غزہ میں قتل عام کی تمام حدیں پار ہوچکیں، دنیا مزید کتنے معصوم فلسطینی بچوں کے خون ناحق کے انتظارمیں ہے؟

بصیرت نیوزڈیسک
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیلی دشمن کی بڑھتی ہوئی درندگی کے خلاف عرب اور اسلامی دنیا سے ایک بار پھر پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی دینی، قومی اور انسانی ذمہ داری نبھاتے ہوئے فلسطینی عوام پر جاری مظالم کو رکوانے کے لیے فوری، ٹھوس اور مؤثر اقدام کریں۔
اپنے تازہ بیان میں حماس نے کہا ہے کہ "قابض صہیونی دشمن نہ صرف غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ وہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ایک ‘منظم نسل کشی’ پر عمل پیرا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج زمین کو جلا دینے (ارض محروقہ) کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ وہ اندھا دھند بمباری، اور ہر حد پار کرنے والے ظلم کے ذریعے فلسطینیوں کو جھکانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر غیور اور صابر فلسطینی قوم دشمن کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چند گھنٹوں میں قابض اسرائیلی فوج نے شمالی اور جنوبی غزہ میں کئی بھیانک قتل عام کیے، جن میں 250 سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں معصوم بچے، عورتیں اور پورے پورے خاندان شامل ہیں، جو اپنے گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گاہوں میں نشانہ بنے۔
حماس نے کہا ہے کہ یہ مظالم اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ بنجمن نیتن یاھو کی زیرِ قیادت قابض اسرائیلی حکومت نے غزہ میں فلسطینی قوم کے مکمل صفایا کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ عالمی قوانین، انسانی حقوق کے ادارے اور اقوام متحدہ کے میکانزم صہیونی جرائم کے سامنے مکمل طور پر مفلوج نظر آ رہے ہیں۔
حماس نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور "او آئی سی” سے سوال کیا ہے کہ کیا غزہ کے معصوم بچوں کی لاشیں، برباد خاندان اور تباہ حال بستیاں بھی ان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی نہیں؟ کیا تصویروں میں لپٹی لاشیں اور ویڈیوز میں چیختے زخمی وہ دلیل نہیں جن سے عالمی ضمیر جاگ اٹھے؟
بیان کے اختتام پر حماس نے کہا کہ فلسطینی عوام اس وقت پوری دنیا کے سامنے ایک براہِ راست نسل کشی کا شکار ہو رہے ہیں اور دنیا صرف دیکھ رہی ہے۔ اگر آج بھی عالمی دنیا خاموش رہی تو یہ انسانیت، اخلاقیات اور انصاف کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہوگا۔
Comments are closed.