غزہ میں قحط پھیلنے کا شدید خطرہ، وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے:اقوام متحدہ کا انتباہ

بصیرت نیوزڈیسک
اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو قحط کا دائرہ مزید وسیع ہو جائے گا اور ہزاروں مزید زندگیاں موت کی نذر ہو جائیں گی۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام بدترین بحران کا شکار ہے اور وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ ادارے کے مطابق طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں، دوا، طبی سازوسامان اور بنیادی آلات کا شدید فقدان ہے اور جو کچھ بچا ہے وہ بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔
ادارے نے کہا کہ بہ طور مرکزی طبی امدادی ادارہ اس کے بیشتر ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور اگر قابض اسرائیل نے امدادی سامان کو غزہ میں داخل نہ ہونے دیا تو بنیادی طبی خدمات بھی مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔
مزید بتایا گیا کہ غزہ کی ہسپتالیں مجبوراً موجودہ محدود وسائل کا راشننگ کر رہی ہیں، جب کہ سرحد کے اس پار طبی سازوسامان سے بھرے ٹرک داخلے کے منتظر ہیں، مگر محاصرے کی وجہ سے راستے بند ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ رکاوٹیں روزانہ قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہی ہیں۔ ادارے نے امدادی محاصرے کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) نے کہا ہے کہ غزہ میں خاندان بھوک سے بلک رہے ہیں جبکہ ان کی ضرورت کا کھانا بارڈر پر پھنسا ہوا ہے۔
ادارے کے تازہ تجزیے کے مطابق دنیا کو اب قحط سے بچاؤ کے لیے ایک دوڑ کا سامنا ہے۔ عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری امدادی اقدامات کرے، ورنہ اگر قحط کی تصدیق کے بعد حرکت میں آئے تو بہت دیر ہو چکی ہو گی۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے قائم مقام انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اسرائیل اچھی طرح جانتا ہے کہ غزہ کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ گذشتہ 10 ہفتوں سے مکمل طور پر نظر انداز کی جا رہی ہے اور وہ غزہ میں امداد پہنچانے سے قاصر ہے۔
انہوں نے کہاکہ "ہمارے پاس ایک مؤثر اور ہم آہنگ منصوبہ موجود ہے، جس پر فائر بندی کے دوران عملدرآمد بھی کیا گیا تھا۔ اب ہم دوبارہ اسی مکمل رسائی کے متقاضی ہیں، تاکہ امداد تمام متاثرین تک بغیر کسی رکاوٹ کے فوری طور پر پہنچ سکے۔”
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ادارے نے ایک مضبوط اور اصولوں پر مبنی منصوبہ تیار کر رکھا ہے، جو کراسنگ کھلتے ہی وسیع پیمانے پر انسانی امداد اور زندگیاں بچانے والی خدمات غزہ میں مہیا کر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ وقت کی اہمیت فیصلہ کن ہے اور تاخیر مزید ہلاکتوں کو جنم دے گی۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے امریکی پشت پناہی سے 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ میں نہ صرف قتل عام جاری رکھا ہوا ہے بلکہ دانستہ طور پر فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی ظالمانہ پالیسی اپنائی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 73 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔
Comments are closed.