رمضان کو قیمتی و مثالی بنائیں

 

ائمہ کی خدمت میں جند اہم گذارشات

 

سیف اللہ عرشی

جامعہ ہدایت الاسلام اندور

 

رمضان المبارک اپنی بے پناہ جلوہ سامانیوں کے ساتھ سایہ فگن ہوچکا ہے ، رمضان میں عوام و خواص کا دینی جذبہ بلند رہتا ہے ان جذبوں کی قدر کرتے ہوے اس کا صحیح استعمال کر لیا جائے تو دینی شعور کو بیدار کرنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے، یہ تو ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اس ماہ مبارک میں ائمہ کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں اور بہتر کرنے کی مکمل کوشش قابل تحسین ہے تاہم اسے مزید مظبوط مستحکم مرتب کرنے کے لئے چند مشاہدات ، معلومات، کامیاب علماء و ائمہ کے تجربات پیش کئے جارہے ہیں ، پہلے اجمال بعدہ تفصیل

1. تفسیر قرآن کا نظام

2. مسائل کی مجلس

3. تصحیح قرآن، تصحیح نماز، فہم نماز

4. خصوصی و انفرادی ملاقات

5. خواتین کی نشست

رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی شریعت میں روز اول سے محترم رہا ہے، خطبہ آخر شعبان اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، اور اسی وجہ سے قرن اول سے لے کر آج تک اس کی اہمیت مسلم ہے، اس موضوع پر علماء نے سیکڑوں کتابیں لکھیں ہیں، رمضان کا مہینہ تاریخی طور دیکھا جائے تو داخلی و خارجی کئ انقلاب اسی میں پیش آئے ہیں جیسے اکثر آسمانی کتابوں کا نزول ، اسلام کی پہلی جنگ عظیم "غزوہ بدر” اور کیا یہ صرف اتفاق ہے کہ فتح مکہ جیسا شاہکار کارنامہ رمضان میں ہی پیش آیا؟، اور بعض تاریخی روایات درست ہوں تو فتح اندلس، سلطنت عثمانیہ کا قیام،اور ہندوستان کی جنگ آزادی کی تکمیل یہ سب رمضان میں اندرون و بیرون انقلاب لانے کی طرف غماز ہیں جو ائمہ و قائدین عظام کے لئے بہترین مشعل راہ ہے۔

لیکن بیسویں صدی میں خوبی کے ساتھ یہ پہلو فکر انگیز بھی ہے کہ عوامی طور پر دینی بیداری رمضان میں جس قدر رہتی ہے وہ پورے سال نہیں رہتی۔

ہمیں اکابر سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ جو موقع جس قدر میسر آجائے اسے قیمتی بنالیا جائے ، بہت سے بزرگوں کا پورے ماہ اعتکاف کرنا، اکابرین و معلمین عظام کا تفسیر قرآن کے عنوان سے ملک و عالم کے الگ الگ حصوں میں سفر کرنا اور اپنے آپ کو مستقل عوام کے حوالہ کردینا اور سہل الوصول بنالینا اور اخیرعشرہ کا تو کیا ہی کہنا اجتماعی اعتکاف اور اس میں تربیت کا منظم مرتب ماحول یہ سب اس کی بہترین مثالیں ہیں۔

