عصرِ حاضر کے سر سید، مولانا غلام محمد وستانویؒ کی رحلت ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ : انجینئر احمد سجاد / مولانا رضاء اللہ قاسمی

جالے ( محمد رفیع ساگر)
ملک کی ممتاز دینی و علمی شخصیت، اصلاحی تحریک کے روح رواں اور عصری و دینی تعلیم کے علمبردار مولانا غلام محمد وستانویؒ کے انتقال پر ملک بھر میں رنج و الم کی کیفیت چھا گئی ہے۔ اہلِ علم، مدارس و جامعات اور اصلاحی تحریکوں سے وابستہ افراد اس عظیم سانحے سے گہرے صدمے میں ہیں۔ حضرت کی پوری زندگی قوم و ملت کی تعلیمی، اخلاقی، اور فکری تعمیر کے لیے وقف رہی۔
مولانا غلام محمد وستانویؒ جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا (مہاراشٹر) کے سابق مہتمم تھے اور ملک بھر میں پھیلے درجنوں اداروں کے سرپرست و بانی رہے۔ ان کے تربیت یافتہ ہزاروں علماء، حفاظ، اور عصری تعلیم یافتہ نوجوان آج مختلف شعبوں میں ملک و ملت کی خدمت کر رہے ہیں۔ مولانا کو موجودہ دور کے سر سید کہنے میں مبالغہ نہ ہوگا، کیونکہ وہ دین و دنیا کی متوازن تعلیم، نوجوانوں کی فکری تربیت، اور ادارہ سازی میں اپنی مثال آپ تھے۔
اس موقع پر جالے بلاک کے دوگھرا گاؤں سے تعلق رکھنے والے گجرات کے معروف تاجر اور انجینئر احمد سجاد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ مجھے مولانا سے عمرگاؤں میں ایک مسجد کے افتتاح کے موقع پر شرفِ ملاقات حاصل ہوا تھا، جہاں انہوں نے عصر کی نماز کی امامت فرمائی۔ ان کے اندر جو علم، تواضع، حلم، اور امت کا درد تھا، وہ ناقابلِ بیان ہے۔ اُن کی گفتگو میں جو علمی گہرائی اور اصلاحی جذبہ تھا، وہ دل پر اثر کرتا تھا۔ وہ واقعی عصرِ حاضر کے سر سید تھے۔
اسی سلسلے میں مدرسہ کریمیہ بشارت العلوم بوکھڑا کے ناظم و کارگزار مولانا رضاء اللہ قاسمی نے بھی اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت وستانویؒ نے مدارس کے نصاب و نظام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں سے جوڑنے کی جو سعی کی، وہ ان کا عظیم کارنامہ ہے۔ اُن کی شخصیت صرف ایک فرد کی نہیں بلکہ ایک تحریک کی نمائندہ تھی۔ اُن کی دینی فراست، انتظامی صلاحیت، اور تعلیمی بصیرت آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ مولانا نے ہمیشہ نوجوان علماء کو عصرِ حاضر کی ضروریات سے آگاہ رہنے اور ملت کی رہنمائی کے لیے تیار رہنے کی تلقین کی۔ ان کا خلا مدتوں پر نہیں ہو سکتا۔
آخر میں دونوں شخصیات نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مولانا وستانویؒ کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، ان کی علمی و تعلیمی خدمات کو جاری و ساری رکھے اور ان کے لواحقین و تلامذہ کو صبرِ جمیل عط فرمائے۔
Comments are closed.