفظِ قرآن کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا، جو مستقبل میں ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
*گذارشات:*
1. جو حفاظ، الحمدللہ، کئی سال سے تراویح میں قرآن سنا رہے ہیں اور ان کا حفظ بھی مضبوط ہے، وہ نئے حفاظ کو تراویح سنانے کا موقع دیں۔
2. جو حفاظ تراویح سنا رہے ہیں اور تراویح کے بغیر ان کا حفظ برقرار رکھنا مشکل ہوگا، وہ اپنے ساتھ نئے حفاظ کو موقع دیں؛ دس رکعت خود پڑھائیں اور دس رکعت نئے حفاظ کو پڑھانے کا موقع دیں۔
3. جن مساجد میں ایک حافظ قرآن سنا رہا ہے، وہاں دو حفاظ کو رکھا جائے، اور جہاں دو حفاظ سنا رہے ہیں، وہاں تین حفاظ کو رکھا جائے۔ اہلِ مساجد کو چاہیے کہ وہ حفاظ کرام کا خیال رکھیں اور اسے اپنی دینی سعادت سمجھیں۔
4. جو حفاظ کسی وجہ سے مسجد میں قرآن سنانے کا موقع نہ پائیں، وہ اپنے گھروں میں اہلِ خانہ کے ساتھ قرآن سنانے کا اہتمام کریں۔
5. ہاسٹل، کالج، اسپتال، فیکٹریوں اور دیگر ایسے مقامات جہاں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں، وہاں بھی تراویح کا اہتمام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نئے حفاظ کو قرآن سنانے کا موقع ملے، اور جو لوگ کسی عذر کی وجہ سے مسجد نہیں جا سکتے، انہیں بھی قرآن سننے کا موقع ملے گا۔
*چند ضروری ہدایات:*
جہاں بھی مسجد کے علاوہ تراویح کا اہتمام کیا جائے، وہاں عشاء کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کی جائے۔
حفاظ کی ناقدری نہ ہو، اور نہ ہی تراویح کو محض ایک رسمی عمل سمجھا جائے، بلکہ اس میں بھی دیگر عبادات کی طرح خشوع و خضوع اور احکامِ شریعت کا پورا خیال رکھا جائے۔
حفاظِ کرام کو چاہیے کہ قرآن سنانے میں آدابِ قرآن کا پورا لحاظ رکھیں۔ بعض اوقات تیزی میں حروف کی ادائیگی درست نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے معنی بگڑ جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں نماز بھی فاسد ہو سکتی ہے۔
نماز کے آداب کا پورا خیال رکھا جائے؛ جس طرح فرائض میں رکوع، سجدہ اور قعدہ کیا جاتا ہے، اسی طرح تراویح میں بھی کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم کی صحیح تلاوت، اس پر عمل اور اس کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Comments are closed.