غزہ میں بچے غذائی قلت کے بدترین مراحل سے گذر رہے ہیں:وزارت صحت

بصیرت نیوزڈیسک
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کے باعث لاکھوں بچے بدترین انسانی ماحول اور غذائی قلت کے باعث قحط جیسے حالات سے گذر رہے ہیں۔
غزہ کے ناصر کمپلیکس میں التحریر ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد الفرا نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں بچے غذائی قلت کے شدید ترین مراحل سے گذر رہے ہیں اور علاج کی دوائیوں اور بچوں کے دودھ کے فارمولے کی کمی کی وجہ سے طبی پیروی مشکل ہے۔
الفرا نے ایک پریس بیان میں کہاکہ "بچے اسامہ الرقاب کا معاملہ مناسب غذائیت اور پینے کے پانی کی کمی کی وجہ سے غزہ کے بچوں کے مصائب کا خلاصہ ہے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام غذائی قلت کے پانچویں مرحلے کا سامنا کر رہے ہیں جو کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سب سے سنگین مرحلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حاملہ خواتین کے لیے مناسب غذائیت اور ادویات کی کمی نوزائیدہ بچوں خصوصاً قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے سنگین اثرات مرتب کرتی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ خوراک اور ادویات کی فراہمی کی مسلسل ناکہ بندی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غزہ کی پٹی کے بچوں کو خطرناک اور تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے۔
دو مارچ سے قابض فوج نے غزہ کی گذرگاہوں کو بند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ خوراک اور ادویات کی فراہمی پر پابندی عاید کی گئی ہے جس سے پوری پٹی میں قحط پھیل گیا ہے۔
Comments are closed.