پہلگام واردات سے کشمیری ہوئے بے روزگار

مشرف شمسی
پہلگام واردات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ لیکِن ۔پہلگام واردات سے آخر کسے نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس واردات سے کنہیں فائدہ ہوا ہے اس پر بھی بات ہونی چاہیئے ۔جہاں تک نقصان کا سوال ہے تو اس واردات سے سب سے زیادہ کشمیر کے وادی کے لوگوں کا ہوا ہے ۔کشمیر میں گرمی کا موسم سیاحوں کی آمد کا ہوتا ہے اور گرمی کے اسی چار مہینے میں سیاحوں سے کمائی کرتے ہیں اور زیادۃ تر فیملی ان چار مہینے کی محنت سے پورے سال کھاتے ہیں ۔گرمی ابھی شروع ہی ہوئی ہے یعنی اپریل کا مہینہ ختم بھی نہیں ہوا ہے اور پہلگام کی واردات ہو گئی ہے اور اس واردات کی وجہ سے پورا کشمیر سیاحوں سے تقریبًا خالی ہو چکا ہے یا ہوتا جا رہا ہے۔جبکہ کشمیریوں کی کمائی کا یہ سیزن جون اور جولائی تک چلتا ہے۔حالانکہ بارش اور ٹھنڈ میں بھی کشمیر کی حسین وادی کا لطف لینے سیاح پہنچتے ہیں لیکِن اُنکی تعداد کم ہوتی ہیں ۔پہلگام واردات کے بعد کشمیریوں کا سیزن ماڑ کھا گیا ہے۔کشمیر کے ہزاروں فیملی کے لئے خاص کر جو مزدوری کرتے ہیں ،گھوڑے سے سیاحوں کو پہاڑیوں پر چڑھاتے ہیں اور جھیل میں کشتی چلاتے ہیں ان لوگوں کے لیے آگے کی زندگی مشکل ہو جائے گی۔سیاحوں کے علاوہ ایسا دوسرا روزگار بھی نہیں ہے کہ وہ کشمیر میں رہ کر کمائی کر سکے۔ایسے میں ایک عام کشمیری کبھی نہیں چاہے گا کہ جمّوں کشمیر میں ایسی کوئی واردات ہو جس کی وجہ سے کمائی کا موقع اُنکے ہاتھ سے جاتا رہے ۔یہ پہلا موقع ہے کہ جمّوں و کشمیر کسی دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف پوری وادی بند رہا ہو۔یہاں تک کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کا آل حریت کانفرنس نے بھی مذمت کی ہے اور بند کی حمایت کی ۔جبکہ وادی کے سبھی اخباروں نے پہلگام دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف اپنے پہلے صفحہ کو سیاہ چھوڑ دیا ۔
لیکِن اس دہشت گردانہ کارروائی سے فائدہ کون اُٹھاتا نظر آ رہا ہے ۔دہشت گردانہ کارروائی جذبات میں آ کر نہیں کی جاتی ہیں ۔بلکہ واردات کرنے سے پہلے وہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس کا اثر کہاں کہاں ہوگا۔دہشت گردوں کی کارروائی صرف کچھ لوگوں کا قتل کرنا مقصد نہیں ہوتا ہے بلکہ اس واردات کا سندیش کتنا دور تک جاتا ہے اور ملک کی یکجحتی پر کس طرح حملھ ہو کہ اس سے پورا ملک متاشر ہو۔دہشت گردوں نے نام پوچھ کر ایک مذہب کے زیادہ تر لوگوں کو نشانہ بنایا اس کی وجہ ملک میں ہندو مسلم کی دراڑیں اور چوڑی کی جائے ۔دہشت گردوں کے اس اہم مقصد کو جانے انجانے میں گودی میڈیا حمایت کرتی نظر آ رہی ہیں ۔جانے انجانے اس لیے لکھ رہا ہوں کہ گودی میڈیا اب تک بی جے پی کی پروپیگنڈہ مشین کی طرح کام کرتی رہی ہے اور پہلگام واردات کے بعد سوال حکومت سے پوچھنے کے بدلے ہندو مسلم میں ہمیشہ کی طرح تفرقہ ڈالنے کا کام شروع کر دیا ہے ۔لیکِن گودی میڈیا اندھ بھکتی میں اتنی ڈوب چکی ہے کہ اُنہیں پتہ ہی نہیں چل پا رہا ہے ہندو مسلم کرنے سے باہر بیٹھے ملک کے دشمنوں کا ہاتھ مضبوط ہوگا۔کشمیر میں سیاحوں کے آنے سے ریاست کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے اور اس کی وجہ سے کشمیر کے نوجوانوں کو بہکایا نہیں جا رہا ہے لیکِن دہشت گرد کاروائی سے کشمیر میں روزگار ختم ہونگے اور تبھی دہشت گرد تنظیموں کو ریکروٹ کرنے میں آسانیاں ہونگی۔یہ بات گودی میڈیا سمجھتے ہوئے بھی بی جے پی کی پروپیگنڈہ مشین بن رہی ہیں ۔
پہلگام واردات سے یقیناً کشمیریوں کا بڑا نقصان ہوا ہے لیکِن اس واقع کے بعد سیاحوں نے کشمیر کی وادیوں کو خالی کر دیا ہے اور کر رہے ہیں لیکن پریشان حال سیاحوں سے ممبئی اور دلّی کا کرایہ فضائیہ کمپنیوں نے ایک خبر کے مطابق 38000 سے 78000 وصول کیا گیا ۔جبکہ عام دنوں میں یہ کرایہ دس سے پندرہ ہزار کا ہوتا ہے ۔اگر ان فضائیہ کمپنیوں میں کچھ سرکاری ہوتی تو سرکار کے حکم پر پریشان حال سیاحوں کو واجب قیمت پر اُنکے شہر تک پہنچایا جاتا ۔لیکِن ملک کے کارپوریٹ جو فضائیہ کمپنیوں کے مالک ہیں اُنہیں تو کمانے کا صرف موقع چاہئے ۔فضائیہ تو کارپوریٹ کو دے دیا گیا ہے اور اب کم سے کم ریلوے کو پرائیویٹ ہاتھوں میں جانے سے بچا لیں ۔یہ کارپوریٹ کسی کے نہیں ہیں اور یہ کمپنیاں صرف منافع دیکھتی ہیں ۔لاک ڈاؤن میں انہیں دیکھ اور پرکھ لیا گیا اور اب کشمیر میں ان کارپوریٹ کا بد صورت چہرہ دیکھ رہے ہیں۔
پہلگام واردات کے پیچھے ایک اور مقصد بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں کشمیر سے باہر کے 87000 لوگوں کو پہلگام کا ڈومیسائل دیا گیا ہے یعنی کشمیر کی آبادی کی تناسب میں تبدیلی کی جا رہی ہے ۔پہلگام میں باہر کے ریاست کے لوگ آباد نہیں ہو اس حملے کا مقصد یہ بھی بتایا جا رہا ہے اس میں کتنی سچائی ہے سرکار کو وضاحت کرنی چاہئے ۔پہلگام واردات کافی پیچیدہ ہے اور اس پر کافی سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے چاہئے اور یہ سمجھا جانا چاہیے کہ بھارت سرکار اس معاملے کو کافی سنجیدگی سے لیگی۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
Comments are closed.