سپریم کورٹ میں وقف ترمیمی قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر آج ہوگی سماعت

نئی دہلی(ایجنسی) سپریم کورٹ آف انڈیا میں آج وقف ترمیمی قانون 2025 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اہم سماعت ہونے جا رہی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سبکدوشی کے بعد چیف جسٹس بی آر گوئی کی قیادت میں بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی، جس میں جسٹس آگسٹین جارج مسیح بھی شامل ہوں گے۔
وقف ترمیمی قانون کو رواں برس پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، جس کے تحت وقف املاک کے اندراج، منتقلی اور ان کے انتظامی ڈھانچے میں بعض بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو بعض اقلیتی تنظیموں، مذہبی اداروں اور قانونی ماہرین نے آئین کی دفعہ 25 اور 26 کے تحت حاصل مذہبی آزادی کے حق کے خلاف قرار دیا ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی معاملات میں ریاست کی مداخلت کا سبب بنے گا، جو کہ آئینی طور پر ناقابل قبول ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے وقف بورڈز کو حاصل خودمختاری کو کمزور کیا گیا ہے، جس سے املاک کے انتظام میں سرکاری اثر اندازی بڑھے گی۔
دوسری طرف، مرکزی حکومت نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ قانون میں کی گئی ترامیم کا مقصد صرف شفافیت، احتساب اور بدعنوانی پر قابو پانا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وقف املاک کے تحفظ اور ان کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ان اصلاحات کی اشد ضرورت تھی۔
سماعت کے دوران امکان ہے کہ عدالت درخواست گزاروں اور حکومت، دونوں کے دلائل سنے گی اور دیکھے گی کہ آیا فوری طور پر قانون پر عمل درآمد روکنے کے لیے کوئی عبوری حکم جاری کیا جانا چاہیے یا نہیں۔
اس معاملے کی حساسیت اور ملک بھر میں لاکھوں ایکڑ وقف املاک کے انتظامی مستقبل کو دیکھتے ہوئے آج کی سماعت خاصی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ عدالت کا عبوری یا حتمی فیصلہ نہ صرف اس قانون کی آئندہ سمت کا تعین کرے گا بلکہ آئندہ مذہبی اداروں سے متعلق قانون سازی کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔
Comments are closed.