ملت اسلامیہ ہندیہ پر سخت آزمائش کیوں؟؟
چند اسباب و وجوہات

از: ارشد قاسم کاندھلوی
کردار ختم ہوا، سچائی کا خاتمہ ہوا، زکوٰۃ کا استحصال کیا، تنظیموں اور اداروں پر اجارہ داری کا عمل ہوا، اعلیٰ اور ادنیٰ کے فرق میں ملت کا اتحاد پارہ پارہ کیا گیا، منکرات پر بولنے والوں کو ترش مزاج اور خشک دماغ سمجھا گیا، دینی کاموں میں افضلیت اور اولیت کی بے جا فضیلت داخل کی گئی، سیرت رسول اور سیر الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بجاۓ خاندانی بزرگوں اور اپنے گروپ کے رہنماؤں کے ملفوظات و مکتوبات کو منصوص احکامات کی طرح بیان کیا گیا، مفاد کا دین سمجھایا گیا، خواص نے اپنے عیوب پر پردہ ڈالا اور عوام کو رسوا کیا، اپنے پر تقدس کی چادر ڈالی دوسرے پر تذلیل کا موٹا لحاف ڈالا، شریعت کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو مصلحت، مصلحت، مصلحت کے نام سے برداشت کیا جاتا رہا، صبر کی بے جا تلقین ہوتی رہی، مساجد میں صرف وہ کتابیں پڑھوائی گئیں جن سے عوام فکر کی بلندی تو کیا، دین کی صحیح تصویر بھی اخذ نہ کرسکے۔ قدرت یہ سب تماشے دیکھتی رہی! بالآخر ہندی ملت اسلامیہ کو ایک سیاہ باب میں بشکل وقف ترمیمی بل، ایسا داخل کیا کہ اب منافقت کے دروازوں میں چڑ چڑ کی صدا آنی شروع ہوگئی، امتحان شروع ہوچکا، دوسروں پر غم مناتے رہے، اب خدا نہ کرے ہم کو اپنا غم منانے کے لئے کمر کس لینی چاہئے، حالات کی سختی کے بعد آرام تو یقینی مگر آرام پانے کے لئے ہر طرح کی مصیبت کے تحمل کے لیے قوت مطلوب! اب قدرت نے صدر جمہوریہ ہند سے دستخط کراکے صاف کردیا کہ آپ نے آنکھیں نہیں کھولیں، جو کھولنا چاہتے تھے، ان کی بند کرتے تھے، آؤ اب ہم تمہاری آنکھیں کھولیں گے۔ دم کی قربانی سے ہی دم ملنے کا امکان، ورنہ سمرقند و بخارا، ترمذ و عسقلان اور علم کے منبع بے نشان اماکن کی طرح بے نشان ہوا چاہو۔
ارشد قاسم کاندھلوی
7/ شوال المکرم 1446ھ/ 6/ اپریل 2025ء
شب یکشنبہ، پون بجے۔
Comments are closed.