مرکز علم و دانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر آفتاب عالم نے یونیورسٹی آف یارک کا دورہ کیا
علی گڑھ، 10 جولائی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تاریخ میں قدیم ہندوستانی تاریخ اورآثار قدیمہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب عالم نے حال ہی میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک کا دورہ کیا، جہاں وہ ’گلوبل ساؤتھ فیلو‘ کے طور پر مدعو تھے۔
اپنے قیام کے دوران، ڈاکٹر عالم نے شعبہ آثار قدیمہ اور شعبہ ماحولیات و جغرافیہ کے سربراہان سمیت متعدد اساتذہ سے تفصیلی علمی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ڈاکٹر ایڈم ایس گرین (لیکچرر، سسٹینیبلٹی) کے ساتھ بین موضوعاتی تحقیق میں حصہ لیا، جس میں آثار قدیمہ کے علم کو استعمال کرتے ہوئے جدید ماحولیاتی مسائل کے لیے پائیدار حل تلاش کرنے پر زور تھا۔
ڈاکٹر عالم نے یونیورسٹی کی ڈین برائے بین الاقوامی شراکت داری، ڈاکٹر ہیتھر نیوین سے بھی ملاقات کی، جس میں ادارہ جاتی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران انہوں نے ’بایوآرک ٹیم‘ کے سامنے ایک لیکچر بھی دیا جس کا عنوان تھا: وادی سندھ میں پہلی شہری تہذیب اور گنگا کے میدان میں دوسری شہری تہذیب: باہمی روابط، وراثت اور انسان و ماحول کے تعامل کی تفہیم۔
جنوب ایشیائی ہیریٹیج مطالعات، جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس) اور ریموٹ سینسنگ کے ماہر ڈاکٹر عالم نے گنگا کے میدان اور وادی سندھ میں وسیع فیلڈ ورک کیا ہے، جو برصغیر میں ابتدائی شہری تہذیبوں اور انسان و ماحول کے تعلقات کی تفہیم میں اہمیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر آفتاب عالم کا یہ دورہ یونیورسٹی آف یارک کے ”گلوبل ساؤتھ ایشیا پروگرام“ کے تحت عمل میں آیا، جو مساوات پر مبنی علمی شراکت داری اور عالمی مسائل پر مشترکہ تحقیق کو فروغ دیتا ہے۔
شعبہ تاریخ اور سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے چیئرمین و کوآرڈینیٹر پروفیسر حسن امام نے ڈاکٹر عالم کے اس بین الاقوامی علمی اشتراک کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ بین الاقوامی علمی اشتراک اور بین موضوعاتی تحقیق کے تئیں اے ایم یو کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں ورلڈ پلاسٹک سرجری ڈے کے موقع پر ہفت روزہ خصوصی او پی ڈی اور عوامی بیداری مہم
علی گڑھ، 10 جولائی: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ پلاسٹک سرجری کی جانب سے ”زندگیوں میں بہتری، امیدوں کی بحالی“ کے عنوان سے ورلڈ پلاسٹک سرجری ڈے کے موقع پر ایک ہفتہ پر مشتمل خصوصی او پی ڈی اور کمیونٹی آؤٹ ریچ سرگرمیوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
اس مہم کے تحت زخموں کے علاج، جلنے کے بعد کی نگہداشت، پیدائشی نقائص، کٹے ہوئے ہونٹ و تالو، ہاتھ کی سرجری، جمالیاتی عمل اور کینسر کے بعد کی بحالی کے حوالے سے کئی خصوصی او پی ڈی چلائی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سیمینار اور عوامی بیداری نشستیں بھی منعقد کی جا رہی ہیں تاکہ پلاسٹک سرجری سے متعلق عام غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔
پروفیسر عمران احمد کی قیادت میں کٹے ہونٹ (کلفٹ کیئر) اور ہاتھ کی سرجری سے متعلق خصوصی او پی ڈی میں پیدائشی نقائص کے فوری علاج کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، جب کہ ڈاکٹر شیخ سرفراز علی نے سرجری کے بعد جمالیاتی بحالی سے متعلق کلینک کا اہتمام کیا۔
شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد فہد خرم نے مریضوں سے ایک انٹرایکٹیو سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے زور دیا کہ مخصوص سرجیکل ضرورت کے لیے مستند اور ماہر پلاسٹک سرجن سے مشورہ لینا ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیکل کے طلبہ میں بھی پلاسٹک سرجری کے وسیع دائرہ کار کے بارے میں بیداری کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اس خصوصی مہم سے مریضوں نے کثیر تعداد میں فائدہ اٹھایا، جس میں بازآبادکاری اور جمالیاتی دونوں قسم کی طبی ضروریات کو پورا کیا گیا۔
14 جولائی کو ایک خصوصی اختتامی تقریب کے ساتھ یہ مہم مکمل ہو گی، جس میں اساتذہ، ریزیڈنٹ ڈاکٹروں اور دیگر معاونین کو اعزاز سے نوازا جائے گا۔ امریتا اسپتال، فرید آباد سے تعلق رکھنے والے ممتاز پلاسٹک و ہاتھ کے ٹرانسپلانٹ سرجن، پروفیسر موہت شرما تقریب کے مہمان اعزازی ہوں گے۔ وہ کارٹیلیج کارونگ سے متعلق ایک ورکشاپ بھی منعقد کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭
معروف ماہر معاشیات پروفیسر کشور شبیر خان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار
علی گڑھ، 10 جولائی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) برادری نے معروف ماہر معاشیات اور سابق صدر شعبہ معاشیات پروفیسر کشور شبیر خان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا انتقال 6 جولائی 2025 کو ہوا۔ وہ نہ صرف ہندوستان کی ممتاز ماہرین معاشیات میں شمار کی جاتی تھیں بلکہ ایک منتظم اور رہنما کے طور پر یونیورسٹی میں نہایت احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھیں۔ اُن کی خدمات تعلیم، عوامی پالیسی اور سماجی اصلاح کے میدان میں کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔
اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر کشور شبیر خان نے علمی امتیاز، انتظامی دیانت داری اور سماجی ذمہ داری کے میدان میں جو نقوش چھوڑے ہیں، وہ ناقابل فراموش ہیں۔ اُن کا انتقال علمی و فکری دنیا کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔ ہم اُن کے اہلِ خانہ اور اعزاء و اقارب سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔
شعبہ معاشیات کے اساتذہ، طلبہ اور عملے کے اراکین نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ شعبہ میں منعقدہ تعزیتی نشست میں صدر شعبہ پروفیسر شہروز عالم رضوی نے پروفیسر کشور شبیر خان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ”پروفیسر کشور ایک اعلیٰ پائے کی علمی شخصیت تھیں۔ وہ ڈسپلن کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شفیق دل رکھنے والی رہنما بھی تھیں جنہوں نے طلبہ کی متعدد نسلوں کو متاثر کیا“۔
اے ایم یو سے وابستگی سے قبل پروفیسر کشور نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی یونیورسٹی کے میرانڈا ہاؤس میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے بین الاقوامی تجارت و ترقیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی، جبکہ ابتدائی تعلیم عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد سے مکمل کی۔
اے ایم یو میں وہ متعدد کلیدی عہدوں پر فائز رہیں، جن میں صدر شعبہ معاشیات، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، اور کوآرڈینیٹر برائے انٹرڈسپلینری اسٹڈیز کے عہدے شامل ہیں۔ اے ایم یو اسکولز کی منیجر کے طور انہوں نے تعلیمی معیار اور مختلف طبقات کے طلبہ کے لیے تعلیمی مواقع میں نمایاں بہتری پیدا کی۔
پروفیسر کشور نے مختلف قومی اداروں جیسے یونین پبلک سروس کمیشن، انڈین ایئرلائنز، اور بینک آف انڈیا کو بھی پالیسی سازی، معاشی امور اور گوورننس کے سلسلہ میں اپنے مشوروں سے مستفید کیا۔ وہ ایک کثیر التصانیف اسکالر تھیں۔ ”گینس فرام انٹرنیشنل ٹریڈ: دیئر ڈسٹری بیوشن بیٹوین انویسٹنگ اینڈ بوروونگ کنٹریز“ان کی معروف تصنیف ہے۔ ان کے پسماندگان میں ایک بیٹے اور تین بیٹیوں سمیت بھرا پُرا کنبہ ہے۔
Comments are closed.