ہند و پاک کے مسلمانوں کا الگ الگ مستقبل

مولانا محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ
گزشتہ ( ۲۲/مارچ جمعہ) جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر جیسے ہی گھر پہنچا ،موبائل کا ڈاٹا کھول کر میسج چیک کیا تو واٹسیپ کے ذریعہ یہ اندہوناک اور افسوس ناک خبر ملی کہ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی پر کراچی میں جمعہ کی نماز سے پہلے بزدلانہ قاتلانہ حملہ ہوا ہے ۔ لیکن مولانا معجزانہ طور پر (اللہ کی غیبی مدد سے) بال بال بچ گئے لیکن مولانا کے محافظ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگئے ۔ یہ خبر چند منٹوں میں جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی اور مسلمانوں پر بجلی بن کر گری ۔ مولانا محترم کی شخصیت ایک عالمی شخصیت ہے ۔ وہ صرف بر صغیر اور عالم اسلام ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے رہبر اور مقتدا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ مولانا عثمانی امت مسلمہ کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں وہ کسی در بیش بہا اور گنج گراںمایہ سے کم نہیں ہیں ۔ مولانا محترم پر اس قاتلانہ اور بزدلانہ حملہ سے پوری دنیا کے مسلمان مغموم افسردہ اور دل برداشتہ ہیں بقول حضرت مرشد الامہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی : ۰۰ ان پر قاتلانہ حملہ دہشت گردی سے بھی بڑا حملہ ہے ۰۰
اس حملے کی چوطرفہ مذمت ہورہی ہے اور ہونی چاہیے اور حکومت پاکستان کو سخت سے سخت ایکشن لینے اور ظالم اور انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔
یقینا یہ حملہ بہت ہی منصوبہ بند اور کسی گہری سازش کا حصہ ہے ۔ ضروی ہے کہ حکومت پاکستان اس بزدلانہ اور مذموم حرکت پر سخت اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات پھر پیش نہ آئے ۔ انسانیت مزید شرمسار نہ ہو اور اغیار کو ہنسنے کا موقع نہ ملے ۔
حیرت ہے کہ مولانا عثمانی جیسی شخصیت جو اپنی انسان دوستی اور علم دوستی کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت اور پہچان رکھتے ہیں اور موجودہ سیاست سے ان کا کسی طرح کا تعلق نہیں ہے وہ خالص علمی اور تحقیقی آدمی ہیں پاکستانی حکومت کو دینی اور شرعی معاملات میں صحیح مشورہ دیتے ہیں ۔ ایسے پاک طینت فرشتہ صفت اور بے ضرر انسان پر شرارت پسندوں نے ایک سوچی سمجھی اسکیم اور پلانگ کے تحت کیوں حملہ کیا ؟ ۔ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں ۔ پردے کے پیچھے تماشہ کرنے والے کو تلاش کرنا اور ان کو جیل کی سلاخوں تک پہنچانا یہ وہاں کی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔اور عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے شرارت پسند لوگوں کی شناخت کرنے میں حکومت کی ہر اعتبار سے تعاون کریں۔سماج اور سوسائٹی کو بہتر بنانے میں جگہ جگہ پیام انسانیت کے جلسے منعقد کریں اور ہر ایک کے ذھن و دماغ میں یہ باور کرائیں کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے.
پڑوسی ملک میں مسلکی اور مشربی تشدد حد سے زیادہ ہے، سنی اور شیعہ اور دیوبندی اور وہابی کی لڑائی شباب پر ہے، وہاں ہر فرقہ اپنے کو برحق اور دوسرے کو غلط قرار دینے میں انسانیت کی حد کو پار کرجاتا ہے ۔یہاں مسلک و مشرب کو اسلام اور مسلمانوں سے اوپر رکھا جاتا ہے اور اپنے مسلک کی حفاظت کے لئے ملک و ملت کے بڑے سے بڑے نقصان کو گوارہ کر لیا جاتا ہے ۔
اس اعتبار سے وہاں کے وہ علماء اور نام نہاد رہبران قوم و ملت بھی کم خطاوار نہیں ہیں جو مسلکی اور مذھبی بنیاد پر مسلمانوں کو تقسیم کرتے ہیں، قتل و غارت گری تک کی اجازت دیتے ہیں اور پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا سر شرم سے جھکا دیتے ہیں ۔ ان کو بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے اور ان پر اپنے ماتحتوں کو صحیح اسلام پر لانے اور اسلامی تعلیمات پر آمادہ کرنے کی ذمہ داری ہے ۔
ہند و پاک کے مسلمانوں کے الگ الگ مستقبل پر نصف صدی قبل ایک صاحب نظر عالم نے تبصرہ کرتے ہوئے ایک موقع پر بڑے اعتماد کے ساتھ فرمایا تھا :
کہ میں ہندوستان کے مسلمانوں کا مستقبل روشن پاتا ہوں ۔ پاکستان کے مسلمان اپنے نئے ماحول میں کیا ہو جائیں گے اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ لیکن ہندوستان کے مسلمانوں پر نئے ماحول کا جو رد عمل ہوگا وہ میری نظر میں امید افزا ہے ۔ اس کے دلائل اور ثبوت بھی انہوں نے دئے تفصیل کی وجہ سے ان کو کسی اور موقع کے لئے چھوڑتا ہوں ۔
بس اخیر میں اپنے قارئین سے درخواست ہے کہ یہ گھڑی امت مسلمہ کے لئے بہت کٹھن اور مشکل گھڑی ہے ۔ دوست اور دشمن کی تمیز مشکل ہو رہی ہے ۔ ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں ۔ لیکن ان حالات میں صرف تبصرہ کرنے اور حالات پر تجزیہ کرنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ایسے موقع پر قرآن کریم نے جو تجویز ، حل اور جو فارمولا پیش کیا ہے ہم اس پر عمل کریں اور اس کے لئے اقدام کریں ۔ سورہ توبہ میں ایک موقع پر ایسے ناگفتہ بہ حالات کے ایک پانچ نکاتی فارمولا پیش کیا گیا ہے اس کو ہم سامنے رکھیں،ان پر عمل کریں اور اس کے مطابق لائحہ عمل طے کریں ۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :
یا ایھا اللذین آمنوا اذا لقیتم فئاة فاثبتوا الخ.
اے ایمان والو! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو ،اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو ،توقع ہے کہ تمہیں کامیابی نصیب ہوگی ۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی صبر سے کام لو یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.