قابض اسرائیل غزہ میں ہر 40 منٹ بعد ایک بچہ شہید کر رہا ہے: مروان الهمص

بصیرت نیوزڈیسک
غزہ کے میدانِ جنگ میں موت کا راج ہے، اور سب سے بڑی قیمت معصوم بچے چکا رہے ہیں۔ غزہ میں فیلڈ ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل مروان الهمص نے پیر کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے آغاز یعنی 7 اکتوبر 2023 ءسے اب تک غزہ میں 16 ہزار سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار اس تلخ حقیقت کو عیاں کرتے ہیں کہ ہر 40 منٹ بعد ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے۔ الهمص کے مطابق شہید ہونے والے بچوں میں 908 وہ ننھے فرشتے شامل ہیں جو اپنا پہلا سال بھی مکمل نہ کر پائے، جبکہ 311 بچے ایسے تھے جو اسی قتل عام کے دوران پیدا ہوئے اور اسی میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں صحت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ شدید غذائی قلت، محاصرے اور اسرائیلی بمباری کے سبب بچوں کی اموات میں تیزی آئی ہے۔
مروان الهمص نے مزید انکشاف کیا کہ بعض بچے اس وقت شہید ہوئے جب وہ خیراتی اداروں سے خوراک لینے کی کوشش کر رہے تھے اور قابض اسرائیلی فوج نے براہ راست ان پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے کہ کوئی طبی یا غذائی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو سکی۔
قابض فوج کے حملوں سے یا انخلاء کے احکامات کے سبب کئی بنیادی طبی مراکز بند ہو چکے ہیں، جس نے ہزاروں حاملہ خواتین اور بچوں کو طبی نگہداشت سے محروم کر دیا ہے۔
الهمص کے مطابق خواتین اور بچوں کی صحت سے متعلق 51 فیصد ضروری ادویات غائب ہو چکی ہیں جن میں غذائی سپلیمنٹس، وٹامنز، بچوں کا دودھ اور حفاظتی ٹیکے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو کے ٹیکے بھی غزہ آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس سے برسوں کی حفاظتی کوششیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بچوں کو دن میں ایک نامکمل خوراک نصیب ہوتی ہے جس سے وہ شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں، جبکہ صاف پانی اور متوازن غذا کی عدم دستیابی بھی ان کے لیے موت کا پیغام بن چکی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل عام اور بھوک کے ہتھیار کے ذریعے جاری ظلم آج 49ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔ تمام زمینی راستے بند ہیں ادویات، امداد اور خوراک کی ترسیل مکمل طور پر روکی جا چکی ہے۔
آج صبح سے غزہ کے شمالی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی بمباری میں مزید 20 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
حکومتِ غزہ کے میڈیا دفتر کے مطابق خوراک اور ادویات کی بندش کے سبب شہید ہونے والوں کی تعداد اب 57 ہو گئی ہے۔
وزارت صحت فلسطین کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 52 ہزار 567 فلسطینی شہید جبکہ 1 لاکھ 18 ہزار 610 زخمی ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل غزہ میں ہر 40 منٹ بعد ایک بچہ شہید کر رہا ہے: مروان الهمصمحکمہ صحت نے مزید بتایا کہ 18 مارچ 2025 ءسے جب اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو توڑتے ہوئے نسل کشی دوبارہ شروع کی جس میں اب تک 2459 افراد شہید اور 6569 زخمی ہوئے ہیں۔
Comments are closed.