اس زاویہ سے اس جذبہ کو موسمی یا رمضانی وغیرہ کے نام دے کر ٹالنے کے بجائے اسے کچھ اس طرح ترتیب دیا جائے جو استقلال کا بھی سبب بنے اور دینی، علمی شعور بلندکرنے کا بھی، اور اس گرم لوہے پر جو ہر شیپ اختیار کر نے کے لئے تیار ہے اسے الگ الگ شکلیں دے کر اس پر علم وعمل تصحیح و تربیت کی مظبوط ضرب لگادی جائے تو یہی ایک ماہ مثالی بن سکتا ہے۔ خیال رہے ہمیں ایک ماہ کا کورس جیسا ماحول بنانا ہے اور یہ ہمارے لئے مختلف اوقات میں آنے والے طلبہ و شاگرد اور ہم ان بالغین و معمرین کے استاذ بن سکتے ہیں ، ورنہ بعض حفاظ پر قرآن یاد کرنے کا غلبہ ایسا ہوتا ہے کہ قران سنانے کے علاوہ کوئ بھی عمل نہیں ہوپاتا ہے جو وقت کے منظم نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، تھوڑی سی قربانی انفرادی اوقات میں یاد کرنے کا اہتمام اور نمازوں کے اول و آخر وقت کو عوام کے لئے وقف کرنے کی ترتیب بنانے پر یہ ایک ماہ تعلیم و تربیت کا بہترین مرکز بن سکتا ہے، اس پس منظر میں یہ پیش خدمت ہے۔

واضح رہے ائمہ کو ان کاموں کو انجام دینے کے لئے اپنی ذات کے ساتھ ساتھ قرب و جوار کے علماء سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے، مدارس کے مدرسین ، علیا درجات کے طلبہ کو ظرف وسیع کرکے ضرور موقع دینا چاہئے اور اپنی تمام ذمہ داریوں کے ساتھ اپنی نگرانی میں ان کاموں کا انجام دلوانا چاہئے۔

1.`پیغام قرآن/خلاصہ تراویح` :یہ رمضان المبارک کا مرکزی پہلو ہے، تراویح میں امت کا ایک بڑا طبقہ شوق کے قدموں سے چل کر مسجد آتا ہے، ہمت و عظمت کے پیروں پر کھڑے ہوکر قرآن کو سنتا ہے، اب توجہ اس پر ضروری ہے کہ کس طرح اس جم غفیر کو قرآن کی غذا دے کر پیغام قرآن یا خلاصہ تراویح کی شیرینی بھی دی جائے جس کی حلاوت محسوس بھی ہو اور محرومی پر افسوس بھی، اس کے لئے بہت سے طریقے رائج ہیں ہم ان کو نہ ذکر کرتے ہوے وہ طریقہ ذکر کرتے ہیں جوبعض قرآنی ذوق رکھنے والے اکابر کے یہاں پایا جاتا ہے اس سے پہلے یہ یاد رکھئے کہ شاید یہ مشکل امر ہے کہ تراویح میں پڑھے گئے مکمل حصہ کا خلاصہ پیش کردیا جائے اس کے لئے تراویح کے برابر وقت کی دوبارہ ضرورت ہوگی یہ مشکل ترین ہے، اس لئے الگ الگ حصوں کا مفہوم بیان کرنا بھی بہت مفید نہیں ہے بلکہ پڑھے گئے حصہ میں سے کوئ ایک مرکزی عنوان طئے کیا جائے اور اس ایک عنوان پر تفاسیر اور معاصر تطبیقات کے ساتھ ایک موضوع صرف 15 منٹ میں بیان کردیا جائے،( یہاں یہ بتانا تفصیل طلب ہوجائے گا کہ علماء تفسیر نے قرآن کریم کے مختلف پہلوؤں سے مرکزی عناوین طئے کئے ہیں تیس پاروں کے تیس عنوان) اس کے بے شمار فائدے محسوس کئے گئے ہیں اور عوامی ذوق بھی اسے پسند کرتا ہے۔، یا پھر 3 عنوان پر اجمالی گفتگو کر لی جائے اخیر میں دو تین منٹ سوال و جواب کا موقع بھی دیا جائے۔

