تراویح کے وقت مسجد کے لائٹ بند کرنا – ایک غیر ضروری عمل

مفتی محمد اظہر متقی قاسمی
نائب قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ برہانپور، ایم پی، انڈیا
رمضان المبارک میں بعض مساجد میں یہ معمول دیکھنے میں آتا ہے کہ جیسے ہی تراویح کی نماز شروع ہوتی ہے، مسجد کی تمام لائٹیں بند کر دی جاتی ہیں۔ یہ عمل کسی بھی شرعی دلیل سے ثابت نہیں، بلکہ ایک رسم اور غیر ضروری عمل ہے۔ جس طرح پانچوں فرض نمازیں روشنی میں ادا کی جاتی ہیں، اسی طرح تراویح کی نماز بھی اجالے میں ادا کی جانی چاہیے۔
بعض لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ لائٹ بند کرنے سے نمازیوں کو زیادہ یکسوئی حاصل ہوتی ہے اور نماز میں دل لگتا ہے، لیکن یہ بات درست نہیں ہے اگر یہ بات صحیح ہوتی تو فرض نمازوں میں، جہاں یکسوئی اور خشوع وخضوع کی زیادہ ضرورت ہے، اس میں بھی لائٹ بند کیا جاتا لیکن فرض نمازوں میں کبھی لائٹ بند نہیں کیا جاتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ مسجدِ حرام، مسجدِ نبوی اور مسجدِ اقصیٰ میں دنیا بھر کے لاکھوں مسلمان تراویح ادا کرتے ہیں، لیکن وہاں کبھی لائٹ بند نہیں کیا جاتا ہے۔ اگر یہ کوئی دینی ضرورت ہوتی تو یقیناً ان مساجد میں بھی اس پر عمل کیا جاتا۔ لہذا تراویح کے وقت مسجد کے لائٹ بند کرنا محض ایک رسم اور غیر ضروری عمل ہے جسے ترک کردینا چاہیے۔
اگر کسی رسم اور غیر ضروری عمل کو ابتداء ہی میں نہ روکا جائے تو لوگ اسے دین کا حصہ سمجھنے لگتے ہیں، جو بعد میں بدعت کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔
Comments are closed.