مدرسہ عربیہ مدینۃ العلوم پکھرایاں میں عظیم الشان شہدائے اسلام کانفرنس کا انعقاد

 

ممتاز علمائے کرام کے خطابات، شہدائے اسلام کی قربانیوں کا عظیم الشان تذکرہ

 

پکھرایاں کانپور (پریس ریلیز) محلہ نور گنج پکھرایاں، ضلع کانپور دیہات میں واقع معروف دینی ادارہ مدرسہ عربیہ مدینہ العلوم میں ایک روزہ عظیم الشان شہدائے اسلام کانفرنس کا انعقاد بڑے تزک و احتشام کے ساتھ عمل میں آیا۔ اس کانفرنس میں علاقے کے ممتاز علمائے کرام، دینی شخصیات اور اہل علم حضرات نے شرکت فرمائی اور اپنے پرمغز خطابات سے سامعین کے قلوب کو منور کیا۔

 

کانفرنس کے مقررِ خصوصی مولانا نعمت اللہ قاسمی راجپوری نے محرم الحرام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مہینہ ابتدا ہی سے محترم اور مکرم ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرمت والا قرار دیا۔ مگر آج ہمارے معاشرے میں محرم کو صرف شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ سے وابستہ کر کے دیکھا جاتا ہے،اور اس ماہ کو شہادت حسین کے نام سے جانا جاتا ہے حالانکہ اسلام کے لیے قربانی دینے والے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک طویل فہرست ہے جو مکی دور سے ہی رسول اللہ ﷺ کے جاں نثار بن کر اپنی جانیں نچھاور کرتے رہے۔

 

انہوں نے فرمایا کہ حضرت خبیب بن عدی، حضرت حنظلہ، حضرت حمزہ، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور آخر کار امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم جیسے جلیل القدر افراد نے دین کی سربلندی کے لیے جامِ شہادت نوش کیا۔ خاص طور پر واقعۂ کربلا تاریخِ اسلام کا ایک بے مثال باب ہے جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ نے حق و باطل کے معرکے میں اپنے خانوادے سمیت ایسی قربانی دی جو قیامت تک یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے فرمایا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کے باطل نظام کے خلاف کلمۂ حق بلند کیا اور امت کو یہ پیغام دیا کہ دین کی حفاظت کے لیے جان بھی قربان کرنی پڑے تو دریغ نہ کیا جائے۔

 

انہوں نے واقعۂ کربلا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کی فاسق حکومت کے خلاف علمِ حق بلند کر کے بڑا پیغام دیا۔ ان کی قربانی ہمیں باطل کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ دیتی ہے

 

کربلا واقعہ بلا شبہ اسلامی تاریخ کا ایک دردناک اور المناک باب ہے جس پر فطری طور پر دل رنجیدہ ہوتا ہے۔مگر ہمارے معاشرے میں اس کو رسم ورواج اور خرافات سے جوڑ دیا گیا

 

مولانا نے واضح الفاظ میں کہا کہ شہادتِ حسین پر ماتم اور نوحہ کرنا اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ "شہادت کوئی نوحہ و ماتم کی چیز نہیں، بلکہ فخر و سعادت کا مقام ہے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے دین کے لیے قربانی دی، ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے مشن کو اپنائیں، نہ کہ رسم و رواج اور خرافات میں پڑ کر اسلام کا مذاق بنائیں۔” مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ محرم کے موقع پر ہمیں جذبات میں بہہ کر ایسے کاموں سے گریز کرنا چاہیے جو قرآن و سنت کی روشنی میں ناجائز ہوں۔

 

اس موقع پر صدر جلسہ مولانا عبدالماجد قاسمی (ناظم مدرسہ)، مولانا مبین قاسمی (صدر مدرس مدرسہ فیض العلوم پکھرایاں)، اور نوجوان فاضل مفتی محمد شاہد قاسمی پکھرایاں نے بھی بصیرت افروز خطابات فرمائے۔

 

جلسہ کی نظامت مولانا فضل رب قاسمی نے انجام دی جبکہ نعت رسول ﷺ کا نذرانہ مولوی محمد ثانی نے پیش کیا۔

کانفرنس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور مقررین کے بیانات سے استفادہ کیا ،خواص طور سے مولانا عبدالواجد قاسمی مولانا محمد خالد صاحب قاسمی حافظ محمد احسان الحق صاحب حافظ سیف الاسلام مدنی قاری محمد سفیان صاحب مولانا مبین صاحب قاسمی مولانا سلیم قاسمی اور جناب شیخ محمد صاحب شریک رہے.

 

Comments are closed.