Baseerat Online News Portal

بیگم کے اصول

جاوید ارمان
سماجی کارکن ،نئی دہلی
1857 آزادی کے لئے لڑائی لوگوں کے سر چڑھ اٹھا تھا. اودھ کے نواب واجد علی شاہ کے ہاتھ سے سلطنت جانے کے بعد انگریز حکومت کولگا کی اب اودھ اس کی مٹھی میں ہے مگر جلد ہی ان کا اس غلط فہمی میں رہنا ٹوٹ گیا. جب واجد علی شاہ کی بیگم نے خود ہی انقلاب کی کمان اپنے ہاتھ میں پکڑ لی پورے اودھ میں بیگم کی قیادت میں انگریزوں کو زبردست احتجاج کا سامنا کرنا پڑا. بیگم حضرت محل نے ہندو مسلم سبھی راجاؤں کو ایک کرکے اور عوام کا ساتھ لے کر اودھ میں ہر طرف انگریزوں کو ہرا دیا. یہاں تک کی پوری دنیا میں پہلی بار انگریزوں کی شان یونین جیک کو لکھنؤ ریجیڈنسی میں زمین پر گرا دیا گیا. ہر طرف بہت سے انگریز اور ان کے وفاداروں کی گرفتاری ہوئی. کرانتی کے ایک نائک سردار دلپت سنگھ بیگم کے دربار میں پہنچ کرکہتا ہے بیگم حضور آپ اپنے انگریز قیدی کو ہمیں دے دیجئے. ہم ان کے ہاتھ پیر کاٹ کر انگریزوں کی چھاونی پر بھیجیں گے تاکی انہیں پتا چلے کی ہمارے ساتھ جو بد سلوکی کی گئی ہے یہ اس کا جواب ہے. ہم چپ رہنے والوں میں سے نہیں ہیں. بیگم کا چہرا سرخ ہو گیا. انہوں نے کہا ہرگز نہیں! ہم اپنے قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہ تو خود کر سکتے ہیں اور نہ کسی کو ایسا کرنے کی چھوٹ دے سکتے ہیں قیدیوں پر ظلم ڈھانے کا رواج ہمارے ہندوستان کا نہیں ہے. ہمارے جیتے جی انگریز قیدیوں اور انکی عورتوں بچوں پر ظلم نہیں کیا جا سکتا. ہندوستانی تہذیب قیدیوں کی بھی عزت اور حفاظت کر رہی ہے. آپ ہمارے سردار ہیں ہم آپ کی ہمت و جذبہ کی عزت کرتے ہیں. مگر ہم آپ کی مانگ پوری نہیں کر سکتے. اتنے بڑے دل کی ملکہ اور ہندوستان کی پہچان بیگم حضرت محل نے خود انگریزوں کے ظلم سہے. مگر اپنے اصولوں سے سمجھوتے نہیں کئے۔
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.