2.`مسائل کی مجلس`: مساجد میں خلاصہ یا تفسیر تو ہوجاتی ہے مسائل کا اہتمام نہیں ہوپاتا ہے، یقین جانئے یہ اس وقت کی بڑی ضرورت ہے اور اس کی مختلف شکلیں ہیں مثلا عصر بعد متصلا ابتداء مسائل پوچھنے کی اہمیت، صحابہ کا طرز، قرآن کی آیات یسئلون وغیرہ بعدہ ایک یا دو مسئلہ خود بتاکر مجمع کو پوچھنے پر ابھارا جائے اس سلسلے میں جن ائمہ و علماء نے عمل کیا ہے انہوں نے عوامی دلچسپی کے شاندار تجربات پیش کئے ہیں یہ مجلس بھی 15 سے 20 منٹ پر مشتمل ہو، عصر میں دعاء سے پہلے واضح اور مکرر کرکے ایک مسئلہ بیان کرنا بھی مفید ہے، اس کے لئے بہت سے طریقے جو معمول بہ ہیں مفید ہیں کہ 1۔برجستہ سوالات کی اجازت دی جائے اور مناسب ہو تو اسی وقت جواب دیا جائے ورنہ کل کا وعدہ کرلیا جائے اور آئندہ بتادیا جائے، 2.پرچی کا نظام کہ عوام اسی وقت یا پہلے سے پرچہ میں سوال لکھ کر بھیج دے اور سہولت کے ساتھ کچھ اسی دن جو غور طلب ہو محفوظ رکھ کر آئندہ روز جواب دیا جائے۔

3.`درس حدیث/ درس عقائد`: شوق و ذوق سے دنیاوی مشغولیات کو عوام نظر انداز کرکے دینی آبشار میں نہانا چاہتی ہے ضرورت ہے اسے جس قدر مفید بنالیا جائے بہتر ہے اس کے لئے ظہر بعد حدیث یا عقائد کا درس مفید ہے یہ عقائد کے لحاظ سے پختہ کرنے کا بھی بہترین موقع ہے، موجودہ فتنے شکیلیت ، غیر مقلدیت وغیرہ یہ نصف گھنٹہ کی مجلس ہونا چاہئے، یہ ذہن نشین رہے اس وقت دین دار نوجوان مرد و عورت رفع یدین ، قرات خلف الام کے مسائل پوچھ رہے ہیں یہ پہلو بہت سینسٹو ہے انہیں ضائع ہونے سے بچانے کے لئے فوری اور مظبوط ایکشن ضروری ہے، شکیلیت جیسے فتنوں کی حفاظت کے لئے اشراط الساعہ کو اچھی طریقہ سے بیان کیا جائے اور اس ضمن میں رد کیا جائے تو محفوظ لوگ ہمیشہ محفوظ رہ سکیں گے۔

4.`تصحیح قرآن ،تصحیح نماز،فہم نماز:` رمضان میں نزول قرآن کی برکت اور قرآن پڑھنے کی اہمیت کی وجہ سے خواص تو خواص عوامی ذوق بھی قابل تعریف رہتا ہے تاہم خالاؤں اور ناظرہ خواں معلموں کی برکتیں لوگوں کی قرات میں باقی ہیں جو لائق توجہ ہے مجہول پڑھنا اور اس پر اطمینان بہتر نہیں ہے، ظہر سے پہلے نصف گھنٹہ کا وقت یا جو مناسب ہو طئے کرکے کچھ بنیادی امور پر توجہ دےکر صحت کے ساتھ پڑھنے کا جذبہ جگادیا جائے اور اسے رمضان کے اخیر تک لاتے لاتے مستقل رخ دے دیا جائے اور مکتب بالغان کی اساس رکھ لی جائے، اسی طرح اسی وقت میں نماز کی عملی مشق، نماز کی سورتوں کی تصحیح اور ارکان نماز کو سمجھاکر اور کچھ یاد کراکر محفوظ کرادیا جائے تاکہ نماز خشوع و خضوع کے قریب تر ہوجائے۔

5.`خواتین کی نشست` رمضان میں دینی جذبوں میں اضافہ مردوں کے ساتھ عورتوں میں بھی ہوتا ہے، روزہ کے عمومی ماحول کی وجہ سے قبل عصر تک کا وقت فارغ رہتا ہے جو تسبیحات و تلاوت میں کم اور بیٹھکوں کی نذر زیادہ ہوجاتا ہے، اس لئے ظہر بعد مسجد سے اس کا نظام ہفتہ واری الگ الگ محلوں میں بنانا چاہئے،رمضان جی رقت قپبی کا فائدہ اٹھاتے ہوے پردہ ، جوان بچیوں جی بے پردگی ، ارتداد اور اسباب ارتداد پر توجہ دلائ جائے اور مکتب میں پڑھی ہوئ بڑی بچیاں اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، جس میں نماز میں پڑھی جانے والی سورتوں کی تصحیح ، ارکان نماز کی درستگی آسان دعائیں کتابوں کی تعلیم وغیرہ قابل توجہ امور ہیں۔

اس کے علاوہ مساجد میں اتوار کے دن کا مظبوط نظام بناکر تصحیح سور، تصحیح نماز،فہم نماز، مسائل زکوۃ وغیرہ پر ورکشاپ جیسا کیا جاسکتا ہے، پورے ماہ اجتماعی اعمال کے ساتھ اس کا اعلان کہ جو انفرادی طور تنہا پوچھنا چاہیں ،سمجھنا چاہیں وہ ملاقات کیا کریں اس کی تحریک و تحریض بھی ہو اور رمضان دن بہ دن نیکیوں اور فضیلتوں کے زینے چڑھتا ہے تو اجتماعی اعتکاف کا اہتمام، معتکفین کی تربیت کے لئے مظبوط لائحہ عمل، علاقے میں اجتماعی اعتکاف گاہوں میں تربیت کے لئے بھیجنے کی تشکیل، خانقاہی بزرگوں کے پاس اعتکاف کرنے کے فائدے اور اپنی مسجد کے مہمانان خدا کے وقت کا بھرپور استعمال ہو تو ایسے ائمہ و علماء کی ذمہ داریاں بحسن و خوبی ادا ہوں گی اور عوام میں محبوبیت ملے گی اور بارگاہ خداوندی میں مقبولیت اور ایسے وقت جہاں ہدایتیں لٹائ جارہی ہوں، رحمتیں تقسیم کی جارہی ہوں ہدایت کو عام کرنے کی محنت بہت سی خوشگوار تبدیلیوں کا پہش خیمہ ثابت ہوگی۔ ان شاءاللہ

وماابرئ نفسی کی وضاحت کے ساتھ عرض ہے کہ ان اعمال میں کامیابی ذاتی اخلاص وتقویٰ، وراثت نبوی کا احساس ، مصلی نبوی کی فکر، منبر و محراب کی عظمتوں کا خیال، مضمون کی پختگی ، بیان کرنے کی ترتیب پر بھی منحصر ہے۔

یہ تمام یا ان میں جس قدر عمل ہوسکتا ہو یو جو غور و فکر اور مشاورت اکابر و اساتذہ کے بعد مناسب ہو شروع کردیا جائے دیر نہ کی جائے ۔

اس سلسلے میں کسی بھی طرح کے علمی تعاون کی ضرورت ہو تو ضرورمطالبہ کیا جائے اسے پورا کیا جائے گا، عرصہ سے خطباء کی خدمت میں جمعہ کے لئے علمی مواد پیش کرتے آئے ہیں اس کے لئے رابطہ فرمائیں اور آپ کے پاس بہتر تجربات و معمولات ہوں تو وہ اس راہ کے نئے مسافروں کو ضرور پہنچائیں اور تحریر دراز ہوگئ طویل نظر خراشی کی معذرت کے ساتھ جو امر قابل اصلاح ہو تو اس پر توجہ دلائیں۔

اللہ عزوجل جملہ عبادات کو قبول فرمائے اور امامت و قیادت کو ذخیرہ آخرت بنائے اور عوام کو اس کی قدردانی کی توفیق نصیب فرمائے ۔

9826027828

Comments are closed.